خبریں

سپریم کورٹ نے گواہوں کے تحفظ سے متعلق منصوبے کو دی منظوری

سپریم کورٹ نے مرکز کی وٹنیس پروٹیکشن اسکیم(ڈبلیو پی ایس) کے مسودے کو منظوری دے دی اور مرکز، ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کو ہدایت دی ہے کہ ایک سال کے اندر ہر ضلع میں گواہی دینے کے لیے الگ سے کامپلیکس بنایا جائے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز کی وٹنیس پروٹیکشن اسکیم کے مسودے کو منظوری دے دی اورسبھی ریاستوں کو اس سے متعلق پارلیامنٹ کے ذریعے قانون بنائے جانے تک اس پر عمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس عبدل النظیر کی  بنچ نے کہا کہ اس نے اس اسکیم میں کچھ تبدیلی کی ہے۔ لائیو لاء کے مطابق؛ کورٹ نے کہا کہ ایک سال کے اندر یعنی کہ سال 2009 کے آخر تک سبھی ضلعوں میں ‘گواہی دینے کے لیےکامپلیکس’ بنایا جائے۔

سپریم کورٹ نے اس آرڈر کو نافذ کرنے کے لیے مرکز، ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کو ہدایت دی ہے۔ آسارام سے جڑے ریپ معاملوں کے گواہوں کے تحفظ کے لیے دائر پی آئی ایل پر شنوائی کے دوران کورٹ میں گواہ تحفظ منصوبے کی بات سامنے آئی تھی۔اس سے پہلے 19 نومبر کو شنوائی کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کورٹ کو بتایا تھا کہ وٹنیس پروٹیکشن اسکیم کے مسودے کو آخری صورت دے دی گئی ہے۔ اب طے پروسیس کے تحت اس کو قانون کا روپ دیا جائے گا۔ لیکن اس وقت تک اس پر عمل کرنے کی ہدایت کورٹ کو سبھی ریاستوں کو دینی چاہیے۔

اس معاملے میں Amicus curiaeکے طور پر سپریم کورٹ کی مدد کر رہے وکیل گورو اگروال نے کورٹ کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے سبھی ریاستوں سے چرچہ کرنے کے بعد وٹنیس پروٹیکشن اسکیم کا مسودہ تیار کیا ہے۔ نیشنل لیگل سروسیز اتھارٹی (این اے ایل ایس اے)اور بی پی آر ڈی سے مشورے کے بعد آخری صورت دیے گئے گواہ تحفظ منصوبے کے مسودے میں گواہوں کو خطرے کے تجزیے کی بنیاد پر تین زمروں میں رکھا گیا ہے۔

مرکز نے اس سال اپریل میں کورٹ کو مطلع کیا تھا کہ اس نے وٹنیس پروٹیکشن اسکیم کا مسودہ تیار کیا ہے اور اس پر ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کی رائے جاننے کے لیے ان کے پاس بھیجا گیا ہے۔کورٹ نے کہا تھا کہ ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کا جواب ملنے کے بعد اس منصوبے کو آخری صورت دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ گواہ تحفظ منصوبہ کم سے کم حساس معاملوں میں تو نافذ کیا جا سکتا ہے اور اس کے لیے وزارت داخلہ وسیع منصوبہ تیار کر سکتا ہے۔

وٹنیس پروٹیکشن اسکیم 2018 کے مسودے کے مطابق؛ یہ گواہوں کو تحفظ مہیا کرانے کے لیے قومی سطح پر پہلی سنجیدہ کوشش ہے۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ انصاف کی آنکھ اور کان ہونے والے گواہ جرم کرنے والوں کو عدلیہ کے کٹہرے تک لانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ اس منصوبے میں گواہ کی پہچان کو محفوظ رکھنا اور اس کو نئی پہچان دینے سمیت گواہوں کے تحفظ کے لیے کئی اہتمام ہیں۔