خبریں

کیفے کافی ڈے کے بانی وی جی سدھارتھ لاپتہ، مبینہ خط میں ٹیکس مین کے ذریعے استحصال کی بات کہی

سی سی ڈی کے بانی وی جی سدھارتھ نے اپنے مبینہ خط میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ایک سابق ڈی جی پر استحصال کرنے  کا الزام بھی لگایا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:  سی سی ڈی(کیفے کافی ڈے) کے بانی اور سابق وزیر خارجہ ، کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایس ایم کرشنا کے داماد وی جی سدھارتھ منگلور سے لاپتہ ہیں۔رپورٹس کے مطابق، ان کو آخری بار نیتر وتی ندی کے پاس دیکھا گیا تھا۔ان کو تلاش کرنے کی مہم جاری ہے۔ بنگلور میں لوگ ایس ایم کرشنا کے گھر کے باہر اکٹھا ہونے لگے ہیں۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا اور کانگریسی رہنما ڈی کے شیو کمار اور بی ایل شنکر بھی ایس ایم کرشنا کے گھر پہنچے۔

پولیس کے مطابق؛سدھارتھ سکلیش پور جا رہے تھے لیکن اچانک انھوں نے اپنے ڈرائیور سے منگلور چلنے کے لیے کہا۔پولیس نے بتایا کہ دکشن کنڑ ضلع کے کوٹے پور علاقے میں نیتر وتی ندی پر بنے پل کے پاس وہ کار سے اتر گئے اور انھوں نے ڈرائیور سے کہا کہ وہ ٹہلنے جا رہے ہیں۔ دکشن کنڑ کے ڈسٹرک کمشنر ششی کانت سینتھل نے کہا،’انھوں نے (سدھارتھ)ڈرائیور سے ان کے آنے تک رکنے کو کہا۔جب وہ 2 گھنٹے تک واپس نہیں آئے تو ڈرائیور نے پولیس سے رابطہ کیا اور ان کے لاپتہ ہونے کی شکایت درج کرائی۔’

این ڈی ٹی وی کے مطابق؛انھوں نے بتایا کہ 200 سے زیادہ پولیس اہلکار اور غوطہ خور 25 کشتی کے ذریعے ان کی تلاش کر رہے ہیں۔منگلور کے پولیس کمشنر سندیپ پاٹل نے کہا کہ ‘تلاش میں مقامی ماہی گیر کی مدد لی جا رہی ہے۔ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انھوں نے کس کس سے فون پر بات کی تھی۔’

غور طلب ہے کہ سدھارتھ کے لاپتہ ہونے کے بعد ایک خط سامنے آیا ہے۔3 دن پہلے (27جولائی)لکھے اس مبینہ خط میں سدھارتھ نے اپنی پریشانیوں کا ذکر کیا ہے۔خط میں کمپنی کو ہو رہے نقصان اور بھاری قرض کی بات کہی گئی ہے۔اس کے علاوہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ایک سابق ڈی جی کے دباؤ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔این بی ٹی کے مطابق؛ اس خط میں انھوں نے بورڈ آف ڈائریکٹرس اور سی سی ڈی (کیفے کافی ڈے)فیملی سے کہا ہے کہ 37 سال بعد وہ اپنی تمام کوششوں کے بعد بھی ایک صحیح اور فائدے والا بزنس ماڈل نہیں تیار کر سکے۔

خط میں سدھارتھ نے لکھا،’جن لوگوں نے مجھ پر یقین کیا ،ان کو مایوس کرنے کے لیے میں معافی چاہتا ہوں۔میں لمبے وقت سے لڑ رہا ہوں لیکن آج میں ہار مانتا ہوں کیوں کہ میں ایک پرائیویٹ اکوٹی لینڈر پارٹنر کا دباؤ نہیں جھیل پا رہا ہوں،جو مجھے شیئر واپس خریدنے کے لیے فورس کر رہا ہے۔اس کا آدھا ٹرانزیکشن میں 6 مہینے پہلے ایک دوست سے بڑی رقم ادھار لینے کے بعد پورا کر چکا ہوں۔’

انھوں نے لکھا ہے کہ دوسرے لینڈر بھی دباؤ بنا رہے تھے جس کی وجہ سے وہ حالات کے سامنے جھک گئے۔انھوں نے اپنے خط میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے ایک سابق ڈی جی پر استحصال کا الزام بھی لگایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک سابق ڈی جی نے ان کے شیئرس کو دو بار اٹیچ کیا جس سے مائنڈٹری کے ساتھ ان کی ڈیل بلاک ہو گئی اور پھرکافی ڈے کے شیئرس کی جگہ لے لی،جبکہ ترمیم شدہ ریٹرنس ان کی طرف سے فائل کیے جا چکے تھے۔سدھارتھ نے اس کو غلط بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کی وجہ سے پیسے کی کمی ہو گئی تھی۔

خط میں سدھارتھ نے ہر غلطی کے لیے خود کو ذمہ دار بتاتے ہوئے لکھا ہے،’ہر فنانشیل ٹرانزیکشن میری ذمہ داری ہے۔ میری ٹیم ،آڈیٹرس اور سینئر مینجمنٹ کو میرے سارے ٹرانزیکشن کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔قانون کو مجھے اور صرف مجھے ذمہ دار بتانا چاہیے کیونکہ میں نے یہ جانکاری سب سے چھپائی،اپنی فیملی سے بھی۔’