فکر و نظر

اسمبلی انتخابات کے نزدیک آ تے ہی مودی حکومت کا سچا ساتھی–ای ڈی-حرکت میں آگیا ہے

پی چدمبرم ، رابرٹ واڈرا، اور ڈی کے شیو کمار سے ای ڈی درجنوں بار پوچھ تاچھ کر چکی ہے، لیکن پھر بھی  انتخاب کی دستک  کے ساتھ ہی ای ڈی کو پوچھ تاچھ کے لیے ان کی حراست چاہیے۔

پی چدمبرم، ڈی کے شیو کمار، شرد پوار اور رابرٹ واڈرا(فوٹو: پی ٹی آئی)

پی چدمبرم، ڈی کے شیو کمار، شرد پوار اور رابرٹ واڈرا(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی میں اسماگ کا آنا اب جس طرح طے ہوگیا ہے ، اسی طرح اب یہ  بات بھی طے ہو چکی ہے کہ جیسے ہی کسی ریاست میں اسمبلی انتخاب آئیں گے ، بی جے پی کا سب سے سچا ہمدرد ای ڈی ان کے سیاسی حریفوں کو نوٹس بھیجنے اور حراست  میں لینے کو بے چین ہو جائے گا۔

پھر بھی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ریکارڈ نوٹس بھیجے جانے کے باوجود 2016-17 میں ای ڈی کے محض 4 معاملوں میں سزا ہوئی تھی۔ حالاں کہ اس سے ایجنسی کی کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ حکام نے دی وائر کو بتا یا کہ 2017 سے فروری 2018 کے بیچ منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت 570 نوٹس جاری کیے گئے ۔

ان باتوں  پر غور کیجیے-

تین ہفتے کے اندر مہاراشٹر میں انتخاب ہے اور ای ڈی نے این سی پی  چیف شرد پوار اور مہاراشٹر نرمان سینا کے رہنما راج  ٹھاکرے کو نوٹس بھیج دیا ۔ دلچسپ یہ ہے کہ پوار کو یہ نوٹس مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے  پچھلے ہفتے دو دنوں کے ممبئی میں قیام کے  بعد  بھیجی گئی ۔

مہاراشٹر کے ساتھ ہریانہ میں بھی اسمبلی انتخاب ہوں گے اور جیساکہ اندازہ تھا ای ڈی نے متنازعہ کاروباری اور کانگریس  جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کے شوہر رابرٹ واڈرا کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کرنے کی اجازت مانگی ہے ۔ واڈرا پر لندن کے برائن اسکوائر واقع 17 کروڑ روپے کی جائیداد کی خریداری میں منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

ای ڈی کے سینئر ذرائع نے دی وائر کو بتایا کہ واڈرا ، جو اس وقت عدالت کی اجازت سے ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں ، ان کو ہندوستان لوٹنے کے بعد کبھی بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے ۔ اگر بی جے پی کے نظریے سے دیکھا جائے ، تو اس کاوقت آئیڈیل  طور پر ہریانہ کی انتخابی مہم  کے ساتھ میل کھانا چاہیے ۔

ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا بھی واڈرا کے لیے زمین مختص  کے ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملے میں ای ڈی اور سی بی آئی جانچ کا سامنا کر رہے ہیں ۔ یہ مبینہ جرم وزیر اعظم مودی کی انتخابی تشہیر کے دوران معقول انتخابی نعروں کا کام کریں گے ۔سرخیوں میں آنے کو بے چین حکومت یقینی بنائے گی کہ ان نعروں کو ٹیلی ویژن کے پرائم ٹائم پر صحیح جگہ ملے۔

پی چدمبرم کا معاملہ دیکھتے ہیں ، 74 سالہ چدمبرم اس وقت تہاڑ جیل میں ہیں ۔ ای ڈی نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ہندوستان کے سابق وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ ، ملک کے سرکردہ وکیلوں میں سے ایک ، جن کی ہندوستان میں ٹھیک ٹھاک جائیداد ہے کے ملک چھوڑ کر بھاگنے کا خطرہ ہے۔

چدمبرم گزشتہ پانچ ستمبر سے جیل میں ہیں اور ای ڈی نے عدالت سے کہا کہ ان کو جیل میں ہی رکھا جانا چاہیے کیوں کہ وہ ایک بااثر رہنما ہیں  جو عالمی رہنماؤں کو متاثر کر سکتے ہیں ۔

