گزشتہ سال نومبر میں کیرل پولیس نے ماؤنوازوں سےمبینہ تعلقات کےالزام میں دوطالبعلم کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے دونوں کو نو ستمبر کو ضمانت دی ہے۔
لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
کہا جاتا ہے کہ بنگال میں بائیں مورچے کی لمبی حکومت نے کسی ایسے پلیٹ فارم کو ابھرنے نہیں دیا، جس کا استعمال فرقہ وارانہ طاقتیں سیاسی فائدے کے لئے کر سکتی تھیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ زمین پر ہندومسلم کشیدگی نہیں تھی۔ ریاست کے موجودہ سیاسی مزاج کو اسی کشیدگی کے اچانک پھوٹ پڑنے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک طرف ملک میں آگ لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف کمیونسٹ اس دانشورانہ صلاح و مشورہ میں الجھے ہیں کہ اس کو بجھانے کے لئے کنواں کہاں کھودا جائے۔