قوم کے نام پیغام: پاگل پن کے بجائے فہم و ادراک کی راہ اختیار کیجیے
کیا ہمارے بچے ایسے ہندوستان میں بڑے ہوں گے جہاں مذہب ہماری ہر پہچان، بات چیت اور زندگی کے اصولوں پر محیط ہے – اور یہ دوسروں کو کمتر یا دوسرے درجے کا بنا دیتا ہے؟
کیا ہمارے بچے ایسے ہندوستان میں بڑے ہوں گے جہاں مذہب ہماری ہر پہچان، بات چیت اور زندگی کے اصولوں پر محیط ہے – اور یہ دوسروں کو کمتر یا دوسرے درجے کا بنا دیتا ہے؟
ہندوستان ایک ریاست جمہوری کے طور پر اس حقیقت کو کیسے فراموش کرے گا کہ اس کے لیے وزیر اعظم نے ‘دھرم آچاریہ’ کا چولا پہن لیا تھا اور ان کے ‘سپہ سالار’ انھیں وشنو کا اوتار کہہ رہے تھے اور پران—پرتشٹھا کی تاریخ کو 15 اگست 1947 جیسا اہم بتا رہے تھے۔