الیکشن نامہ

لوک سبھا انتخابات: دوسرے مرحلے میں 13 ریاستوں میں 89 سیٹوں پر ووٹنگ، کئی سیٹوں پر دلچسپ مقابلہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/@ECISVEEP)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Twitter/@ECISVEEP)

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر 26 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے۔ ان سیٹوں کے لیے کل 1206 امیدوار میدان میں ہیں۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین مرکزی وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، راجستھان کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی اہم لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔

گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس مرحلے میں 89 میں سے 51 سیٹوں پر  جیت حاصل کی تھی۔ این ڈی اے کے اتحادیوں کے کھاتے میں 8 سیٹیں تھیں۔ کانگریس کے 21 ایم پی اس الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے۔ باقی سیٹیں سی پی ایم، بی ایس پی اور دیگر کے کھاتے میں  گئی تھیں۔ کانگریس کی یہ تعداد کیرالہ کی وجہ سے بڑھی تھی۔ اس ریاست میں کانگریس اور اس کے اتحادیوں نے بیس میں سے انیس سیٹیں حاصل کی تھیں۔

ان سیٹوں  پر ہے دلچسپ مقابلہ

کیرالہ

وایناڈ

کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی دوسری بار وایناڈ لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں راہل گاندھی نے یہاں 431770 ووٹوں سے الیکشن جیتا تھا۔ تاہم، حزب اختلاف کے اتحاد ‘انڈیا’ کا ہی حصہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی-ایم) سے انہیں اس بار کڑی ٹکر مل سکتی ہے۔ سی پی آئی (ایم) نے یہاں خاتون امیدوار اینی راجہ کو اتارا ہے۔ جبکہ بی ایس پی سے پی آر کرشنن کٹی اور بی جے پی سے کے سریندرن الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وایناڈ میں پانچ آزاد امیدوارسمیت کل نو امیدوار میدان میں ہیں۔

ترواننت پورم

مرکزی وزیر راجیو چندرشیکھر یہاں سے بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جبکہ کانگریس امیدوار اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور ان کے سامنے ہیں۔ سی پی آئی (ایم) نے یہاں پنین رویندرن کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی ایس پی سے ایڈوکیٹ راجندرن بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ یہاں سے سات آزاد امیدوارسمیت کل 12 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

اٹنگل

بہت سے لوگوں کی نظریں اس نشست پر جمی ہوئی ہیں۔ یہاں مرکزی وزیر مملکت وی مرلی دھرن کی ساکھ داؤ پر ہے، جبکہ کانگریس نے اڈور پرکاش کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) سے ایڈوکیٹ وی جوائے اور بی ایس پی سے ایڈوکیٹ سربھی ایس اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

کیرالہ میں ووٹنگ سے پہلے پولنگ پارٹی۔ (تصویر بہ شکریہ: الیکشن کمیشن)

کیرالہ میں ووٹنگ سے پہلے پولنگ پارٹی۔ (تصویر بہ شکریہ: الیکشن کمیشن)

کرناٹک

مانڈیہ

اس سیٹ سے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ کمارسوامی کی پارٹی جنتا دل (سیکولر) لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں ہے۔ کانگریس نے ان کے خلاف وینکٹ رمن گوڑا کو میدان میں اتارا ہے۔ اس نشست کے لیے سات آزاد امیدوار سمیت کل 14 امیدوار میدان میں ہیں۔

میسور

کرناٹک کی میسور لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی نے سابق شاہی خاندان کے رکن یادویر کرشن دت چام راج واڈیار پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے اپنے ریاستی ترجمان ایم لکشمن کو ان کے سامنے کھڑا کیا ہے۔ اس نشست کے لیے آٹھ آزاد امیدوار سمیت 18 امیدوار میدان میں ہیں۔

