اخبار اور چینل لیڈہیڈنگ اور بریکنگ نیوز میں کیوں چلا رہے ہیں، ’ دلت تحریک میں تشدد ہوا! ‘ اگر مارے گئے لوگوں میں زیادہ تر دلت / مظلوم سماج سے ہیں تو پھر دلت متشدد کیسے ہو گیا؟
لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ کسی بڑی پارٹی یا بڑے رہنما کے اعلان کے بغیر سوموارکےمظاہرہ کا اتنا بڑا اثر ہوگا۔ دلت ،آدیواسی سماج کی حمایت میں اترے پورے شودر سماج کی یکجہتی کا یہ معجزاتی نتیجہ تھا۔ بہوجن سماج کی جدو جہد کے بیچ سے ابھرتی اس عظیم یکجہتی کو میں سلام کرتا ہوں! اب رہی بات سوموار کو ہوئے تشدد کی۔ حکومت میں بیٹھے لوگ، کئی سیاسی رہنما، میڈیا اور کئی لبرل دانشوربھی ‘ بند ‘ کے دوران ہوئے تشدد کے لئے دلتکے مزاحمت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ پر اس تشدد کا سچ کیا ہے؟
آج صبح سے حقائق جمع کرنے میں لگا تھا۔ چونکہ میں نہ تو کسی بڑے اخبار کا مدیر ہوں اور نہ ہی کسی بڑے چینل کا اسٹار اینکر، اس لئے الگ الگ جگہوں سے حقائق اکٹھا کرنا کوئی آسان کام نہیں۔میں بھی تشددکو پسند نہیں کرتا۔ ہمارے جیسے ملک میں تشدد ہمیشہ ظالم طبقہ ہی کرتا آیا ہے۔ وقتاًفوقتاً مظلوم سماج اس کی مزاحمت کر دیتا ہے۔
لیکن کیسا المیہ ہے، جو لوگ رام سے ہنومان اور درگا سے سرسوتی تک، ہر دیوی،دیوتا کی سالگرہ کے موقع پر ہتھیار لےکر جلوس نکالتے ہیں، دارو پیکر فساد مچاتے ہوئے وسرجن کرتےکراتے ہیں (اور اس میں شودروں کے ایک نسبتا ناخواندہ اور ناسمجھ حصے کو بھی فریب و طاقت کے ذریعے شامل کرتے ہیں) وہ آج بڑے سخی بننے کی کوشش کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں، ‘ اور سب تو چلتا ہے، پر بند کے نام پر ان دلتوں نے بہت تشدد کیا! ‘
میرا چھوٹا سا سوال ہے، جو حقائق پر مبنی ہے۔ تشدد کس نے کیا؟ تشدد میں مارے جانے والے کون ہیں؟ حکومت ان کے نام کیوں نہیں جاری کرتی؟اخبار اور چینل لیڈہیڈنگ اور بریکنگ نیوز میں کیوں چلا رہے ہیں : ‘ دلت تحریک میں تشددہوا! ‘ اگر مارے گئے لوگوں میں زیادہ تر دلت / مظلوم سماج سے ہیں تو پھر دلت کیسے متشددہو گیا ؟گوالیار سمیت مدھیہ پردیش کے زیادہ تر جگہوں پر گولیاں یا لاٹھیاں کس نے چلائیں؟ کون لوگ مارے گئے؟راجستھان کے باڑمیر سمیت زیادہ تر علاقوں میں کرنی فوج کیا کر رہی تھی؟ چینلوں کے ‘ اسٹار ‘ یہ بھی پتا کریں، سوموار کو پولیس نے لاٹھیاں اور گولیاں کہاں کہاں اور کتنی بار چلائیں؟
بھاگل پور، نوادہ، مظفرپور، سمستی پور، روسڑا، آسنسول اور رانی گنج کے بارے میں میڈیا نے کیاکیا خبریں دیں! پٹنہ کے بیلی روڈ کی ہتھیاربند رام نومی ریلی میں ‘ حکمراں بابو ‘ سمیت کئی وزراکی موجودگی پر کن کن چینلوں اور اخباروں نے سوال اٹھائے؟بہار میں رنبیر سیناکے محافظ اور کارکن تو آج وزیر تک ہیں۔ تشدد سے کوسوں دور رہنے والے ہمارے میڈیااسٹاروں نے ان پر کتنی بار سوال اٹھائے ؟لچھمن پور باتھے، بتھانی ٹولہ اور ایسے درجنوں دلت واردات کے گناہ گاروں کو معزز عدالتوں کے ذریعے باعزت چھوڑنے پر کتنی ہیڈلائن بنیں، کتنی ٹی وی ڈبیٹس ہوئیں؟
مظفّرنگر کے فسادیوں پر چل رہے سوا سو سے زیادہ مقدمے کون واپس لے رہا ہے؟ کسی گناہ کے بغیر سہارن پور کا جوان دلت کارکن چندرشیکھر راسوکا میں کیوں ہیں؟میں تشدد کو خارج کرتا ہوں کیونکہ وہ انسانیت اور تہذیب کا مکروہ ہی نہیں، اس کا وحشیانہ چہرہ ہے۔ پر یہ غارت گری ہمارے سماج میں ہمیشہ سامنتوں، کارپوریٹ سرداروں، فرقہ وارانہ گروہوں اور منووادی شیطان نے ہی دکھائی ہے۔وقتاًفوقتاً، اگر کبھی شودر اور دلت تشدد پر اترابھی تو منووادی نظام نے ہی اس کو ہتھیار تھمایا یا پھر خودتحفظ کے لئے اس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں رہا ہوگا۔
تاریخ بتاتیہے کہ تشدد حکمرانوں کا اوزار رہا ہے۔ محکوم اور مظلوم بھلا کہاں سے تشدد کرےگا! آپ ہی آنکھ کھولیے اور دماغ سے سوچیے، ہتھیاروں کی تعمیر کون کرا رہا ہے، ہتھیاروں کے دھندے کا جاری عمل کون کرتا ہے؟دلت اور شودر یعنی بہوجن سماج صدیوں سے جاری تشدد اور غارت گری کا خاتمہ چاہتا ہے! ظلم وستم کے ہتھیاروں کی تباہی چاہتا ہے!
دلت شودر یعنی بہوجن سماج کا مسلسل اور ذہین قیادت ہی ہندوستان کو خوشحال اورمنصفانہ بنا سکتا ہے۔مبینہ اعلی طبقہ سماج کے بڑے حصے کو اس کے منووادی بداخلاقیوں سے یہی متوقع بہوجن اقتدار آزاد کرا سکتی ہے! اس لئے آج ایک نئے طرح کے سماجی اتحاد کی ضرورت ہے، جس میں اعلیٰ طبقہ سماج کا ترقی پسند اور نرم انسانی حصہ بہوجن کی ابھرتی یکجہتی کا ہر سطح پر ساتھ دے!
(مضمون نگار سینئر صحافی ہیں۔ )
Categories: فکر و نظر