خبریں

تسلیم الدین کی رحلت پر تعزیت کا سلسلہ جاری

راجد سپریمو لا لو پرساد یادو اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ان کی رحلت پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔

taslimuddin

نئی دہلی : سیمانچل گاندھی کے لقب سے مشہورسیاست داں اور ارریہ سے آرجے ڈی کے ممبرپارلیامنٹ تسلیم الدین کی وفات پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔راجد سپریمو لا لو پرساد یادو اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ان کی رحلت پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔سیاسی حلقوں کے علاوہ ادبی حلقوں سے بھی تعزیتی پیغام موصول ہو رہے ہیں ۔

مشہور نقاد اور صاحب طرز ادیب حقانی القاسمی نے کہاکہ ان کی وفات سے سیمانچل نے ایک بڑا اور بے باک ونڈر لیڈر کھو دیا ہے۔انہوں نے تعزیت کا اظہا رکرتے ہوئے کہاکہ تسلیم الدین صاحب سے سیاسی و نظریاتی اختلافات کے باوجود ہر شخص ان کی جرٲت و بہادری اور حق گوئی کو سلام کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر تسلیم زمین سے جڑے آدمی تھے اس لئے انہوں نے مظلوموں کی دادرسی، غریبوں کی مدد کرنے میں ہمیشہ فراخ دلی سے کام کیا۔ مسٹر حقانی نے کہاکہ وہ معاصر سیاست میں ایک انقلابی کردار کی حیثیت رکھتے تھے۔ انہوں نے سیمانچل کو ایک نئی شناخت عطا کی اور سیمانچل کی سرزمین ان کی خدمات اور احسانات کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔

معروف فکشن رائٹر اور صحافی تسنیم کوثر  نے کہا ہے کہ سیمانچل کو سیمانچل نام دینے والے تسلیم الدین صاحب کی وفات سے ایک یُگ کا خاتمہ ہوگیا۔سابق مرکزی وزیر محمد علی اشرف فاطمی نے کہا ہے کہ ان کی رحلت سے ملک نے خاص طور سے مسلمانوں نے اپنا قائد کھو دیا ۔ایسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔ان کی ملک کی سیکولر سیاست کاعظیم خسارہ ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اردو ادب کے استاد ڈاکٹر خالد مبشر نے اپنے فیس بک پوسٹ میں اظہار تعزیت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک غریب مزدور کا بچہ،جس کا باپ گاؤں کے زمین دار کے گھر نوکر تھا ایک دن وزیر مملکت برائے داخلی امور بن گیا۔اس بچےمیں بچپن سے ہی ظلم وجبر کے خلاف ایک غصہ بھرا ہوا تھا۔وہ زمین داروں کا ستایا ہوا تھا۔کمسنی میں ہی سماجی ناانصافیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے پنچایت انتخابات میں ممبر اور پھر سرپنچ منتخب ہوگیا۔

اپنے دلی رنج وغم کااظہارکرتے ہوئے ممبرپارلیامنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے کہاکہ ان کی وفات سے ہندوستانی سیاست میں ایک بڑاخلاپیداہوگیا ہے، جس کاپوراہونامشکل ہے ۔مولاناقاسمی نے کہاکہ تسلیم الدین صاحب نے پچاس سال تک سرگرم سیاسی وعملی زندگی گزاری، جس کے دوران وہ کئی بارریاستی حکومت کی کابینہ میں بھی شامل رہے اور دیوگوڑاحکومت می اسٹیٹ ہوم منسٹربھی رہے اورانھوں نے ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود کومقدم رکھتے ہوئے پورے اخلاص کے ساتھ کام کیا۔ خاص کر علاقے کے مسلمانوں کی معاشی وتعلیمی پسماندگی کودور کرنے کے لیے انھوں نے ہرممکن کوشش کی اور سرکاری وغیرسرکاری سطح پر اہم خدمات انجام دیں ۔

دریں اثناروزنامہ فاروقی تنظیم کے ریزیڈنٹ ایڈیٹرسراج انورنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرحوم نے پوری زندگی اپنے بوتے،اپنی مرضی سے،اپنی شرطوں پر سیاست کی۔ کبھی سیمانچل کی سیاست کا پہیہ ان کے اشاروں پر گھومتا تھا۔ پارٹی کبھی ان کے لئے اہمیت نہیں رکھتی تھی۔ وہ خود ایک پارٹی تھے۔کئی بار آزاد امیدوار کے بطور انہوں نے فتح کا پرچم لہرایا۔ سوشلسٹ پارٹی سے سیاست کی شروعات کی۔

(یو این آئی اردو ان پٹ کے ساتھ)