شمیم حنفی کی تنقید کو پڑھنے کا ایک لطف یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنی بات ہمیشہ دھیمے پن سے اور دلیل سے کی ہے۔وہ اختلاف کو تنقید کے لیے باعث رحمت کہتے ہیں کہ اس سے ہی نئے مباحث کے دریچے کھلنے کے امکانات پیدا ہوتے ہیں تاہم اس میں بھی ایک تہذیب کے قائل رہے ہیں۔
ہندی والوں سے آپ شمیم حنفی کے تعلق سے کچھ پوچھیے تو وہ انھیں ہندی کا ادیب نہ سہی مگر وہ اپنا پاٹھک ضرور مانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نقاد سے زیادہ قاری کو پسند کرتے ہیں۔
بھارتیہ گیان پیٹھ کی جیوری کی آج یہاں ہوئی میٹنگ میں 92سالہ محترمہ سوبتی کا انتخاب کیا گیا۔انہیں 1980میں زندگی نامہ کےلئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ نئی دہلی: ہندی کی مشہور مصنفہ کرشنا سوبتی کواس سال کا گیان پیٹھ ایوارڈ دئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔بھارتیہ […]