حقوق انسانی

دلت لیڈر چندرشیکھر آزاد کو فوراً رہا کیا جائے : ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا

لکھنؤ میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے،ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور بھیم آرمی کے ذمہ داران نے کہا کہ کئی مہینوں سے چندرشیکھر آزاد کو غیر جانبدارانہ عدالتی کاروائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔

Amnesty

نئی دہلی :ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور بھیم آرمی نے مانگ کی ہے کہ اتر پردیش حکومت دلت لیڈر چندرشیکھر آزاد کو فوراً رہا کرے۔ واضح ہو کہ ” چندرشیکھر آزاد ‘ راون ‘ دلتوں کے حقوق کے لئے لڑنے کی وجہ سے پچھلے ایک سال سے جیل میں بند ہیں۔ ایمنیسٹی انڈیا نے اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ، ”  چندرشیکھر آزاد کو لگاتار جیل میں رکھا جانا یہ دکھاتا ہے کہ اتر پردیش حکومت انسانی حقوق کے سنگین مدعوں پر کاروائی کرنے کے بجائے ان کے خلاف ہو رہی مخالفت کو دبانا زیادہ پسند کرتی ہے۔ “

لکھنؤ میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے،ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور بھیم آرمی کے ذمہ داران نے کہا کہ کئی مہینوں سے چندرشیکھر آزاد کو غیر جانبدارانہ عدالتی کاروائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ان کو 2017 کے سہارن پور فسادات میں مبینہ طور پر شامل ہونے کے لئے پہلی بار 8 جون 2017 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 2 نومبر 2017 کو، الٰہ آباد کی عدالت عالیہ نے ان کو ضمانت دی۔

غور طلب ہے کہ 27 اپریل 2018 کو الٰہ آباد  ہائی کورٹ نے، چندرشیکھر آزاد کی، راسکا کے تحت اپنی حراست کے حکم کو رد کرنے کی عرضی، خارج کر دی۔ عرضی کی سماعت کے دوران، اتر پردیش حکومت نے عدالت سے کہا تھا کہ اگر چندرشیکھر آزاد کو رہا کیا جاتا ہے تو وہ ایسی سرگرمیوں میں شامل ہوں‌گے جو ‘ ذات کےجذبات کو پھیلائیں‌گے ‘ اور جن سے ‘لا اینڈ آرڈر  پر منفی اثر پڑے‌گا ‘۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد، اترپردیش حکومت نےنیشنل سیکوریٹی ایکٹ کے تحت چندرشیکھر آزاد کی حراست اگست 2018 تک اور تین مہینے بڑھا دی۔

ایمنسٹی  انڈیا کے پروگرامس ڈائریکٹر اسمیتا باسو نے کہا کہ ” چندرشیکھر آزاد ‘ راون ‘ کی حراست کے نیشنل سیکوریٹی ایکٹ کے تحت حکم کو رد نہیں کرنے کا الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ پریشان کرنے والے سوال اٹھاتا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ عدالت تمام لوگوں کے الزامات کی غیر جانبدارانہ سماعت کے حق کی حفاظت کرے اور  انصاف کے نظام کو کمزور نہ ہونے دے “۔