فکر و نظر

حاجیوں کے لئے ایئر ٹکٹ میں کٹوتی کے معنی کیا ہیں؟

اگر حکومت حج مسافروں کو صرف انڈین ایئر لائنس کے ‘ تھکیلے جہاز ‘ سے جانے کی شرط کو ختم کر دے اور اس کے بدلے حج کمیٹی آف انڈیا کو گلوبل ٹینڈر منگوانے کی اجازت دے دی جائے، تو ہرسال حج مسافر سے ابھی جو رقم ایئر فیئر کے نام پر لیا جا رہا ہے، اس کے آدھے میں ہی آنا جانا ہو سکتا ہے۔

haj_PTI

مرکزی حکومت نے پہلے حج سبسڈی ختم کی اور اب حج پر جانے کے لئے ہوائی کرایے میں بھاری کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔  یقیناً، یہ خبر ملک کے مسلمانوں کے لئے ایک اچھی خبر ہے۔  جس طرح سے سبسڈی ختم کئے جانے کا استقبال کیا گیا، ویسے ہی اس کا بھی استقبال کیا جانا چاہئے۔ لیکن جو دکھ رہا ہے، وہ پوری حقیقت نہیں ہے۔  ہوائی کرایے میں بھاری کٹوتی اور پہلے  دی گئی حج سبسڈی، ان کو ایک ساتھ سمجھنا ہوگا۔  تبھی سمجھ میں آئے‌گا کہ کٹوتی کا معنی کیا ہے۔

پہلی بات ہوائی کرایے میں کی گئی اس کٹوتی کی، جس کا اعلان گزشتہ منگل کو اقلیتی فلاح و بہبود کے  وزیر مختار عباس نقوی نے کیا ہے۔ وزارت اقلیتی امور سے حاصل جانکاری کے مطابق، ہوائی کرایے میں بڑی کٹوتی کے بعد اب ممبئی سے حج کے سفر پر جانے والوں کو ہوائی کرایہ پر 57857 روپے، شرینگر سے 101400 روپے، تو وہیں بہار کے حج مسافروں کو 98852 روپے دینا ہوگا۔  جبکہ، یہی ٹکٹ ملک کے پرائیویٹ ٹور آپریٹرس زیادہ سے زیادہ 35-40 ہزار روپے میں کرا دیتے ہیں۔  اور تو اور، اگر آپ ٹھیک حج کے وقت کسی بھی آن لائن ٹکٹ بک کرنے والی ویب سائٹ پر جائیں، تو اسی حج کے دوران آنےجانے کا ٹکٹ زیادہ سے زیادہ 30-35 ہزار میں مل جاتا ہے۔

ایسے میں آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کرایے میں کیا زبردست بھاری کٹوتی ہوئی ہے۔  حد تو یہ ہے کہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرس کو حکومت نے یہ چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ کسی بھی ایئر لائنس سے حاجی کو حج کے لئے لے جا سکتے ہیں، وہیں سرکاری سطح پر حاجی صرف ایئر انڈیا سے ہی جانے کو مجبور ہیں۔اگر حکومت حج مسافروں کو صرف انڈین ایئر لائنس کے ‘ تھکیلے جہاز ‘ سے جانے کی شرط کو ختم کر دے اور اس کے بدلے حج کمیٹی آف انڈیا کو گلوبل ٹینڈر منگوانے کی اجازت دے دی جائے، تو ہرسال حج مسافر سے ابھی جو رقم ایئر فیئر کے نام پر لیا جا رہا ہے، اس کے آدھے میں ہی آنا جانا ہو سکتا ہے۔

اگر حکومت مسلمانوں کے لئے واقعی بہتر کرنے کی خواہش مند ہے، تو گلوبل ٹینڈر کے لئے راحت دی جا سکتی ہے۔   گلوبل ٹینڈر میں نہ صرف حج کے لئے جانے کے ٹکٹ سستے ہو جائیں‌گے، بلکہ جو کمپنیاں سامنے آئیں‌گی، ان کو بھی بھاری بھرکم منافع ہوگا۔  بازار کی معیشت کے دور میں یہ صارفین، کمپنیوں اور حکومت، تینوں کے لئے راحت کی خبر ہوگی۔  حکومت اگر چاہے، تو سیدھے طور پر بھی حج مسافروں کو یہ چھوٹ دے سکتی ہے کہ وہ کسی بھی ایئر لائنس سے خودہی ٹکٹ کراکر جا سکتے ہیں۔  ایسے ایک نہیں، بلکہ کئی راستے ہیں، مگر اس کے لئے ضرورت ایماندار مقصد کی ہے، جو فی الحال ڈھونڈھنے سے بھی نہیں ملتے دکھ رہے ہیں۔

