خبریں

وزارت داخلہ کی وضاحت ؛ این آر سی میں شامل نہیں کرنے کا مطلب غیر ملکی قرار دینا نہیں

وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے سوموار کو کہا کہ جو لوگ National Register of Citizens (این آر سی) کے مسودہ کا حصہ نہیں ہیں، وہ اپنےآپ ہی غیر ملکی نہیں ہو جائیں‌گے۔ ایسے لوگوں کو اپنا دعویٰ پیش کرنے اور اعتراض درج کرانے کے لئے ایک مہینے کا وقت ملے‌گا۔

علامتی تصویر | پی ٹی آئ

علامتی تصویر | پی ٹی آئ

نئی دہلی : وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے سوموار کو کہا کہ جو لوگ National Register of Citizens (این آر سی) کے مسودہ کا حصہ نہیں ہیں، وہ اپنےآپ ہی غیر ملکی نہیں ہو جائیں‌گے۔ ویسے لوگوں کو اپنا دعویٰ پیش کرنے اور اعتراض درج کرانے کے لئے ایک مہینے کا وقت ملے‌گا۔ اس کے علاوہ، ان کے لئے عدالتی راستے بھی کھلے ہوں‌گے۔ این آر سی آسام کے باشندوں کی فہرست ہے۔

افسر نے بتایا کہ اس کو 30 جولائی کو شائع کیا جانا ہے۔ فی الحال یہ صرف ایک مسودہ ہے اور شائع ہونے کے بعد اس میں جن لوگوں کے نام شامل نہیں ہوں‌گے، ان کو اپنا دعویٰ پیش کرنے اور اعتراض درج کرانے کے لئے مہلت دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ تمام دعوے اور اعتراضات کی مناسب جانچ کی جائے‌گی۔ این آر سی افسروں کو ایک مہینے کا وقت دیا جائے‌گا، جس کے دوران تمام اعتراضات اور شکایتوں کی مناسب سماعت کے بعد جانچ کی جائے‌گی۔

آخری این آر سی سے نام ہٹانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی بھی  آدمی کے خودبخود غیر ملکی ہونے کا اعلان ہو  گیا ہے۔ آخری دستاویز شائع ہونے کے بعد اگر کوئی غیر مطمئن ہوگا، تو وہ انصاف پانے کے لئے ہمیشہ ہی ریاست میں Foreigners’ Tribunal کا رخ کر سکتا ہے۔ آسام میں تقریباً 300 فارینرس  ٹربیونل ہیں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کل کہا تھا کہ دہشت میں مبتلہ ہونے  کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور تمام اصل ہندوستانیوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے کافی موقع دیا جائے‌گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ این آر سی کو آسام سمجھوتہ کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ اس پر 15 اگست 1985 کو  دستخط کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی، سپریم کورٹ  کی ہدایت کے مطابق عمل کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ  اس کی مسلسل  نگرانی کر رہا ہے۔ این آر سی کے مسودہ کا ایک حصہ 31 دسمبر اور ایک جنوری کے درمیان  رات میں شائع کیا گیا تھا۔ اس میں3.29کروڑ امید واروں میں 1.9 کروڑ کے نام شامل کئے گئے تھے۔

اب 30 جولائی کو سبھی  3.29 کروڑ امید واروں کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔ وسیع سطح پر کئے جا رہے اس کام کا مقصد بنگلہ دیش سے متصل اس ریاست میں غیر قانونی مہاجروں کا پتا لگانا ہے۔مرکز، ریاستی حکومت اور آل آسام اسٹوڈنٹ یونین  کے درمیان ہوئی  سلسلہ وار میٹنگ  کے بعد اس سلسلے میں 2005 میں ایک فیصلہ لیا گیا تھا۔ آسام میں 1951 میں جب پہلی بار این آر سی تیار کیا جا رہا تھا تب ریاست میں 80 لاکھ شہری تھے۔ آسام میں غیر قانونی مہاجروں کی پہچان کا موضوع ریاست کی سیاست میں ایک متنازعہ مدعا بنا ہوا ہے۔