ابوالفضل ایودھیا کو رام چندرجی کا رہائشی شہر تو قرار دیتا ہے لیکن ان کی جائے ولادت کا تعین نہیں کرتا نہ ہی کسی ایسے مندر کا ذکر کرتا ہے جو اس جگہ بنایا گیا ہو۔ وہ بابری مسجد کا بھی کوئی ذکر نہیں کرتا۔
کیا وجہ ہے کہ ایک خاص حکومت کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے روی شنکر بابا سے سیاست داں بن جاتے ہیں اور جب ان کی پسندیدہ سرکار اقتدار پر قابض ہو جاتی ہے ، تو وہ پھر سے “سنیاسی” بن جاتے ہیں اور سیاست سے کنارہ کشی کر لیتے ہیں ؟
شیعہ پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا ظہیر عباس رضوی نے ممبئی سے یو این آئی کو بتایا کہ بابری مسجد مسئلے پر خودسپردگی کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ لکھنؤ: اجودھیا میں بابری مسجد رام جنم بھومی تنازع کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی […]