Economy

(فوٹو بہ شکریہ : ریزرو بینک آف انڈیا/اگستیہ چندرکانت/CC BY-SA 4.0)

دو ہزار روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے پیچیدہ عمل کے پس پردہ اصلی نشانہ کون ہے؟

دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔

لوک سبھا میں ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا۔ (تصویر: اسکرین گریب/سنسد ٹی وی)

مہوا موئترا نے حکومت سے معیشت کی حالت کے بارے میں پوچھا: اب ’اصلی پپو‘ کون ہے

ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے لوک سبھا میں اقتصادی اشاروں اور اقتصادی صورتحال کے علاوہ کئی دوسرےمسائل پر مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسی کو کمتر ثابت کرنے کے لیے’پپو’ لفظ کااستعمال کیا گیا تھا۔ آج اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ‘اصلی پپو’ کون ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نریندر مودی کی ’ریوڑی نامکس‘ معیشت سے نہیں، خالصتاً سیاست سے متعلق ہے

وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘مفت کی ریوڑی’ والے بیان کے بعدجہاں ہر طرح کے ماہرین اقتصادیات سبسڈی کی خوبیوں اور خامیوں کی پیچیدہ باریکیوں کو سمجھنےکے لیےمجبور ہو گئے ہیں، وہیں مودی کے لیے اس ایشو کو کھڑا کر پانا ہی ان کی کامیابی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

روپیہ اب تک کی سب سے نچلی سطح پر، کانگریس نے کہا – معیشت پر مرکز نے بلڈوزر چلایا

سوموار کو روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے 60 پیسے ٹوٹ کر 77.50 کی ریکارڈ نچلی سطح پر بند ہوا۔ اس پر مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کی معاشی اور سماجی حقیقتوں کو چھپا کر نہیں رکھ سکتے۔ اب انہیں معیشت پر توجہ دینی چاہیے نہ کہ میڈیا کی سرخیوں کو سنبھالنے پر۔

(تصویر: رائٹرس)

سال 2021 میں ملک کے 84 فیصد گھرانوں کی آمدنی میں کمی، ارب پتی افراد کی تعداد میں اضافہ: رپورٹ

اتوار کو جاری آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2021 میں ہندوستان کے سو امیر ترین لوگوں کی اجتماعی دولت 57.3 لاکھ کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ امیر ترین سو خاندانوں کی دولت میں اضافے کا تقریباً پانچواں حصہ صرف اڈانی خاندان کے حصے میں آیا ہے۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

افغانستان: مستقبل کا امیر ترین ملک

ایک سروے کے مطابق افغانستان کے غزنی، ہرات اور نمروز میں تین ٹریلین مالیت کے لیتھیم کے ذخائر موجود ہیں۔ ایسا مانا جارہا ہے کہ اگر افغانستان کو چند سال ہی امن و امان کے ملتے ہیں تو یہ جلد ہی دنیا کے امیر ترین ممالک کی صف میں شامل ہو جائےگا۔ ایک امریکی جریدہ نے تو اس کو لیتھیم کا سعودی عرب بھی قرار دیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

لیبر فورس کی شرکت کی شرح میں کمی کو ملک کے پالیسی ساز نظر انداز نہیں کر سکتے

روزگار کی شرح یالیبر فورس کی شرکت کا تناسب اس بات کا ایک پیمانہ ہے کہ معیشت میں کتنے روزگار کے اہل لوگ اصل میں نوکری کی تلاش میں ہیں۔سی ایم آئی ای کےمطابق،ہندوستان کے لیبر فورس کی شرکت کا تناسب مارچ 2021 میں41.38 فیصدی تھا (جو کہ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے بالکل قریب ہے)لیکن گزشتہ ماہ یہ گر کر 40.15 فیصدی رہ گیا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

 کیا مودی کی ناکام اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے اب لیبر ٹریفک فیکٹریوں سے کھیتوں کی طرف گامزن  ہے

