خبریں

مہاراشٹر : مکمل قرض معافی کے لئے ہزاروں کسانوں نے نکالا مارچ

کسان قرض معافی کے ساتھ ہی بجلی بل معاف کرنے کی بھی مانگ‌کر رہے ہیں۔  ناسک سے ممبئی تک کی یہ کسان یاترا منگل سے شروع ہوئی۔  ممبئی پہنچ‌ کر اسمبلی کا گھیراؤ کریں‌گے کسان۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مکمل قرض معافی کی مانگوں سمیت کئی مانگ کو لےکر مہاراشٹر کے تقریباً 25000 کسانوں نے ناسک سے ممبئی تک کے اپنے لمبے سفر کوبدھ کو بھی جاری رکھا۔شمالی مہاراشٹر کے ناسک سے قریب 25000 کسان آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس) کے اعلان پر مکمل قرض معافی اور دیگر مسائل حل کرنے کی مانگ کے ساتھ ممبئی تک کے ایک لمبے مارچ پر نکلے ہیں۔بڑی تعداد میں کسانوں نے 180 کلومیٹر لمبے سفر کی شروعات منگل کو ناسک کے سی بی ایس چوک سے کی۔ رات میں انہوں نے آرام کیا اور بدھ کو ممبئی آگرہ نیشنل ہائی وے  پر اپنا سفر دوبارہ شروع کیا۔سفر کا انعقاد کرنے والے آل انڈیا کسان سبھا کے سنیل مالو سارے نے کہا کہ 12 مارچ کو ممبئی پہنچنے کے بعد مہاراشٹر اسمبلی کا گھیراؤ کرنے کا ان کا منصوبہ ہے۔

کسان قرض معافی کے ساتھ ہی بجلی کے بل معاف کرنے کی بھی مانگ‌کر رہے ہیں۔  ساتھ ہی سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشیں بھی نافذ کرنے کی ان کی مانگ ہے۔اے آئی کے ایس کے سکریٹری راجو دیسلے نے منگل کو کسان یاترا کے آغاز کے وقت اپنے خطاب میں کہا تھا، ‘ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ریاستی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے نام پر سپر ہائی وے اور بلیٹ  ٹرین کے لئے لائق زراعت زمین کو زبردستی حاصل نہ کرے۔ ‘دیسلے نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کی پالیسی  ریاستی حکومت کے ذریعے 34000 کروڑ روپے کی مشروط زرعی قرض معافی کا گزشتہ سال جون میں اعلان ہونے کے بعد سے اب تک 1753 کسان خودکشی کر چکے ہیں۔اے آئی کے ایس کے قومی صدر اشوک دھاولے نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے کسانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہ کرکے ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔  انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومت پر ‘ کسان مخالف ‘ پالیسی اپنانے کا الزام لگایا۔ مقامی ایم ایل اے جے پی گوت اور دیگر رہنما اس مارچ کی قیادت کر رہے ہیں۔  کسانوں کا یہ سفر 12 مارچ کو ختم ہوگا۔ٹھانے اور پال گھر کے کسان بھی ممبئی جا رہے ہیں اور ایسی امید ہے کہ وہ بھی اس مارچ میں شامل ہوں‌گے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق اشوک دھاولے نے کہا، ‘ ہم ناسک، پال گھر اور ٹھانے میں مجوزہ ندی جوڑو اسکیم میں پوری طرح تبدیلی چاہتے ہیں۔  تاکہ یہ متعین ہو سکے کہ آدیواسی گاؤں ڈوبے نہیں اور ان ضلعوں اور دوسرے قحط زدہ علاقوں میں پانی دستیاب ہو سکے۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)