خبریں

چیف جسٹس کے بعد اب جسٹس سیکری نے بھی ناگیشور راؤ معاملے کی شنوائی سے خود کو الگ کیا

ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل دشینت دوے سے جسٹس سیکری نے کہا ، برائے مہربانی میری حالت کو سمجھیے ۔ میں یہ معاملہ نہیں سن سکتاہوں۔

جسٹس اے کے سیکری (فوٹو: پی ٹی آئی)

جسٹس اے کے سیکری (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے بعد اب سپریم کورٹ کے دوسرے نمبر کے سینئر جج جسٹس اے کے سیکری نے سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر کے طور پر ایم ناگیشور راؤ کی تقرری کے خلاف کامن کاز کی پی آئی ایل پر شنوائی سے خود کو الگ کر لیا ہے۔اب یہ معاملہ جمعہ کو ایک دوسری بنچ کے ذریعے سنا جائے گا۔انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، درخواست گزار کی جانب سے پیش ہوئے وکیل دشینت دوے سے جسٹس اے کے سیکری نے کہا ، برائے مہربانی میری حالت کو سمجھیں ۔ میں یہ معاملہ نہیں سن سکتا ہوں۔

واضح ہوکہ اے سیکری  وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کا حصہ تھے جس نے آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کو لے کر کافی تنقید ہوئی تھی اور جسٹس اے کے سیکری پر بھی سوال اٹھے تھے۔

غور طلب ہےکہ21 جنوری کو چیف جسٹس رنجن گگوئی نے سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر کےطور پر ایم ناگیشور راؤ کی تقرری کے خلاف کامن کاز کے ذریعے دائر عرضی  پر شنوائی سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ چیف جسٹس نے بتایا تھاکہ وہ نئے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے 24 جنوری 2019 کو اعلیٰ سطحی کمیٹی کی میٹنگ میں حصہ لے رہے ہیں، اس لیے وہ اس معاملے میں شنوائی کے لیے بنچ کا حصہ نہیں ہو سکتے ہیں۔

اس کے بعد اس معاملے کو جسٹس اے کے سیکری کے پاس بھیجا گیا لیکن انہوں نے بھی اس کی شنوائی کرنے سے منع کر دیا ہے۔

اس معاملے میں آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج معاون عرضی گزار ہیں، جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری میں حکومت شفافیت پر عمل نہیں کر رہی ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ناگیشور راؤ کی تقرری اعلیٰ سطحی سلیکشن کمیٹی  کی سفارشوں کی بنیاد پر نہیں کی گئی تھی، جیسا کہDelhi Special Police Establishment(ڈی ایس پی ای) کے تحت لازمی ہے۔

10 جنوری، 2019 کے حکم میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کی سلیکشن  کمیٹی نے ناگیشور راؤ کو ‘ پہلے کے انتظام کے مطابق ‘ مقرر کرنے کی منظوری دی ہے۔ حالانکہ پہلے کے انتظام یعنی 23 اکتوبر، 2018 کے حکم نے ان کو عبوری سی بی آئی ڈائریکٹر بنایا تھا اور 8 جنوری کو سپریم کورٹ نے آلوک ورما معاملے میں اس حکم کو رد کر دیا تھا۔

حالانکہ، حکومت نے خارج کئے گئے حکم پر سی بی آئی کے ناگیشور راؤ کو ایک بار پھر عبوری ڈائریکٹر مقرر کر دیا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ حکومت اعلیٰ  اختیارات  والی  کمیٹی کی سفارشوں کے بغیر سی بی آئی ڈائریکٹر کی ذمہ داری نہیں دے سکتی۔ اس لئے، حکومت کے ذریعے ان کو سی بی آئی ڈائریکٹر کا چارج دینے کا حکم غیر قانونی ہے اور ڈی ایس پی ای کی دفعہ 4 اے کے تحت تقرری کے عمل کے خلاف ہے۔

عرضی میں راؤ کی تقرری کو رد کرنے کی مانگ کے علاوہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی تقرری کے عمل میں شفافیت یقینی  بنانے  اور اسپیشل سسٹم  بنانے کے لئے بھی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2018 میں، حکومت نے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری کا پروسیس شروع کیا تھا کیونکہ آلوک ورما کی مدت  31 جنوری، 2019 کو ختم ہونے والی تھی۔

دسمبر 2018 میں، انجلی بھاردواج نے آر ٹی آئی قانون کے تحت مختلف درخواست دائر کی اور تقرری کے پروسیس  کی جانکاری مانگی۔ حالانکہ حکومت نے رازداری  برقرار رکھتے ہوئے کوئی بھی جانکاری دینے سے منع کر دیا۔عرضی میں کہا گیا،’ تقرری کے پروسیس کے بارے میں جانکاری روکنے کی کوشش میں، حکومت نے ان میں سے ہر ایک آر ٹی آئی درخواست کا ایک ہی طرح سے جواب دیا۔’