خبریں

دابھولکر-پانسرے معاملے کے فرار ملزمین کا پتہ لگانے کے لیے پختہ قدم اٹھائیں جانچ ایجنسیاں: بامبے ہائی کورٹ

سی بی آئی اور سی آئی ڈی کے ذریعے دونوں معاملوں میں پروگریس رپورٹ سونپنے کے بعد عدالت نے کہا کہ جب دونوں قتل کی جانچ کے لیے دونوں ایجنسیوں کے پاس الگ سے ٹیم ہیں، تو معاملے میں وقت کے ساتھ پروگریس ہونی چاہیے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:بامبےہائی کورٹ نے سی بی آئی اور مہاراشٹر سی آئی ڈی کو ہدایت دی کہ وہ نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل میں مطلوبہ فرار لوگوں کا پتہ لگانے کے لیے پختہ قدم اٹھائیں۔ جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے کہا کہ چونکہ سی بی آئی اور سی آئی ڈی کے پاس دابھولکر اور پانسرے کے قتل کی جانچ کے لیے ٹیم ہے اس لیے ان معاملوں میں وقت کے ساتھ ترقی ہونی چاہیے۔

یہ ہدایت تب آئی ہے جب دونوں ایجنسیوں نے بنچ کے سامنے سیل بند لفافوں میں جانچ میں اپنی اپنی پروگریس رپورٹ سونپی۔سی بی آئی جہاں دابھولکر معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ وہیں سی آئی ڈی پانسرے کے قتل سے متعلق معاملے میں جانچ کر رہی ہے۔ سی بی آئی کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل انل سنگھ نے بنچ کو بتایا کہ ایجنسی کچھ لوگوں پر یو اے پی اے کے تحت امپیچمنٹ کے لیے ریاستی حکومت کی پہلے سے لی گئی منظوری کا انتظار کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سی بی آئی جانچ میں کچھ تاخیر ہونے کی وجوہات میں سے سرکار کی منظوری کا انتظار بھی ایک وجہ ہے۔ سی آئی ڈی کے وکیل اشوک مندارگی نے بنچ سے کہا کہ ریاستی ایجنسی نے دابھولکر اور جرنلسٹ گوری لنکیش کے قتل کے مبینہ سازش کرنے والوں میں سے ایک امول کالے کی حراست حاصل کی ہے اور سی آئی ڈی ابھی اس سے پوچھ تاچھ کے پروسیس میں ہے۔ عدالت نے سی بی آئی اور سی آئی ڈی کو آگے کی پروگریس سے متعلق رپورٹ 14 دسمبر تک داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دابھولکر کا قتل 20 اگست 2013 اور پانسرے کا قتل 16 فروری 2015 کو ہوا تھا۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)