Fisherwomen Series

قانون اور آدم خور باگھ سے برسرپیکار سندربن کی خواتین کی جنگلات کے حقوق کے لیے جدوجہد

ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کا اثر سندربن میں سب سے زیادہ ہے۔ سطح سمندر کے بلند ہونے، سائیکلون اور طوفان وغیرہ سے کھیتی کی بربادی کے بعد ماہی گیری پر انحصار زیادہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ یہاں جنگلات کے حقوق کا قانون لاگو کیا جائے اور ماہی گیری کے حق کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔

خاموش احتجاج: پدرشاہی پنچایتی نظام کے خلاف پڈوچیری کی ماہی گیر خواتین کی بغاوت

پڈوچیری کی غیر رسمی اُر (گرام) پنچایتیں ماہی گیروں کے کاروبار سے لے کر شادی اور دوسرے تنازعات تک کے معاملے طے کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ حالانکہ ان پنچایتوں میں عورتوں کی نمائندگی نہیں رہی ہے اور نہ ہی ان کی بات سنی جاتی رہی ہے۔ لیکن اب سست گام ہی سہی، تبدیلی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

اب اور غلامی نہیں: جنسی استحصال اور ذات پات کے نظام کے خلاف بہار کی ماہی گیر خواتین کی جدوجہد

طبقہ مقتدرہ و اشرافیہ کے ہاتھوں ماہی گیر خواتین کا جنسی استحصال عام سا واقعہ رہا ہے۔ خواہ وہ برہمن ہوں، یادو ہوں یا کوئی اور، مردوں کی مبینہ صنفی برتری اور پیسے کی طاقت اس بات کو یقینی بناتی رہی کہ متاثرہ عورتیں جبر و استحصال کے خلاف لب کشائی نہ کریں۔