مسلسل اقتصادی ترقی کےکسی بھی دور کے ساتھ ساتھ غربت میں کمی آتی ہے اور لیبرفورس زراعت سے انڈسٹری اورسروس سیکٹر کی طرف گامزن ہوتا ہے۔حالیہ اعدادوشمار دکھاتے ہیں کہ ملک میں ایک سال میں تقریباً1.3کروڑ مزدور ایسےسیکٹر سے نکل کر کھیتی سے جڑے ہیں۔ عالمی وبا ایک وجہ ہو سکتی ہے،لیکن مودی سرکار کی اقتصادی پالیسیوں نے اس کی زمین پہلے ہی تیارکردی تھی۔

(فوٹو: رائٹرس)

نجکاری کے لیے بینک آف انڈیا جیسے چار بینکوں کا انتخاب: رپورٹ

سرکار نے نجکاری کے لیے جن چار بینکوں کا انتخاب کیا ہے وہ بینک آف مہاراشٹر، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز اور سینٹرل بینک آف انڈیا ہیں۔ سرکار کا یہ قدم اس کے اس بڑےمنصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سرکاری املاک کو بیچ کر ریونیو بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران نقل مکانی کرتے مزدور(فوٹو: پی ٹی آئی)

کورونا نے عدم مساوات کی کھائی کو  بڑھایا، امیروں کی ملکیت میں بے تحاشہ اضافہ: آکسفیم رپورٹ

غیرسرکاری تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں تعلیم آن لائن ہونے سے ہندوستان میں ڈیجیٹل تقسیم سے بھی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان کے 20 فیصدی سب سے غریب گھروں میں سے صرف تین فیصد کے پاس ہی کمپیوٹر اور صرف نو فیصدی کے پاس ہی انٹرنیٹ کی پہنچ رہی۔

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

وزیر اعظم مودی کے یوم پیدائش پر سوشل میڈیا پر ٹرینڈ ہوا ’راشٹریہ بے روزگار دوس‘

وزیر اعظم نریندر مودی کے 70ویں یوم پیدائش کے موقع پر ٹوئٹر پر دن بھر کئی ایسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے، جن کے ذریعہ ٹوئٹر صارفین نے ملک میں بڑھتی بےروزگاری اور شدید معاشی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم سے جواب طلب کیا۔

 (فوٹو: پی ٹی آئی)

لاک ڈاؤن کے بعد معیشت میں اصلاحات کے نریندر مودی کے دعوے کھوکھلے ہیں

اگلے چھ مہینوں میں دنیا کی دوسری معیشت کے مقابلے ہندوستانی معیشت میں زیادہ تیزی سے ہونے والی جن اصلاحات کو لےکر وزیر اعظم اتنے مطمئن ہیں، وہ بھاری بھرکم سرکاری خرچ کے بغیر ناممکن معلوم ہوتے ہیں۔معیشت کو اتنا نقصان پہنچایا جا چکا ہے کہ اصلاحات کاکوئی لائحہ عمل مرتب کرنے یا حکمت عملی پیش کرنے سے پہلے سنجیدگی سے اس کامطالعہ کرنا ضروری ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی، فائل فوٹو: پی ٹی آئی

کشمیری عوام کے حقوق کی بحالی اور افغانستان میں ایک حقیقی عوامی نمائندہ حکومت ہی خطے کی سلامتی کی ضامن ہے

ہندوستان افغانستان کے معاملات کو کشمیر کے ساتھ منسلک کرتا آیا ہے، اس لیے بین الاقوامی برادری کو بھی باور کرانے کی ضرورت ہے کہ اس خطے میں امن و سلامتی تبھی ممکن ہے جب کشمیر میں بھی سیاسی عمل کا آغاز کرکے اس مسئلہ کا بھی کوئی حتمی حل تلاش کرایا جائے۔

وزیراعظم نریندر مودی(فوٹو: پی ٹی آئی)

