نریندر مودی اپنی تقریروں میں لفظی بازی گری کا نمونہ پیش کرتے رہتے ہیں – کبھی معجز نمائی کے لیے تو کبھی ‘دانشوری’ بگھارنے کے لیے۔ حالاں کہ آئندہ 23 جولائی کو جب ان کی تیسری سرکار کا پہلا بجٹ آئے گا تو وہ اس ‘المیہ’ سے دو چار ہوں گے کہ لفظی بازی گری کا اب ایسا کون سا نیا نمونہ پیش کریں اور کس طرح پیش کریں؟
جھارکھنڈ حکومت نے تو بھوک مری کے مدعے سے اپنا منھ ہی پھیر لیا ہے۔ الٹا، جو لوگ بھوک مری کی صورت حال کو اجاگر کر رہے ہیں، حکومت ان کی منشا پر لگاتار سوال کر رہی ہے۔
جھارکھنڈ کی رگھوبر داس حکومت غذائیت پرزوردے رہی ہے۔ پورا ستمبر غذائیت کے مہینے کے طور پر منایا گیا۔تقریبات کی ہوڑ رہی، وزیر اور افسر لگے رہے، لیکن 4 مہینے سے آنگن باڑی مراکز میں حاملہ خواتین اور بچوں کو غذا نہیں مل پا رہی ہے۔
تقریباً11فیصد مسلم ووٹر بی جے پی اور کانگریس سے ناراض نظر آ رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ ایسی پارٹی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں جو ان کے تحفظ اور ترقی کی گارنٹی دے سکے۔ گجرات خاص طور سے سورت میں مسلمانوں کا حال کیا ہے؟ یہ آپ کو […]
مودی جیکے گاؤں کوگود لینے کے بعد سڑک پر بھلے ہی ’دکھنے والی ‘ترقی ہو گئی ہو لیکن ہماری زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ناگے پور سے بنارس لوٹتے ہوئے مجھے قریب قریب ترقی کا مطلب سمجھ میں آ چکا تھا۔ اسٹریٹ لائٹ، مجسمہ، پانی کی اونچی […]
گراؤنڈ رپورٹ : بہار سے الگ ریاست بننے کے بعد لگا تھا کہ جھارکھنڈ اقتصادی ترقی کی نئی تعریفیں رقم کرےگا لیکن 17 سال بعد بھی ریاست سے مبینہ طور پر بھوک سے مرنے جیسی خبریں ہی سرخیاں بن رہی ہیں۔ اگر آپ جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں ہیں […]