خبریں

ایک فیصدی کے پاس 70 فیصدی ہندوستانیوں سے چار گنا زیادہ دولت: آکسفیم رپورٹ

آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیا کے 2153 ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصد آبادی کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277سال لگ جائیں گے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ایک رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے ایک فیصد امیروں کے پاس 70 فیصد آبادی(تقریباً953 ملین) کی کل جائیداد کی چارگنادولت ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک کے 63 ارب پتیوں کے پاس 2018-19 کے ہندوستان کے بجٹ سے زیادہ دولت ہے۔ 2018-19میں ہندوستان کا بجٹ 24 لاکھ 42 ہزار 200 کروڑ روپے تھا۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، داووس میں چل رہے ورلڈ اکنامک فورم میں آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیاکے 2153 ارب پتیوں کے پاس 4.6 ارب لوگوں (دنیا کی آبادی کا 60 فیصد)کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس رپورٹ میں صاف صاف کہا گیا ہے کہ پوری دنیا میں اقتصادی عدم مساوات بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ امیر بہت تیزی سے زیادہ امیر ہورہے ہیں۔ پچھلی ایک دہائی میں ارب پتیوں کی تعداد میں کافی تیزی آئی ہے، حالانکہ گزشتہ سال (2019) ان کی کل جائیداد میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔

ورلڈسروے کے مطابق، افریقہ کی تمام خواتین کے مقابلے میں دنیا کے ٹاپ22 مردوں کے پاس زیادہ دولت ہے۔آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابھ بیہر نے کہا کہ امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی کھائی تب تک نہیں کم ہوگی، جب تک حکومت کی طرف سےاس کو لےکر پختہ قدم نہیں اٹھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدم مساوات دور کرنے کے لئے حکومت کو غریبوں کے لئے خاص پالیسیاں عمل میں لانی ہوگی۔

اس رپورٹ میں جنسی عدم مساوات کو لےکر بھی کئی باتیں کہی گئی ہیں۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلوملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277 سال لگ جائیں‌گے۔ ایک سی ای او ایک سیکنڈ میں 106 روپے سےزیادہ کماتا ہے۔ وہ 10 منٹ میں جتنا کما لے‌گا، اتنا کمانے میں ایک گھریلوملازمت کرنے والی خاتون کو ایک سال سے زیادہ لگ جائیں‌گے۔

آگے کہا گیا ہے کہ خواتین ایک دن میں 3.26 ارب گھنٹے بنا کسی پیسے کی دیکھ بھال کا کام کرتی ہیں۔ اس طرح کے کام کی خدمات معیشت میں تقریباً19 لاکھ کروڑ روپے کی ہے۔ یہ رقم ہندوستان کے تعلیمی بجٹ (93 ہزار کروڑ) سے 20 گنا زیادہ ہے۔آکسفیم نے کہا کہ اس کے اعدادوشمار تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے ذرائع پر مبنی ہیں، جس میں کریڈٹ سوئس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کےگلوبل ویلتھ ڈیٹابک 2019 اور فوربس کی 2019 بلینیئر لسٹ شامل ہیں۔

گزشتہ سال کی اپنی رپورٹ میں آکسفیم نے بتایا تھا کہ ملک کے ٹاپ نو امیروں کی جائیداد پچاس فیصد غریب آبادی کی جائیداد کے برابر ہے۔ اس نے بتایا تھا کہ ہندوستانی ارب پتیوں کی جائیداد میں2018 میں روزانہ 2200 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران، ملک کے ٹاپ ایک فیصد امیروں کی جائیداد میں 39 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ 50 فیصد غریب آبادی کی جائیداد میں محض تین فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