خبریں

بابا نتیانند کے ادارے سے اپنی بیٹیوں کو نکلوانے کے لیے والدین نے عرضی دائر کی

فیملی نے الزام لگایا ہے کہ ان کی دو نابالغ بیٹیوں کو اغوا کیا گیا اور دو ہفتے سے زیادہ وقت  تک غیر قانونی طور سے بندی بنایا گیا اور  ان کو سونے نہیں دیا گیا۔

فوٹو: بہ شکریہ Nithyananda.org

فوٹو: بہ شکریہ Nithyananda.org

نئی دہلی:ایک فیملی نے سوموار کو گجرات ہائی کورٹ  کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے اپنی دو بیٹیوں کو سونپے جانے کی مانگ کی، جن کو یہاں مبینہ طور  سے بابا نتیانند کے ذریعے  چلائے جا رہے ایک ادارے میں غیرقانونی طور سےقیدی بنا کررکھا گیاہے۔عرضی گزار جناردن شرما اور ان کی بیوی  نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 2013 میں بنگلور میں سوامی نتیانند کے ذریعے چلائے جا رہے تعلیمی ادارے میں اپنی چار بیٹیوں کا داخلہ کرایا تھا اور تب ان کی عمر 7 سے 15 سال کے بیچ تھی۔

جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی بیٹیوں کو اس سال نتیانند دھیان پیٹھم کی ایک دوسری برانچ  یوگنی سروگیہ  پیٹھم میں بھیج دیا گیا ہے تو انہوں نے ان سے ملنے کی کوشش کی۔یہ برانچ احمدآباد میں دہلی پبلک اسکول کے کیمپس  میں ہے۔ عرضی گزار  نے الزام لگایا کہ ادارے کے افسروں نے ان کو ان کی بیٹیوں سے ملنے نہیں دیا۔

عرضی کے مطابق، پولیس کی مدد سے وہ ادارے میں گئے اور اپنی دو نابالغ بیٹیوں کو واپس لے آئے لیکن ان کی بڑی بیٹیوں لوپ مدرا جناردن شرما اور نندتا نے ان کے ساتھ آنے سے انکار کر دیا۔انہوں نے الزام  لگایا کہ ان کی دو نابالغ بیٹیوں کو اغوا کیا گیا اور دو ہفتے سے زیادہ وقت  تک غیر قانونی طور سے بندی  بنایا گیا اور  ان کو سونے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے اس بارے میں ادارے کے افسروں  کے خلاف ایف آئی آر  درج کرائی ہے۔

عرضی میں شرما نے مانگ کی ہے کہ ہائی کورٹ پولیس اور ادارے کے ملازمین  کو ہدایت دے کہ وہ ان کی بیٹیوں کو ان کو  سونپیں۔ فیملی نے ادارے  میں رکھے گئے دیگر نابالغ بچوں کی بھی جانچ کی مانگ کی ہے۔جون 2018 میں، کرناٹک کی ایک عدالت نے متنازعہ  دھرم گرو نتیانند کے خلاف ریپ کے معاملے میں الزام طے کئے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)