خبریں

دو بالغوں کی شادی میں کسی بھی قسم کا دخل پوری طرح غیرقانونی : سپریم کورٹ

ایک کھاپ پنچایت مکھیا نے کہا ہے، ’ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کریں‌گے۔  ہم ویدوں کو مانتے ہیں اور ویدوں میں ایک ہی گوترمیں شادی  کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔  ایک ہی گاؤں میں رہ رہے لوگ بھائی بہن ہوتے ہیں، وہ شوہربیوی کیسے بن سکتے ہیں؟ ‘

کھاپ پنچایت علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

کھاپ پنچایت علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے اپنی مرضی سے انٹر کاسٹ اور بین مذہبی شادی کرنے والے بالغوں کے معاملے میں کھاپ پنچایت جیسےگروپ کے دخل کو پوری طرح غیر قانونی قرار دیا ہے۔چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجئے وائی چندرچوڑ کی تین رکنی عدالتی بنچ نے اس طرح کی مداخلت کو روکنے کے لئے ہدایات جاری کئے ہیں اور کہا ہے کہ  پارلیامنٹ سے قانون بننے تک یہ  ہدایات موثر رہیں‌گے۔

سپریم کورٹ کے اس نظام سے انٹر کاسٹ  اور  الگ الگ مذہب میں شادی کرنے والے ان بالغوں کو راحت ملی ہے جن کو اکثر اپنی خواہش سے شادی کرنے پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔  کئی بار تو خاندان کی عزّت کے نام پر ان کا قتل تک کر دیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے 2010 میں غیر سرکاری تنظیم شکتی واہنی کے ذریعے دائر مفاد عامہ عرضی پر سنائے گئے فیصلے میں کھاپ پنچایت کے دخل پر پابندی لگانے کے ساتھ ہی ہدایات جاری کئے ہیں۔  اس تنظیم نے ایسےجوڑے کو تحفظ عطا کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی تھی تاکہ عزّت کے نام پر ان کا قتل نہیں کیا جا سکے۔

شکتی واہنی نے 2010 میں اپنی عرضی میں کہا تھا کہ کھاپ انٹرکاسٹ اور بین مذہبی شدی کے مخالف ہیں اور اس کی وجہ سے کئی لوگوں کا قتل بھی ہوا ہے۔بنچ نے اس مہینے کی ابتدا میں پی آئی ایل  پر سماعت پوری کرتے ہوئے تبصرہ کیا تھا کہ جب الگ الگ مذہب، ذات، پس منظر والے دو بالغ آپسی رضامندی سے شادی کرتے ہیں تو کوئی بھی رشتہ دار یا تیسرے فریق اس میں نہ تو مداخلت کر سکتا ہے اور نہ ہی ان کو دھمکی دے سکتا ہے یا تشدد کا سہارا لے سکتا ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق، پچھلے مہینے سپریم کورٹ نے کھاپ پنچایت کے لئے کڑا رخ دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ کھاپ قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا اور حکومت آنر کلنگ سے عاشق جوڑوں کو بچانے کے لئے مناسب کارروائی کرے۔عدالت نے یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ جب دو بالغ  آپسی رضامندی سے شادی کرتے ہیں، تو اس کو ردکرنے کا حق صرف عدالت کے پاس ہے اور کھاپ شادی کو رد نہیں کر سکتے اور نہ ہی کسی بھی قسم کے تشدد کا استعمال کر سکتے ہیں۔

پورے معاملے پر تھانپا کھاپ پنچایت کے مکھیا یشپال چودھری کا بھی بیان آیا ہے۔  انہوں نے کہا ہے، ‘ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کریں‌گے۔  ہم ویدوں کو مانتے ہیں اور ویدوں میں ایک ہی گوتر میںشادیوں کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔  یہ سماج کے لئے مہلک ہے۔  کھاپ ایسا نہیں ہونے دے‌گی۔  ایک ہی گاؤں میں رہ رہے لوگ بھائی بہن ہوتے ہیں، وہ شوہربیوی کیسے بن سکتے ہیں؟ ‘

جنوری مہینے میں بھی سپریم کورٹ نے بین نسلی اور ایک ہی گوتر کی شادی کے معاملوں میں فیملی کی عزت کی خاطرجوڑے کےقتل روکنے کی تدبیروں کے بارے میں مرکز سے جواب بھی مانگا تھا۔سپریم کورٹنے کہا تھا کہ اگر دو بالغ شادی کرتے ہیں تو کوئی کھاپ پنچایت، آدمی یا سوسائٹی اس پر سوال نہیں اٹھا سکتی ہے۔

فروری مہینے میں سپریم کورٹ نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی بالغ خاتون اور مرد شادی کرتے ہیں، تو فیملی، رشتہ دار، سماج یا کھاپ اس پر سوال نہیں کر سکتے۔کھاپ پنچایت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے کہا تھا کہ کھاپ پنچایت انٹرکاسٹ یا بین مذہبی شادی کے خلاف نہیں بلکہ ایک ہی گوتر میں شادی کے خلاف ہیں۔  اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ سماج کے ٹھیکے دار نہیں بن سکتے۔کھاپ پنچایت کی دلیل پر بنچ نے صاف کر دیا تھا کہ اگر بالغ خاتون اور مرد شادی کرنا چاہتے ہیں، تو سماج اور کھاپ پنچایتاس پر سوال نہیں اٹھا سکتے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)