کو رونا: ملک کی معیشت کو لاک ڈاؤن کے ’چکرویوہ‘ سے کیسے نکالیں گے مودی اور وزرائے اعلیٰ

اگر وزیراعظم نریندر مودی کو لگتا ہے کہ ہندوستان باقی ممالک کی طرح لگاتار چل رہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بڑا اقتصادی پیکج نہیں دے سکتا تو انہیں لازمی طور پر لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے بارے میں سوچ سمجھ کر اگلا قدم اٹھانا چاہیے۔

(فوٹو : رائٹرس)

چالیس سال میں پہلی بار صارفین کے اخراجات میں آئی کمی سے متعلق رپورٹ جاری نہیں کرے گا این ایس او

یہ پہلی بار ہے جب مرکزی حکومت نے سرکاری طور پر سروے پورا ہونے کےبعد ایک سروے رپورٹ جاری نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں، حکومت نے رپورٹ کورد کرنے سے پہلے این ایس سی سے مشورہ نہیں کیا تھا۔

فوٹو : پی ٹی آئی

جی ایس ٹی ٹیکس وصولی میں کمی کی وجہ سے ہو رہی ریاستوں کو ادائیگی میں تاخیر: نرملا سیتارمن

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ابھی ریاستوں کو 14 فیصد معاوضہ دینے میں تاخیر ہو رہی ہے… ہم اس کو وقت پر نہیں دے پا رہے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہےکہ میں فلاں ریاست کو پسند نہیں کرتی، اسی لئے میں اس ریاست کو حصہ نہیں دوں‌گی…لیکن اگرریونیووصولی کم رہتی ہے، یقینی طور پر ریاستوں کو ملنے والی حصےداری کم ہوگی۔

(فوٹو : رائٹرس)

ایک فیصدی کے پاس 70 فیصدی ہندوستانیوں سے چار گنا زیادہ دولت: آکسفیم رپورٹ

آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیا کے 2153 ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصد آبادی کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277سال لگ جائیں گے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

ملک میں پچھلے 10سال میں معاف ہوا 4.7  لاکھ کروڑ روپے کا زراعتی قرض

حالانکہ، یہ قرض معافی اصل کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔

فوٹو: رائٹڑس

سرکاری اعداد و شمار میں تصدیق، 2019-20 میں جی ڈی پی شرح نمو پانچ فیصدی رہنے کا امکان

سی ایس او نے منگل کوقومی آمدنی کا پہلا اندازہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی شرح نمو میں گراوٹ کی اہم وجہ مینو فیکچرنگ کی شرح نمو کا گھٹنا ہے۔مالی سال2018-19 میں اقتصادی شرح نمو6.8 فیصدی رہی تھی۔

 چیف اکانومک ایڈوائزرارویند سبرامنیم (فوٹو : پی ٹی آئی)

بڑے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے ہندوستان، آئی سی یو میں جا رہی معیشت: سابق چیف اکانومک ایڈوائزر

نریندر مودی حکومت میں چیف اکانومک ایڈوائزر رہتے ہوئے ارویند سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لئے گئے قرض بینکوں کےاین پی اے بن رہے تھے۔سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سے دوہرےبیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے۔

Agganistan_Reuters

افغانستان میں امن کی کوششوں سے مسئلہ کشمیرکا کیا رشتہ ہے؟

مسئلہ کشمیر اور اس کے انسانی عوامل کو نظر انداز کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ جتنی جلدی یہ عالمی برادی کی سمجھ میں آجائے، بہتر ہے۔ مانا کہ ہندوستان ایک بڑی تجارتی منڈی ہے، مگر تجارت کے لیے بھی تو امن لازمی ہے۔

نشی کانت دوبے، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

جی ڈی پی کو رامائن مہابھارت نہیں مان لینا چاہیے، مستقبل میں اس کی اہمیت نہیں رہے گی: بی جے پی ایم پی

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے لوک سبھا میں یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نموگھٹ کر 4.5 فیصد پر رہ گئی ہے۔ گزشتہ چھ سالوں میں اقتصادی شرح نمو کی یہ سب سے سست رفتار ہے۔

