الیکشن نامہ

مودی کی راجستھان تقریر کے تین دن بعد الیکشن کمیشن نے بی جے پی صدر کو نوٹس بھیجا

راجستھان میں نریندر مودی کی نفرت انگیز تقریر کی بڑے پیمانے پر تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے تقریباً ایک جیسے دو خط 25 اپریل کو بی جے پی اور کانگریس صدور – جے پی نڈا اور ملیکارجن کھڑگے کو بھیجے ہیں۔ کانگریس صدر کو ملا خط بی جے پی کی جانب سے راہل گاندھی کے خلاف درج کرائی گئی شکایت پر مبنی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور ملیکارجن کھڑگے کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر نوٹس بھیجا ہے۔

یہ نوٹس راجستھان کے بانس واڑہ میں مودی کی 21 اپریل کی تقریر پر الیکشن کمیشن کی بے عملی پر سخت تنقید کے بعد آیا ہے۔ صحافیوں کے بار بار سوال کرنے پر کمیشن کے ترجمان نے 22 اپریل کو مودی کی تقریر پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ، کمیشن نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کو بھی اسی طرح کے نوٹس بھیجے ہیں، جو ممکنہ طور پر حکمران جماعت کے تئیں الیکشن کمیشن کی نرمی کے بارے میں سنگین خدشات کو دور کرنے والے نہیں ہیں۔

پرنسپل سکریٹری نریندر این بٹولیا کے دستخط شدہ الیکشن کمیشن کے دونوں تقریباً ایک جیسے خط25 اپریل کو لکھے گئے ہیں اور بی جے پی اور کانگریس صدور – جے پی نڈا اور ملیکارجن کھڑگے کو بھیجے گئے ہیں۔

خطوط میں ایم سی سی کی مبینہ خلاف ورزی کرنے والوں کے ناموں کا ذکر نہیں ہے، لیکن ان کی شناخت ‘کچھ (پارٹی کے) اسٹار کمپینرز’ کے طور پر کی گئی ہے۔ تاہم، وہ شکایات جن کی وجہ سے نوٹس بھیجا گیا – کانگریس کے نریندر مودی اور بی جے پی کے راہل گاندھی کے خلاف – انہیں متعلقہ خطوط کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے اسٹار پرچارکوں  سے متعلق عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 77 کا اطلاق کیا ہے اور متعلقہ پارٹی صدور سے کہا کہ وہ 29 اپریل کی صبح 11 بجے تک اپنی رپورٹ جمع کرائیں۔

خط میں کہا گیا ہے، ‘سیاسی جماعتوں کو اپنے امیدواروں، خاص طور پر اسٹار کمپینرز کے طرز عمل کے لیے بنیادی اور ترجیحی ذمہ داری لینی ہوگی۔ اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کی تقاریر کے زیادہ سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔’

کانگریس نے 21 اپریل کو راجستھان کی ریلی میں مودی کے ریمارکس کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی، جس کو ہیٹ اسپیچ بتاتے ہوئے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔

وزیر اعظم مودی نے  اتوار، 21 اپریل کو راجستھان کے بانس وارہ میں اپنی انتخابی مہم کے دوران  کہا تھا، ‘اس سے پہلے جب ان کی (یو پی اے) حکومت تھی، انہوں نے کہا تھا کہ ملک کی جائیداد پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ اس جائیداد کو اکٹھا کریں گے اور انہیں جن کے زیادہ بچے ہیں، انہیں دراندازوں میں تقسیم کر دیں گے۔ کیا آپ کی محنت کی کمائی گھس پیٹھیوں کو دی جائے گی؟ کیا آپ اسے قبول کرتے ہیں؟’ انہوں بعد کی ریلیوں میں بھی اسی طرح کے تبصرے کیے ہیں۔

بی جے پی کی 10 صفحات کی شکایت، جواس سے پہلے 19 اپریل کو درج کی گئی تھی، میں کھڑگے اور گاندھی کی تقاریر میں رام مندر، مرکزی حکومت کے مبینہ طور پر کرناٹک کے فنڈ روکنے کے الزامات سمیت مختلف مسائل پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ  ‘جھوٹ’ ہیں۔