خبریں

تبریز انصاری لنچنگ معاملہ: نئی چارج شیٹ داخل، ملزمین کے خلاف پھر سے چلے گا قتل کا مقدمہ

اس سے پہلے جھارکھنڈ پولیس نے تبریز انصاری کی ماب لنچنگ معاملے کے 11 ملزمین کے خلاف داخل چارج شیٹ میں قتل کی دفعہ 302 کی  جگہ  پر غیر ارادتاً قتل کی دفعہ 304 لگا ئی تھی۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں تبریز انصاری کی ماب لنچنگ معاملے میں پولیس نے عدالت میں پھر سے ایک نئی  چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس میں ملزمین کے خلاف پھر سے قتل کی دفعہ 302 جوڑ دی گئی ہے، جس کو آٹھ دن پہلے ہٹاکر دفعہ 304 میں تبدیل کیا گیا تھا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق، نئی میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر پولیس نے تمام 11 ملزمین پر پھر سے دفعہ 302 کا الزام لگا دیا ہے۔ اس سے پہلے تبریز کی بیوی شائستہ نے اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کی مانگ کی تھی اور انصاف نہیں ملنے پر خودکشی کی دھمکی دی تھی۔

ریاست کے پولیس ترجمان نے بتایا کہ سرائے کیلا-کھرساواں کی عدالت میں پولیس نے ان 11 ملزمین کے خلاف اضافی چارج شیٹ داخل کیا۔ اس کے علاوہ آج ہی اس معاملے کے دو دیگر ملزمین وکرم منڈل اور اتُل محلی کے خلاف پولیس نے فردجرم داخل کئے اور ان کے خلاف بھی آئی پی سی  کی دیگر دفعات کے ساتھ قتل کی دفعہ 302 کے تحت معاملہ بنایا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج، جمشیدپور (ایم جی ایم ہاسپٹل)کے ماہرین کی رائے ملنے کے بعد تمام ملزمین کے خلاف پھر سے فردجرم میں 302 لگانے کا فیصلہ لیا گیا، کیونکہ ان کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تبریز کو دل کا دورہ اس کو ہڈیوں میں لگی چوٹ اور دل میں خون جمع ہونے کی وجہ سے پڑا تھا۔

اس سے پہلے فارینسک کی رپورٹ میں تبریز کی موت کی وجہ صرف دل کا دورہ پڑنا بتایا گیا تھا، جس کی بنیاد پر پولیس نے اس معاملے میں پہلے 11 ملزمین کے خلاف داخل فردجرم میں قتل کی دفعہ 302 کی جگہ پر انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 304 لگائی تھی۔ اس دفعہ کا مقصد تھا کہ قتل غیر ارادتاً تھا۔

اس سے قبلانڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ  بنگلور کے تقریباً 100 طالبعلموں ،اساتذہ اور ملازمین نے وزیر اعظم  نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ جھارکھنڈ میں مبینہ طور پر  ماب لنچنگ کا شکار ہوئے تبریز انصاری کی موت کی دوبارہ  جانچ کرائیں۔ حالیہ دنوں میں ایسا پہلی بار ہوا  جب کسی ٹاپ انسٹی ٹیوٹ نے مبینہ ماب لنچنگ معاملے میں واضح طور پر اپنا رد عمل دیا۔انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پی ایم مودی کو بھیجے گئے ایک ای میل میں کہا گیاتھا کہ ،’تبریز انصاری ماب لنچنگ معاملے میں جھارکھنڈ پولیس نے جس طرح سے جانچ کی ہے اس سے ہم سب حیران ہیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس معاملے میں پھر سے ریاستی حکومت کو جانچ کا حکم  دیں۔

واضح ہو کہ اس سال 18 جون کو جھارکھنڈ کے سرائے کیلا–کھرساواں  میں بائیک چوری کے الزام میں بھیڑ کی پٹائی کے ایک ہفتہ بعد 22 سالہ تبریز انصاری کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے اس کی بیوی شائستہ کی شکایت پر انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت 13 نامزد لوگوں میں سے 11 ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ دو دیگر ملزمین کے خلاف ابھی بھی تفتیش جاری ہے۔

تبریز پونے میں ویلڈر کا کام کرتا تھا اور واقعہ کے وقت اپنے گاؤں آیا ہوا تھا۔ سرائے کیلا کھرساواں  ےی پولیس سپرنٹنڈنٹ کارتک ایس نے اس وقت بتایا تھا کہ اس معاملے کی تفتیش میں پولیس نے جب پوسٹ مارٹم رپورٹ دیکھی تو اس میں تبریز کی موت دل کی دھڑکن رکنے کی وجہ سے ہوئی بتائی گئی تھی۔

غور طلب ہے کہ،یو ایس سی آئی آر ایف(United States Commission on International Religious Freedom) نے تبریز کےقتل کی سخت مذمت کی تھی اور حکومت سے اس طرح کے تشدد اور ڈر کے ماحول کو روکنے کے لئے ٹھوس  کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