ہندوستان کے اب تک گنے چنے بہترین فیلڈروں میں شمار محمد کیف نے اب کرکٹ کو پوری طرح سے الوداع کہہ دیا ہے۔قریب 12سال پہلے کیف نے قومی ٹیم کی جانب سے کھیلا تھا۔
اگرکھیلوں میں خاص طور پر کرکٹ میں میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ جیسی برائیوں کو روکنا ہے تو سٹے بازی کو بھی جرم کے زمرے میں ہی رکھا جانا چاہئے۔
عام طور پر کسی بھی ٹیم کی ناکامی کے لئے پوری ٹیم ذمہ دار ہوتی ہے ایسے میں اگر کسی ٹیم کو شکست ملتی ہے تو اس کے لئے کسی ایک کھلاڑی کو تنقید کا نشانہ بنانا اور ذہنی طور پر پریشان کرنا کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔
کھیل کی دنیا:ڈیویلرس کے اس فیصلے سے صرف کرکٹ شائقین ہی نہیں بہت سے سابق کرکٹر بھی حیران ہیں۔سابق انگلش کپتان مائیکل وان اس فیصلے سے اتنے حیران ہیں کہ انہوں نے ڈیویلیئرز کی ریٹائرمنٹ کو انٹرنیشنل کرکٹ کے لئے شرمناک قرار دے دیا۔صومالیہ نژاد برطانوی خاتون جواہر روبل فٹ بال میچ میں ریفری کے فرائض انجام دینے والی پہلی مسلم خاتون بن گئی ہیں۔
دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستانی نشانے بازوں نے جس شاندار کارکردگی کا مظاہر کیا تھا اس کا ٹھیک الٹا بہت ہی مایوس کن مظاہرہ ورلڈ کپ نشانے بازی میں کیا۔
آئی سی سی کو امید ہے کہ اگر دنیا کے104ممالک میں کرکٹ نے بہت جلد ہی مقبولیت حاصل کر لی تو ہو سکتا ہے 2028کے اولمپک میں اس کھیل کو شامل کر لیا جائے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کرکٹ یا کسی دوسرے کھیل کو صرف کھیل ہی کیوں نہیں سمجھا جاتا؟اگر ان کھیلوں کو کھیل سے زیادہ کچھ سمجھا جانے لگے گا تبھی کھلاڑی ان کھیلوں میں کچھ الگ’ کھیل ‘کرنے کی سوچیں گے۔
دوران بی سی سی آئی کی اینٹی کرپشن یونٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ سمیع کا میچ فکسنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ان پر یہ الزام بے بنیاد ہے۔
ہندوستان کے تیز گیند باز محمد سمیع کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔بیوی کے ذریعہ کئی طرح کے الزامات لگائے جانے کے بعدحالانکہ انہیں مہندر سنگھ دھونی کا سہارا ملا جنہوں نے سمیع کو ایک نیک انسان بتایا ہے مگر اب اس سارے معاملے کی جانچ اینٹی کرپشن یونٹ کو سونپے جانے کے بعد وہ مزید پریشانیوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
بی سی سی آئی کے نئے کنٹریکٹ کے تحت ایک طرف جہاں مردو ں کے لیے ایک نیا گریڈ اے پلس بنا کر انہیں سالانہ سات کروڑ دیا جائے گا وہیں دوسری طرف خواتین کےلیے پہلا اور ٹاپ گریڈ صرف اے ہے اور اس گریڈ میں شامل خاتون کھلاڑیوں کو صرف 50لاکھ روپئے ملیں گے۔
ہندوستان کی خاتون کرکٹ ٹیم نے بھی جنوبی افریقہ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ہندوستانی خواتین نے پہلے ون ڈے سیریز جیتی اور پھر اس کے بعد ٹی 20سیریز پر بھی قبضہ کیا۔
کوہلی دنیا کے صرف دوسرے ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹسٹ اور یک روزہ دونوں طرح کی کرکٹ میں900 سے زائد ریٹنگ پوانٹ حاصل کئے۔
ہندوستان میں کرکٹ کا کھلاڑی جہاں دو چار میچ کھیل کر ہی اسٹار بن جاتا ہے وہیں دوسرے کھیلوں کے کپتان کو بھی لوگ آسانی سے نہیں پہچانتے۔
راہل دراوڑ کی تعریف کرنی ہوگی جنہیں یہ بات ناگوار گزری کہ انہیں کھلاڑیوں سے زیادہ پیسے دئے گئے۔راہل دراوڑ کا یہ ماننا قابل تعریف ہے کہ اس کامیابی میں ہر کسی کا اہم رول ہے اور انعام کی رقم بھی سب کو برابر ملنی چاہئے۔
نیلامی میں اس بار کل 578 کھلاڑی شامل تھے جن میں ہندوستانی کھلاڑیوں کی تعداد 360 تھی۔اب کھلاڑیوں کی نیلامی ہو چکی ہے۔ایک طرف جہاں ناچ گانوں کے درمیان آئی پی ایل کا ایک اور ایڈیشن کھیلا جائیگا وہیں یہ سوال ہمیشہ کی طرح برقرار ہے گا کہ ایک طرف جہاں ایک معمولی کرکٹر بہت کم میچ کھیل کر لاکھوں کڑوروں کما لیتا ہے وہیں دوسرے کھیلوں کے کھلاڑی عالمی کپ جیتنے کے بعد غریب کیوں بنے رہتے ہیں۔