بنگلورو جنوبی

بی جے پی کے نوجوان ایم پی تیجسوی سوریہ دوسری بار بنگلورو جنوبی لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہ سیٹ بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ سینئر لیڈر آنجہانی اننت کمار یہاں سے کئی بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ کانگریس نے یہاں سومیہ ریڈی کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس سیٹ پر 12 آزاد امیدوار سمیت کل 22 امیدوار میدان میں ہیں۔

جموں

جموں میں کل 17.81 لاکھ ووٹر ہیں۔ یہاں بی جے پی نے موجودہ بی جے پی ایم پی جگل کشور شرما پر اعتماد ظاہر کیا ہے، جبکہ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر رمن بھلا ان کے سامنے کھڑے ہیں۔ شرما نے یہاں 2019 میں تقریباً 3.02 لاکھ ووٹوں کے فرق سے زبردست جیت حاصل کی تھی۔ جہاں جگل کشور شرما کو ایک تجربہ کار سیاسی رہنما سمجھا جاتا ہے، وہیں رمن بھلا زمینی  رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ یہاں بی ایس پی سے چرن جیت چرگوترا بھی میدان میں ہیں، لیکن مانا جا رہا ہے کہ اصل مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے۔

مہاراشٹر

امراوتی

مہاراشٹر کی امراوتی لوک سبھا سیٹ سرخیوں میں بنی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے اور ری پبلکن سینا کے رہنما آنندراج امبیڈکر اس سیٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جنہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) پارٹی کے سربراہ اور رکن پارلیامنٹ اسد الدین اویسی نے حمایت دی ہے۔ امراوتی سیٹ پر کانگریس نے امبیڈکرائٹ سماجی کارکن بلونت وانکھیڑے کو موجودہ ایم پی نونیت کور رانا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ وہ حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئی تھیں۔

اس سیٹ سے اکثر خواتین امیدوار جیتتی رہی ہیں۔ 1980 میں اوشا چودھری، 1991 میں پرتیبھا پاٹل اور 2019 میں نونیت رانا یہاں سے پارلیامنٹ میں گئی تھیں۔

چھتیس گڑھ

راج ناندگاؤں

راج ناندگاؤں لوک سبھا سیٹ دوسرے مرحلے کی ہائی پروفائل سیٹوں میں سے ایک ہے۔ یہاں سے چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کانگریس سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بی جے پی نے درگ کے رہنے والے بگھیل کے سامنے سنتوش پانڈے کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی ایس پی نے یہاں دیو لال سنہا کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔

مہاسمند

اس بار مہاسمند لوک سبھا سیٹ کے لیے 15 امیدوار میدان میں ہیں۔ کانگریس نے سابق وزیر داخلہ تامردھوج ساہو کو ٹکٹ دیا ہے، جبکہ بی جے پی نے مہاسمند سے روپ کماری چودھری کو امیدوار بنایا ہے۔ اگر ہم دونوں امیدواروں کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو روپ کماری چودھری نے 2013 کے اسمبلی انتخابات میں بسنا سے کامیابی حاصل کی تھی۔ وہیں 2023 کے اسمبلی انتخابات میں درگ سے کانگریس امیدوار تامردھواج کو شکست ہوئی تھی۔

کانکیر

کانکیر سے کل نو امیدوار میدان میں ہیں، لیکن یہاں اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مانا جا رہا ہے۔ بھوج راج ناگ بھانوپرتاپ پور اسمبلی کے سابق ایم ایل اے ہیں، جنہیں بی جے پی نے پہلی بار لوک سبھا انتخاب کے لیے ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس کے ویریش ٹھاکر کو دوبارہ لوک سبھا کا امیدوار بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے ویریش ٹھاکر 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں 5000 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔

راجستھان

جودھ پور

مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت تیسری بار جودھ پور لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بی ایس پی سے منجو میگھوال اور کانگریس سے کرن سنگھ اُچیارڑا شیخاوت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ اس سیٹ پر چھ آزاد امیدواروں سمیت کل 15 امیدوار میدان میں ہیں۔

