خبریں

مدھیہ پردیش: پنچایت بھون کے پاس قضائے حاجت کی وجہ سے دلت بچوں کا پیٹ پیٹ کر قتل

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کا قتل  لاٹھیوں  سے کیا گیاہے۔بتایا جا رہا ہے کہ ایک شخص نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر دونوں بچوں کی اس قدر  پٹائی کی کہ ان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے شیوپوری ضلع کے پنچایت  بھون  کے سامنے قضائے حاجت کے الزام میں دو دلت بچوں کا قتل کر دیا گیا ۔غور طلب ہے کہ دو لوگوں نے مبینہ طور پر بچوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا ۔سرسود پولیس تھا نہ کے انسپکٹر انچارج آر ایس بھاکڑ نے بتایاکہ یہ  معاملہ بھاؤکھیڑی گاؤں میں بدھ کو ہوا ہے۔پولیس معاملے کی چانچ کر رہی ہے۔آر ایس دھاکڑ نے بتایا کہ مرنے والے دونوں بچوں کی پہچان ہو گئی ہے۔پولیس نے ان کی پہچان 12 سالہ روشنی اور 10 سالہ اویناش کے طور پرکی ہے۔دھاکڑ کے مطابق ،پٹائی کے بعد دونوں کو شدید  چوٹ آئی تھی اور انہیں فوراً ضلع ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا ۔ہاسپٹل میں ڈاکٹروں نے ان کی موت کا اعلان کردیا ۔

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کا قتل  لاٹھیوں  سے کیا گیاہے۔بتایا جا رہا ہے کہ ایک شخص نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر دونوں بچوں کی اس قدر  پٹائی کی کہ ان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ موصولہ اطلاع  کے مطابق یہ کہا جا  رہا ہے کہ مرنے والے بچے رشتے میں بوا- بھتیجے تھے۔واضح ہو کہ یہ معاملہ اس وقت کا ہے جب وہ صبح قضائے حاجت کے لیے گئے تھے۔ پولیس نے بچوں کی لاش کو قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔وہیں معاملہ سے متعلق  بیان دیتے ہوئے دھاکڑ نے کہا کہ ملزمین کے خلاف کیس درج کر لیا گیا ہے۔

ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، معاملے کے ملزم  حاکم یادو اور رامیشوریادو بھاؤکھیڑی گاؤں کے ہی رہنے والے ہیں۔ دونوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں نابالغوں  پر حملہ کرنے سے پہلےملزمین  نے اپنے موبائل فون سے ان کی تصویریں بھی لی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق ، ایک ملزم نے پولیس کو بتایا کہ ‘اس نے دونوں بچوں کو اس لئے مارا کیونکہ ایشور نے اسے دشٹوں کو مارنے کا آدیش دیا تھا۔’

آر ایس دھاکڑ نے کہا، ‘متاثرہ  بچے بدھ کی  صبح پنچایت بھون کے پاس کھلے میں قضائے حاجت کر رہے تھے، جب دونوں ملزم  حاکم یادو اور رامیشور یادو نے انہیں ایسا کرنے سے روکا۔ اس کے بعد دونوں بچوں کوبے دردی سے لاٹھیوں سے پیٹا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔’شیوپوری ایس پی نے ہندستان ٹائمس سے بات چیت میں کہا،‘آئی پی سی کی دفعہ  302 اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی متعلقہ  دفعات کے تحت کیس درج کر لیا گیا ہے۔ ملزمین  کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ یہ جاننے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ  قتل  توہم  یا پھر چھوا چھوت  کی وجہ سے تو نہیں ہوئی۔’

خبررساں ایجنسی  پی ٹی آئی کے مطابق، معاملے کے بعد گاؤں میں کشیدگی  ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔بچوں کے اہل خانہ  کا الزام  ہے کہ  فیملی  سے رنجش کی وجہ سے حاکم یادو اور رامیشور یادو نے قتل کی واردات  انجام دیا۔ اویناش کے والد  کا کہنا ہے کہ  ماں کی موت کے بعد اس نے بہن روشنی کو بیٹی کی طرح پالا تھا۔

متاثرہ قیملی  کا کہنا ہے کہ  ملزمین  کے گھر کا ہی ایک ممبر سرپنچ ہے اور رنجش کی وجہ سے انہیں اب تک سرکاری سہولیات  کافائدہ  نہیں مل پایا۔متاثرہ  فیملی کا الزام ہے کہ سرپنچ نے گھر میں سرکاری اسکیم کے تحت مفت ٹوائلٹ  بھی نہیں بننے دیا۔ اس وجہ سے مجبوراًٹوائلٹ  کے لئے باہر نکلنا پڑتا ہے۔قابل ذکر  ہے کہ مدھیہ پردیش کے گنا میں  کچھ مہینہ پہلے ایک دلت شخص کے قتل کے الزام میں 13 لوگوں کو  عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

دریں اثنا بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ مایاوتی نےکو ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ملک  کے کروڑوں دلتوں، پچھڑوں اور مذہبی اقلیتوں کو سرکاری سہولیات سے محروم  رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں ہرطرح  کی ظلم زیادتیوں کا شکار بھی بنایا جاتا رہا ہے۔ ایسے میں مدھیہ پردیش کے شیوپوری میں دو دلت بچوں کا قتل قابل مذمت ہے۔’

مایاوتی نے اس طرح کی معاملوں  کے لئے کانگریس اور بی جے پی  کی دلت مخالف سوچ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔انہوں نے دونوں پارٹیوں  سے سوال کیا، ‘کانگریس اور بی جے پی  کی سرکار بتائے کہ غریب دلتوں اور پچھڑوں کے گھروں میں ٹوائلٹ  کا انتظام کیوں نہیں کیا گیا ہے؟’مایاوتی نے اس معاملے میں ملزمین  کو سخت سزا دلانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا، ‘یہ سچ بہت ہی کڑوا ہے تو پھر کھلے میں ٹوائلٹ  کو مجبور دلت بچوں کی پیٹ پیٹ کر قتل  کرنے والوں کو پھانسی کی سزا ضرور دلائی جانی چاہیے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)