ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔
نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔
’مسلمانوں کی دکانیں جلائی جا رہی تھیں، تو ہندو بہنیں دکانوں کے سامنے کھڑی ہو گئی تھیں اور شرپسندوں سے کہا کہ ہمیں جلا دو، پر ان کی دکان نہ جلاؤ۔ ہمارے درمیان ایسا بھائی چارہ ہے۔ ہم کیسے کہہ دیں کہ یہ سب ہمارے ہندو بھائیوں نے کیا ہے؟ ‘
فیک نیوز:تصویر کو فرقہ وارانہ رنگ اس وقت دیا گیا جب بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے لڑکےکومسلمان قرار دیا گیا ۔ انڈیا ٹی وی نےبھی اس کے مسلمان ہونے پر مہر لگا دی !صحافی کنچن گپتا نے بھی ٹی وی کی تعریف کرتے ہوئے لڑکے کی شناخت سے پردہ اٹھانے کی مبارکباد دی۔ حالانکہ بعد میں ان کواپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر کے معافی مانگی۔
ریاست کے فرقہ وارانہ تشدد سے بچے رہنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو جاتا ہے ۔لالو کے بعد نتیش آئے جنہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے متعلق ’ زیرو ٹالرینس ‘ پالیسی اپنائی تھی۔ اس وقت ان کی معاون بی جے پی کمزور تھی، اس لئے وہ اپنی شرطیں نافذ کرنےمیں کامیاب رہے۔