سالہا سال گزر گئے، لیکن متاثرین کی یادوں میں وہ سانحہ ابھی بھی موجود ہے۔ 6 دسمبر 1992 کے بعد ملک کے کئی حصوں میں بھڑک اٹھے فسادات کے دیگرمتاثرین کی طرح، انصاف پانے کی ان کی امیدیں بھی موہوم پڑ گئی ہیں۔
شری کرشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق دسمبر،1992اور جنوری، 1993 کے دو مہینوں کے دوران ہوئے فسادات میں 900 لوگ مارے گئے تھے۔ ان میں 575 مسلم، 275 ہندو، 45 نامعلوم اور پانچ دیگر تھے۔
ایک جانب پولیس ‘فسادی اورشیوسینک تھے ۔ ان کے ساتھ بی جے پی کے لیڈراور کارکنان بھی تھے ۔ حدتو یہ ہے کہ کئی جگہ آرپی آئی اورکانگریسی لیڈروں نے بھی فسادیوں کا ساتھ دیا۔ شیوسینا اور شیوسینا کے پرمکھ بال ٹھاکرے کا کردار انتہائی گھناؤنا تھا ۔ […]
ممبئی : 1993 میں ممبئی میں ہوئے بم دھماکوں کے معاملہ میں خصوصی ٹاڈا عدالت نے اپنے فیصلے میں طاہر مرچنٹ اور فیروز خان کو سزائے موت سنائی ہے ۔ اس کے علاوہ عدالت نے ابو سلیم اور کریم اللہ کو دو معاملوں میں عمر قید کی سزا سنائی اور […]