نرملا سیتا رمن/ فائل فوٹو: پی ٹی آئی

اقتصادی رفتار سست لیکن معیشت میں بحران  نہیں: نرملا سیتارمن

ملک میں اقتصادی بحران کو لےکر راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے جواب سے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ممبروں نے ایوان کا بائیکاٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ معیشت کے سامنےکھڑے مسائل کے حل کے بجائے اپنی بجٹ اسپیچ پڑھ رہی ہیں۔

سابق آر بی آئی گورنر سی رنگ راجن

پانچ ہزار ارب ڈالر کی معیشت  بننے کا سوال ہی نہیں ہے: سابق آر بی آئی گورنر سی رنگ راجن

گجرات کے احمدآباد میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے رنگ راجن نے کہا کہ ترقی یافتہ ملک کی تعریف ایسے ملک سے ہے جس کی فی شخص آمدنی 12000 ڈالر سالانہ ہو۔ اگر ہم نو فیصدی کی شرح سے ترقی کریں تب بھی اس کو حاصل کرنے میں 22 سال لگیں گے۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

دیہی علاقوں میں مانگ میں کمی کی وجہ سے 40 سال میں پہلی بارصارفین کی خرچ کرنے کی صلاحیت میں گراوٹ: لیک رپورٹ میں دعویٰ  

این ایس او کی ایک لیک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ہندوستانی کے ذریعے ایک مہینے میں خرچ کی جانے والی اوسط رقم سال 2017-18 میں3.7 فیصدی کم ہوکر 1446 روپے رہ گئی ہے، جو کہ سال 2011-12 میں1501 روپے تھی۔

فوٹو: دی وائر

اقتصادی بحران کو لے کر شیو سینا کا حکومت پر طنز کہا-اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی…؟

شیوسینا نے اپنے ماؤتھ پیس‘سامنا’میں فلم شعلہ کے اس ڈائیلاگ سے ملک میں اقتصادی بحران اور تیوہاروں کے موقع پر بازاروں سے غائب رونق کے لیے سرکار کی نوٹ بندی اور غلط طریقے سے جی ایس ٹی کونافذ کرنے کو ذمہ دار بتایا ہے۔

 انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ(فوٹو : رائٹرس)

ہندوستان کے لیے سرکاری خزانے کے نقصان کو قابو میں رکھنا ضروری: آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈیعنی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈنے اپنی عالمی معاشی منظرنامے کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو2019 میں6.1 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ اس سے پہلے ورلڈ بینک نے رواں مالی سال میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو کا اندازہ گھٹاکر چھے فیصد کر دیا تھا۔ مالی سال 2018-19 میں شرح نمو 6.9 فیصدی رہی تھی۔

(فوٹو : رائٹرس)

ورلڈ اکانومک فورم کے مسابقتی انڈیکس میں 10 ویں مقام پر پھسلا ہندوستان

ورلڈ اکانومک فورم کے سالانہ عالمی مسابقتی انڈیکس میں ہندوستان اس سال برکس ممالک میں سب سے خراب مظاہرہ کرنے والی معیشت میں سے ایک رہا، جبکہ چین کی حالت سب سے اچھی رہی۔ وہیں، صحت مند زندگی کے امکان کے معاملے میں ہندوستان کا مقام افریقی براعظم کے ممالک کو چھوڑ‌کر سب سے خراب رہا۔

مدھیہ پردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی (فوٹو : پی ٹی آئی)

سانسوں کی طرح معیشت بھی اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے: اوما بھارتی

دہرادون میں منعقد پروگرام میں بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ جہاں تک اقتصادی بحران کے دور کی بات ہے، یہ سانسوں کے چڑھنے اور اترنے کی طرح ہوتا ہے۔ سانس نیچےاوپر ہوتی ہے لیکن جسم پورا چل رہا ہوتا ہے۔