کوٹہ

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اس سیٹ سے تیسری بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2014 اور 2019 میں جیت چکے ہیں۔ کانگریس نے اوم برلا کے سامنے پرہلاد گنجل کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی ایس پی کے دھن راج یادو بھی قسمت آزما رہے ہیں۔

جھالاواڑباراں

راجستھان کی جھالاواڑ—باراں سیٹ کو سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ 2009 سے اب تک وسندھرا راجے کے بیٹے دشینت سنگھ یہاں سے ایم پی ہیں۔ دشینت سنگھ چوتھی بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ کانگریس نے ارمیلا جین کو میدان میں اتارا ہے اور بی ایس پی نے چندر سنگھ کرار کو ان کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ یہاں تین آزاد امیدواروں سمیت کل سات امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

جالور

سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے بیٹے ویبھو گہلوت اس سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بی جے پی نے لمبرام کو ویبھو کے سامنے کھڑا کیا ہے۔ یہاں، کانگریس کو گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس کی سب سے بڑی وجہ مالی برادری کی بڑی تعداد ہے۔ مالی برادری کے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹر ہیں، جنہیں بی جے پی کا روایتی ووٹر سمجھا جاتا ہے۔

چتور گڑھ

چتوڑ گڑھ ہاٹ سیٹ  بنی ہوئی ہے۔ یہاں بی جے پی کے ریاستی صدر چندر پرکاش جوشی ایک بار پھر انتخابی میدان میں ہیں، جبکہ کانگریس کی جانب سے سابق وزیر انجنا ادے لال اور بہوجن سماج پارٹی سے میگھوال رادھےشیام کو ٹکٹ ملا ہے۔

بھیلواڑہ

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق اسمبلی اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی بھیلواڑہ لوک سبھا سیٹ کے لیے میدان میں ہیں۔ ڈاکٹر جوشی کے میدان میں آنے سے بی جے پی کے دامودر اگروال کے لیے چیلنج بڑھ گیا ہے۔ کانگریس نے پہلے یہاں سے گجر برادری کے دامودر گرجر کو ٹکٹ دیا تھا، بعد میں اسمبلی کے سابق اسپیکر ڈاکٹر سی پی جوشی کو اپنا امیدوار بنایا۔

اتر پردیش

گوتم بدھ نگر

بی جے پی نے گوتم بدھ نگر (نوئیڈا) لوک سبھا سیٹ سے لگاتار دو بار ایم پی رہ چکے ڈاکٹر مہیش شرما کو میدان میں اتارا ہے۔ ایس پی نے مہندر ناگر کو ان کے خلاف میدان میں اتارا ہے، جبکہ بی ایس پی نے راجندر سولنکی کو ٹکٹ دے کر مقابلہ دلچسپ بنا دیا ہے۔ تینوں امیدوار مختلف ذاتوں سے ہیں اور ذات پات کے ایکویشن پر کھیلنے  کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایس پی نے یہاں گجر-مسلم- یادو مساوات بنانے کی کوشش کی ہے، جبکہ بی ایس پی نے ٹھاکر-دلت مساوات کو اپنی جیت کی بنیاد بنایا ہے، کیونکہ اس سیٹ پر ٹھاکر ووٹروں کی ایک بڑی تعداد ہے، جنہیں بی جے پی کا روایتی ووٹر سمجھا جاتا ہے۔ تاہم بی ایس پی کے میدان میں آنے سے مہیش شرما کی جیت کا راستہ کچھ مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