Photo Credit : @naqvimukhtar

Photo Credit : @naqvimukhtar

اب بات حج سبسڈی کی، دراصل، حج سبسڈی وہ سبزباغ تھا، جس کو حکومت دکھاتی تو مسلمانوں کو تھی، لیکن اس کے پھل خودہی کھا جاتی تھی۔  اس کام میں پہلے کی تمام حکومتیں شامل رہی ہیں۔حج سبسڈی کے بارے میں بتا دیں کہ ‘ حج مسافروں کو لے جانے کا انتظام کرنے کی ذمہ داری حکومت ہند کی Ministry of  Civil  Aviationکی ہے۔  حاجی کو لے جانے والے ایئر لائنس کو یہ وزارت کچھ رقم دستیاب کراتی ہے، یہی رقم ‘ حج سبسڈی ‘ کہلاتی ہے۔  یہ طے کیا گیا ہوائی کرایہ  اور حج کمیٹی کو حج مسافروں کے ذریعے ادا کئے گئے ایک جیسے کرایے کے درمیان کا فرق ہوتا ہے۔  یہ سبسڈی سیدھے ایئر لائنس کو ادا کی جاتی ہے۔  ‘ یعنی یہ سبسیڈی کبھی بھی مسلمانوں کے ہاتھ میں نہیں ملی، بلکہ ڈائریکٹ ایئر انڈیا کے کھاتے میں گئی۔

اسی ‘ حج سبسڈی ‘ کے نام پر پچھلے دس سال میں اس ملک میں ہزاروں کروڑ کا وارانیارا ہوا ہے۔  راقم الحروف نے یو پی اے حکومت میں 2007-11 کے دوران 790 کروڑ کےگھوٹالہ کو آر ٹی آئی کے ذریعے اجاگر کیا ہے۔  یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ حج سبسڈی ختم کرنے میں مودی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔اس کے پیچھے صاف وجہ سپریم کورٹ کے 2012 کی وہ ہدایت ہے، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ حکومت اگلے دس سالوں میں حج سبسڈی پوری طرح ختم کر دے۔ حج کے نام پر ہرسال حکومت کو کروڑوں کا فائدہ ہوتا ہے۔  سال 2017 میں حج پر جانے والے ہندوستانی مسلمانوں سے صرف ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کو تقریبا 70.31 کروڑ کی کمائی ہوئی ہے۔  وزارت صحت اور خاندانی فلاح و بہبود بھی مسلمانوں کے اس حج کا فائدہ حاصل کرتی رہی ہے۔  سال 2015 میں حج مسافروں کے لئے موسمی انفلوئنزا ویکسین (سی آئی وی) کی خرید کے عمل میں بد عنوانی کی کہانی سامنے آ چکی ہے۔  یہ مدعا راجیہ سبھا میں بھی اٹھ چکا ہے۔

ایئر انڈیا سے حج مسافروں کو بھیجنے کے پیچھے حکومت کی گاڑھی کمائی ایک کڑوا سچ ہے۔  حج سبسڈی کے نام پر مسلمانوں کو صرف فریب کی سبسڈی دی گئی۔  حکومت سے کوٹہ لےکر پرائیویٹ ٹور آپریٹر، جو سفر تقریباً آدھے داموں میں کروا رہے ہیں، وہی ایئر انڈیا دو گنے داموں میں کرواکر حکومت کے سر پر واہ واہی کا تاج رکھتے آئی ہے۔

حج سبسڈی ایئر انڈیا کی لائف لائن جیسی تھی۔  ایئر انڈیا کو حکومت سبسڈی کے طور پر جو پیسہ دے رہی تھی، اس سے گلے تک قرض میں ڈوبے ہوئے ‘  مہاراجا ‘ کی سانسیں چل رہی تھیں۔  حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے مجبوراً سبسڈی ختم کر دی، اس سے مسلمانوں کے لئے کم پیسوں میں حج کے سفر کے راستے کھل گئے۔  مگر اب مصیبت پھر اس سرکاری سفید ہاتھی کی ہے، جس کو صرف اور صرف سبسڈی کے بھروسے چلایا جا رہا ہے۔

(یہ مضمون اختصار کے ساتھ روزنامہ پربھات خبر میں شائع ہواتھا)