خبریں

محبوبہ مفتی نے کہا،کٹھوعہ معاملے کی سماعت پٹھان کوٹ میں ہونے سے ریاستی پولیس کا حوصلہ بڑھے‌ گا

چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ نے معاملے کو پٹھان کوٹ منتقل کرنے اور فاسٹ ٹریک کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا آرڈر دیا ہے۔

Kathua-Gangrape-and-Murder

نئی دہلی : جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سموار کو کہا کہ کٹھوعہ گینگ ریپ  اور قتل معاملے کی سماعت پٹھان کوٹ میں کرانے کے سپریم کورٹ  کے فیصلے سے ریاستی پولیس کا حوصلہ بڑھے‌گا، جس نے آٹھ سالہ متاثرہ کی فیملی کے لئے انصاف یقینی بنانے کی خاطر ‘ کوئی کسر نہیں ‘ چھوڑی ہے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ  نے سموار کو کٹھوعہ گینگ ریپ  اور قتل معاملے کی سماعت پر لگی روک ہٹاتے ہوئے اس معاملے کو جموں و کشمیر سے باہر پنجاب کے پٹھان کوٹ کی عدالت میں منتقل کر دیا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی ایک بنچ نے معاملے کو پٹھان کوٹ منتقل کرنے اور فاسٹ ٹریک کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا آدڑردیا ہے۔ متاثرہ کے والد نے پہلے فیملی، ایک دوست اور معاملے کی پیروی کر رہی وکیل دیپیکا  سنگھ راجاوت کی جان کو خطرے کا خدشہ جتاتے ہوئے سپریم کورٹ  میں عرضی دائر کی تھی۔

محبوبہ مفتی نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘ میں کٹھوعہ  معاملے میں سپریم کورٹ  کے آج کے فیصلے کا استقبال کرتی ہوں۔ اس سے ہماری جموں و کشمیر پولیس کا حوصلہ بڑھانے میں مدد ملے‌گی جس نے تمام مشکلوں کے باوجود یہ یقینی بنانے  کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی کہ متامرنے والے  کی فیملی کو انصاف ملے۔ ‘ بنچ نے معاملے کی سماعت عدالت کے بند کمرے میں تیزی کے ساتھ روزانہ کرنے کی ہدایت دی تاکہ اس میں کسی قسم کی دیری نہ ہو۔ اس معاملے میں اب گرمی کی تعطیل کے بعد جولائی میں اگلی سماعت ہوگی۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ سماعت جموں و کشمیر میں منظورشدہ رنبیر پینل کوڈ کے اہتماموں کے مطابق ہوگی۔ سپریم کورٹ  نے کہا کہ سماعت غیر جانبدارانہ ہونی چاہیے۔ ایک خانہ بدوش کمیونٹی کی8  سالہ بچی 10 جنوری کو کٹھوعہ  میں ایک گاؤں میں اپنے گھر کے پاس سے لاپتہ ہو گئی تھی۔ ایک ہفتہ بعد اسی علاقے میں بچی کی لاش ملی تھی۔

متاثرہ بچی کے والد نے پٹھان کوٹ منتقل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ان کو عدلیہ پر پورا اعتماد ہے۔ رامبن ضلع سے فون پر خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی ،بھاشا سے بات کرتے ہوئے متاثرہ کے والد نے کہا، ‘ ہم صرف انصاف چاہتے ہیں میرا عدلیہ اور حکومت پر مکمل اعتماد ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ہم سی بی آئی جانچ‌کے خلاف بھی نہیں ہیں۔ ہم سی بی آئی کو نہیں جانتے اور ہماری محض ایک خواہش یہ ہے کہ انصاف ملے۔ ‘

واضح  ہو کہ متاثرہ بکروال کمیونٹی سے تھی۔ یہ کمیونٹی پیدل ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتی  ہے اور فی الحال ہری گھاس کے میدان کی تلاش میں یہ کمیونٹی کشمیر کے اوپری علاقوں کی طرف بڑھ رہی  ہے۔ اس وقت  ان لوگوں نے جموں و کشمیر کے نیشنل ہائی وے  کے ساتھ رامبن میں اپنا عارضی کیمپ  بنایا   ہے۔ لڑکی کے والد نے اتوار کو کہا تھا کہ انہوں نے اب اپنی بیٹی کو انصاف دلانے کے لئے اپنی زندگی وقف کر دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)