اندرا گاندھی کے دورِ اقتدار میں وہ ایسی شخصیت تھے، جس کا سامنا کیے بنا اندرا گاندھی تک کسی کی رسائی ممکن نہ تھی۔اندرا گاندھی پر دھون کا کتنا اثر تھا، یہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ 1980 کے نصف اواخر میں انہوں نے وزیر اعظم کو نماز تک پڑھوا دی۔
یہ شرمناک ہے کہ گاندھی خاندان اور تھرور و تیواری جیسے لوگ عہدوں کی خواہشات میں الجھ رہے ہیں، جبکہ یہ وقت کانگریس کو باہمی جمہوریت کی طاقت دکھانے کا تھا۔
نہرو سے لے کر راجیو گاندھی تک اس ٹکراؤ کا فیصلہ وزیر اعظم کے حق میں کیا جاتا رہا۔ 1998 میں اسے اس وقت الٹ دیا گیا، جب سونیا گاندھی نے بطور کانگریس صدر ذمہ داری سنبھالی۔
گاسپ کی تخلیق کے کچھ غیر محررہ اصول ہوتے ہیں، جیسے اسے وہیں نوٹ نہ کریں یا اس سے متعلق سوال جواب نہ کریں۔ بتانے والے یعنی ذرائع کا تحفظ یقینی ہونا چاہیے۔ گاسپ یا گپ شپ لکھنے والے کو آزادی حاصل ہوتی ہے، مگر اس میں حقائق کا متاثر نہ ہونا ایک اہم شرط ہے۔
ویڈیو: فلمی ستاروں کے سیاسی سفر پر سینئر صحافی رشید قدوائی سے ان کی تازہ ترین کتاب Neta–Abhineta: Bollywood Star Power in Indian Politicsکے تناظر میں مہتاب عالم کی بات چیت۔
کانگریس میں نئی عمرا ور تازی ہوا کا عمل دخل بڑھانے اور نئی تبدیلیوں کو لے کر راہل گاندھی سے کافی توقعات وابستہ ہیں، مگر نو تشکیل شدہ سی وی سی ان توقعات پر پوری نہیں اُتر رہی۔