حقوق انسانی

یو پی میں غنڈہ ایکٹ کے تحت بچوں پر مقدمہ درج کیے جانے کا سلسلہ جاری

تازہ معاملے میں یوپی پولیس نے  3 سال کےبچے پر غنڈہ ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے،اس سے پہلے بھی 2012اور 2017 میں بچوں کے خلاف معاملہ درج کیا جاچکا ہے۔

فوٹو: این ڈی ٹی وی

فوٹو: این ڈی ٹی وی

نئی دہلی : اتر پردیش کے شراوستی  گاؤں نبہن پوروا میں ایک 3 سال کے بچے پر غنڈہ ایکٹ لگائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔خبروں کے مطابق  ودیا رام کے 3 سالہ بیٹے پر گلولہ پولیس اسٹیشن میں پہلے ایس سی ایس ٹی ایکٹ لگایاگیا اور پھر اس کےبعد  غنڈہ ایکٹ لگا کر کورٹ میں پیش ہونے کا فرمان بھیج دیا۔یو پی پولیس کے فرمان پر جب ودیا رام اپنے  بیٹے کو گود لے کر عدالت پہنچے تو افراتفری مچ گئی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ،بچے کو دیکھ کر کورٹ نے بھی پولیس کو پھٹکار لگائی ۔ کورٹ نے کہا کہ بغیر جانچ پڑتال کیے کیسے 3 سال کے بچے پر غنڈہ ایکٹ لگایا گیا۔ اس معاملے میں اب پولیس کہہ رہی ہے کہ اس غلطی کو فوراًٹھیک کیا جا رہا ہے جبکہ خود سپریم کورٹ کہہ چکا ہے کہ ایس سی ایس ٹی معاملے میں بغیر جانچ کیے معاملہ درج نہ کیا جائے۔

پتریکا کی ایک خبر کے مطابق، گلولہ کے کٹہا پنچایت کے نبہن پوروا گاؤں میں 14 اکتوبر 2017 کو دو گروپ میں تنازعہ ہو گیا تھا۔ اس پر گاؤں کی بٹانہ دیوی نے گاؤں کے ہی ننکو اور ملا(3 سال)ودیا رام جئے سوال کے بیٹے پر گالی گلوج اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرنے کی تحریر دی تھی۔ اس تحریر کی جانچ کے بعد گلولہ پولیس نے معاملہ درج کر لیا۔جانچ کرنے گئے سی او ایکونانے معاملہ کی تصدیق کرتے ہوئے عدالت میں چارج شیٹ بھی داخل دی ہے۔ انکشاف تب ہوا جب منگل کو 3 سال کا غنڈہ والد کی گود میں بیٹھ کر کورٹ پہنچا۔

وہیں اس معاملے میں ایس پی شراوستی اشوک کمار کا کہنا ہے کہ جس بچے کا نام  ملا بتا کر دکھایا جا رہا ہے وہ اس کے بڑے بھائی کا نام ہے۔ سزا سے بچنے کے لیے اپنے تیسرے لڑکے کو ملا بتا کر سامنے لے کر آیا ہے۔ اس میں کئی گاؤں والوں کے بیان بھی درج ہیں۔ اس کے باوجود بھی اگر کوئی غلطی سامنے آتی ہے تو ٹھیک کرکے کورٹ کو چارج شیٹ بھیجی جائے گی۔

اتر پردیش میں یہ اپنی طرح کا پہلا معاملہ نہیں ہے ۔غور طلب ہے کہ دسمبر 2017میں پولیس نے5 ویں کلاس کے ایک بچے کے خلاف منی غنڈہ ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا تھا ۔اس کے بعد بچے کے والد نے ڈی ایم اور ایس پی سے جب اس بابت شکایت کی تو کیس درج کرنے والے تھانہ انچارج کو سسپنڈ کر دیا گیا تھا۔معاملہ للت پور کے بانا پور تھانہ حلقے کا تھا ۔

جانکاروں کے مطابق یہ منی غنڈہ ایکٹ ایسا ایکٹ ہے جو کسی نابالغ پر لگایا ہی نہیں جا سکتا ہے۔واضح ہو کہ الیکشن کے دوران امن و امان کو متاثر کرنے کے شک میں یہ کیس درج کیا جاتا ہے۔اس ایکٹ کے تحت 6مہینے کے لیے بانڈ کیا جاسکتا ہے اور 2 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

 ایک خبر کے مطابق؛اکتوبر 2017میں قصبہ سورت گنج  کے رہنے والے شیر محمد اورمحمد الیا س کے بیچ مارپیٹ ہوئی تھی ،جس کو لے مقامی پولیس نے اس میں کئی لوگوں کے ساتھ نرسری میں پڑھنے والے ساڑھے چار سال کے ایک بچے کے خلاف غنڈہ ایکٹ کے تحت معاملہ درج کر دیا تھا۔

اس سے پہلے سال 2012میں یوپی پولیس نے 9 سال کے بچے کے خلاف غنڈہ ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق معاملہ بدایوں ضلع کا تھا۔قابل ذکر ہے کہ اسمبلی الیکشن کے دوران مشتبہ لوگوں پر نظر رکھتے ہوئے یوپی پولیس نے یہیں کے رہنے والے مان سنگھ اور منا لال کے ساتھ اس کے 9 سالہ بیٹے پر بھی غنڈہ ایکٹ لگایا تھا۔