متھرا

فلم اداکارہ ہیما مالنی اس ہائی پروفائل سیٹ سے لگاتار دو بار الیکشن جیت چکی ہیں۔ اس بار بی جے پی نے انہیں پھر سے میدان میں اتارا ہے۔ کانگریس نے مکیش دھانگر کو ٹکٹ دیا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی نے جاٹ برادری سے تعلق رکھنے والے سابق آئی آر ایس امیدوار سریش سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے، کیونکہ اس سیٹ کو جاٹ اکثریتی سیٹ سمجھا جاتا ہے۔ اگر بی ایس پی یہاں جاٹ-دلت ووٹوں کو جوڑنے میں کامیاب ہوتی ہے، تو کچھ غیر متوقع نتیجے دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

میرٹھ

میرٹھ لوک سبھا سیٹ اس بار خاص بن گئی ہے کیونکہ بی جے پی نے ‘رامائن’ سیریل کے اداکار ارون گوول کو تین بار کے ایم پی راجیندر اگروال کا ٹکٹ کاٹ کر میدان میں اتارا ہے۔ ایس پی نے اعلان کردہ امیدوار اتل پردھان کی جگہ سنیتا ورما کو موقع دیا ہے۔ یہاں بی ایس پی سے دیوورت تیاگی اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

سال 2019 میں بی جے پی نے میرٹھ کی سیٹ بہت معمولی فرق سے جیتی تھی، جب بی ایس پی کے یعقوب قریشی نے راجندر اگروال کو سخت مقابلہ دیا تھا۔ اس بار میرٹھ کا الیکشن بی جے پی بمقابلہ بی ایس پی ہوتا نظر آ رہا ہے۔ ایسے میں سنیتا ورما کے لیے سخت جدوجہد ہے۔

بہار

پورنیہ

پورنیہ سیٹ کے سرخیوں میں رہنے کی وجہ پپو یادو ہیں، جنہوں نے اپنی جن ادھیکار پارٹی کو کانگریس میں ضم کر دیا ہے اور پورنیہ سے آزاد امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ نامزدگی بھی داخل کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کانگریس کا ہاتھ ان کے ساتھ ہے، لیکن کانگریس یہاں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ساتھ اتحاد میں ہے اور آر جے ڈی نے جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) سے آئیں بیما بھارتی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ بیما بھارتی جیل میں بند اودھیش منڈل کی بیوی ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق اصل مقابلہ پپو یادو اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار سنتوش کمار کے درمیان ہے۔ سنتوش کمار پورنیہ سے 2014 اور 2019 کا لوک سبھا انتخاب جیت چکے ہیں۔ پپو یادو بھی پورنیہ سے تین بار 1991، 1996 اور 1999 میں الیکشن جیت چکے ہیں۔ آر جے ڈی نے انہیں 2004 اور 2014 میں مدھے پورہ سے ٹکٹ دیا تھا، وہ وہاں بھی جیت گئے تھے۔

بیما بھارتی کا یہ پہلا لوک سبھا الیکشن ہے، اس سے پہلے وہ پورنیہ ضلع اور لوک سبھا حلقہ میں پڑنے والی روپولی اسمبلی سیٹ سے پانچ بار ایم ایل اے رہ چکی ہیں۔ وہ گزشتہ چار اسمبلی انتخابات میں لگاتار جیت حاصل کر چکی ہیں۔ انہوں نے 2020 میں جے ڈی یو کے ٹکٹ پر اسمبلی کا الیکشن  جیتا تھا۔

کشن گنج

کشن گنج لوک سبھا سیٹ کو مسلم اکثریتی سیٹ سمجھا جاتا ہے۔ پچھلے تین لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے یہ سیٹ جیتی ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس بہار میں یہ واحد سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ یہاں کانگریس، جے ڈی یو اور اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے درمیان مقابلہ ہے۔

کانگریس نے موجودہ ایم پی محمد جاوید کو، جے ڈی یو نے مجاہد عالم کو اور اے آئی ایم آئی ایم نے اختر الایمان کو ٹکٹ دیا ہے۔ نتیش کمار کی جے ڈی یو یہاں ابھی تک ایک بار بھی لوک سبھا الیکشن جیت نہیں پائی ہے۔