کانگریس کے ایک او ررہنما ڈی کے شیو کمار بھی کئی ای ڈی معاملوں کی وجہ سے جیل میں ہیں ۔ ان کا اصل جرم ہے کہ انہوں نے گجرات کے کانگریسی ایم ایل اے کو اپنے ریزارٹ میں ٹھہرا کر کانگریسی رہنما احمد پٹیل کا راجیہ سبھا میں پہنچنا یقینی بنایا ۔ امت  شاہ نے بھی ان کو کبھی معاف نہیں کیا۔ شیو کمار کے جیل میں رہنے کے دوران ای ڈی نے ان کی پوری فیملی سے پوچھ تاچھ کی ہے۔

 چدمبرم ، واڈرا اور شیوکمار سے ای ڈی کے ذریعے درجنوں بار پوچھ تاچھ کی گئی ہے ، لیکن پھر بھی انتخابات کی دستک کے ساتھ ہی ای ڈی نے ان کی حراست  کی مانگ کی۔ایک سینئر ای ڈی افسرکے مطابق ، ‘پہلے ضمانت ایک اصول تھا اور جیل جانا ایک استثنا ہے ، لیکن مودی 2.0 میں یہ الٹا ہوگیا ہے۔’ لیکن بات صرف اتنی نہیں  ہے۔

وہ الزام لگاتے ہیں ،’بھلے ہی ای ڈی وزارت خزانہ کے تحت آتا ہے لیکن اب شاہ سبھی معاملوں کو دیکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ بی جے پی صدر کے طور پر شاہ ای ڈی اور سی بی آئی کے سینئر افسروں کو فون کر کے الگ-الگ رہنماؤں کو حراست میں لینے کی مانگ کیا کرتے تھے۔’کسی سیاسی رہنما کو مجرم قرار دینے کے بارے میں کوئی فیصلہ عدالت کے ذریعے ہی لیا جا سکتا ہے، حقائق یہ بھی ہیں کہ یہاں بدلے کے جذبات واضح طور پر نظر آتے ہیں۔جس دن چدمبرم کو جیل بھیجا گیا، اس دن سوشل میڈیا پر بی جے پی کے ہینڈلس یہی کہتے نظر آئے کہ وہ وہی وزیر تھے، جس نے شاہ کو جیل بھیجا تھا۔

کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کے ساتھ چدمبرم   سےجیل میں ملنے سے پہنچے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے ایک بیان جاری کیا،جہاں انھوں نے یہ نشان زد کیا کہ فارین انویسٹ منٹ پرموشن بورڈ(ایف آئی پی بی)کا (آئی این ایکس میڈیا کے پس منظر میں لیا گیا)فیصلہ ایک اجتماعی فیصلہ تھا، جس کے لیے کسی ایک وزیر کو جواب دہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

منموہن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ اگر ایف آئی پی بی کے فیصلے کے لیے وزیر کو جواب دہ مانا جائے گا، تو پورا سسٹم ہی برباد ہو جائے گا۔سینئر ای ڈی افسروں نے بتایا کہ ایف آئی پی بی میں شامل رہے سکریٹری سطح کے افسروں پر الزام طے کرنے کی کوششوں کو اب تک قانونی منظوری نہیں ملی ہے۔ باوجود اس کے، چدمبرم -جن کا نام آئی این ایکس میڈیا  معاملے میں تھا ہی نہیں-جیل میں ہیں۔

سیاسی حریفوں کو’صحیح’ کرنے کے لیے ہندوستانی رہنماؤں کے ذریعے جانچ ایجنسیوں کی استعمال کرنے کی ایک لمبی تاریخ ہے۔اس معاملے میں کوئی بھی حکومت اپنے پاک-صاف ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔پھر بھی ای ڈی کو مکمل ہتھیار کی طرح استعمال کرنا ہندوستانی سیاست میں شاہ کی خدمات ہے۔سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ جانچ ایجنسیاں یہ یقینی بنانے میں بھی مدد گار ہیں کہ باقی جماعتوں کے رہنما بی جے پی میں ہی پہنچیں۔

ترنمول کانگریس کے مکل رائے اور کانگریس کے ہیمنتا بسوا شرما کے خلاف کئی معاملے تھے۔ان کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد وہ معاملے ختم ہوئے نظر آتے ہیں۔ایک سینئر کانگریسی رہنما،جو اپنے بیٹے کے ساتھ ای ڈی کے دفتر کے چکر لگا رہے ہیں،اس کو اس طرح کہتے ہیں ،’بی جے پی لانڈری سروس کی طرح ہے، آپ شامل ہوتے ہیں اور بد عنوانی کے دھبے  غائب۔داغ دھل جاتے ہیں۔’