ریاست کےاعلی حکام کی عدم دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کو ان کی منظوری حاصل تھی جو حکمراں طبقے کی طرف سے کسی ہدایت نتیجے میں بھی ہو سکتی ہے۔ اور اگراترپردیش میں معاملہ کمیونسٹوں، دلتوں، اقلیتوں یا کچھ اوبی سی برادریوں کا ہو تو اسکے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی جعلی خبروں نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کیا ۔سب سے زیادہ افسوسناک اور انسانی قدروں کو پامال کرنے والی جعلی خبریں بنارس ہندو یونیورسٹی (BHU)میں طالبات کے احتجاج، روہنگیا پناہ گزین اور معروف صحافی رویش کمار سے تعلّق رکھتے ہیں۔ سب سے […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے یشونت سنہا کے مضمون اور بی ایچ یو تنازعہ پر ونوددوا کا تبصرہ