خبریں

چھتیس گڑھ حکومت نے میسا قیدیوں کو ملنے والے اعزازی فنڈ کو کیابند

بی جے پی کی رمن سنگھ حکومت نے 2008 میں ایمرجنسی کےدوران جیل میں بند رہے میسا قیدیوں کے لیے لوک نایک جئے پرکاش نارائن اعزازی فنڈاسکیم بنایا تھا، جس کے تحت چھتیس گڑھ میں تقریباً 300 لوگوں کو پنشن مل رہا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : چھتیس گڑھ حکومت نے ملک میں ایمرجنسی کےدوران جیل میں بند رہے میساقیدیوں (Maintenance of Internal Security Act)کو ملنے والے اعزازی فنڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاست کے سینئر افسروں نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے آج نوٹیفکیشن جاری کر لوک نایک جئے پرکاش نارائن اعزازی فنڈ اصول 2008 کو رد کر دیاہے۔چھتیس گڑھ میں سال 2008 میں اس وقت کے بی جے پی حکومت نے ایمرجنسی کے دوران چھتیس گڑھ کے سیاسی یا سماجی وجہوں سے میسا قانون کے تحت جیل میں بند رہے لوگوں کو مدد دینے کے لئے لوک نایک جئے پرکاش نارائن اعزازی فنڈ2008 بنایا تھا۔

میسا قیدی  کو ملنے والی اعزازی رقم پر روک لگائے جانے کولےکر حکمراں جماعت کانگریس کے ترجمان وکاس تیواری نے کہا ہے کہ انہوں نے میسا قیدی پر خرچ کیے جانے والے لاکھوں-کروڑوں روپیوں کی رقم کی تقسیم پر روک لگانے اور اس کو ختم کرنے کی مانگ وزیراعلی بھوپیش بگھیل سے کی تھی۔تیواری نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس وقت کے رمن سنگھ حکومت نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماؤں کو خوش کرنے کے لئے میسا قیدی کو فنڈدینے کا حکم منظور کیا تھا جس کو اعزازی فنڈ کہا جاتا تھا۔

تیواری نے کہا کہ ان اعزازی فنڈ میں جو رقم خرچ کی جاتی تھی اس کو اب ریاست کے بےروزگار نوجوانوں اور آدیواسی علاقوں میں رہنے والے قابلیت رکھنے والوں پر خرچ کیا جانا چاہیے جس سے ان کا مستقبل روشن ہو سکے۔دینک بھاسکر کے مطابق ،کانگریس حکومت نے جنوری 2019 سےمیساقیدی کا اعزازی فنڈ، پنشن رقم دینا بند کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف 90میسا قیدی  کی عرضی پر ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ اعزازی فنڈ کی بقایہ رقم جاری کی جائے۔ چھتیس گڑھ میں میسا قیدی کی تعداد تقریباً300 ہے۔

راجستھان پتریکا کے مطابق، وزیراعلی بھوپیش بگھیل کے چچاایشور بگھیل کو بھی اس اسکیم کے تحت اعزازی رقم مل رہی تھی۔ اس کے علاوہ کانگریس کے دو اور رہنماؤں کُرد اسمبلی حلقہ کے سابق ایم ایل اے سوم پرکاش گری اور سرداری لال گپتا کو یہ اعزاز مل رہا تھا۔سوم پرکاش گری 1990 میں بی جے پی سے انتخاب لڑ‌کر ایم ایل اے بنے تھے اور بعد میں کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ وہیں گپتا جن سنگھ سےجڑے ہوئے تھے، بعد میں وہ بھی کانگریس میں شامل ہو گئے۔

لوک تنتر سینانی سنگھ اور بی جے پی رہنما سچداننداُپاسنے نے کہا ہے کہ حکومت کا فیصلہ جمہوریت کے لیے مضر اور عدالت کی بے عزتی کےزمرہ میں آتا ہے۔وہیں، حزب مخالف جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے کو غیر مناسب بتایا ہے۔ اسمبلی میں حزب مخالف کے رہنما دھرم لال کوشک نے کہا ہے کہ ریاست کی کانگریس حکومت ہمیشہ کی طرح عوام مخالف فیصلہ لے رہی ہے۔ ریاست میں تقریباً تین سو میسا قیدی ہیں جن کو اعزازی رقم دی جا رہی تھی، لیکن اب ریاستی حکومت نے حکم جاری کرکے اعزازی رقم نہیں دینے کی بات کہی ہے۔

اپوزیشن رہنما نے کہا کہ کانگریس نے بنیادی حقوق کو ختم  کرتے ہوئے پورے ملک میں ایمرجنسی لگا دیا تھا۔ اس کی مخالفت میں جب ملک میں آواز بلند ہونے لگی تو لاکھوں مظاہرین کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ لمبے عرصے تک جیل میں رہنے کے بعد اور کانگریس کے عام انتخابات میں شکست کے بعد میساقیدیوں  کی رہائی ہو سکی تھی۔انہوں نے کہا، ‘ہماری حکومت نے میسا قیدیوں  کے لئےاعزازی رقم شروع کی تھی جس کو اب موجودہ کانگریس حکومت نے بند کرنے کا فیصلہ لیاہےیہ غیر مناسب ہے اور جمہوریت کا قتل ہے۔ ‘

بتا دیں کہ اس سے پہلے جنوری 2019 میں مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ حکومت نے میساقیدی  پنشن اسکیم کو عارضی طور پر ختم کر دیا تھا۔حکومت کے ذریعے جاری سرکلر میں کہا گیا تھا کہ ‘میسا اعزازی فنڈکی ادائیگی کے موجودہ عمل کو اور زیادہ واضح اور شفاف بنایا جاناضروری ہے۔ ساتھ ہی ان  کی طبعی تصدیق   بھی ضروری ہے۔ ‘

سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی حکومت کے دوران سال 1975سے 1977 کے درمیان لگے ایمرجنسی کے دوران جیل میں ڈالے گئے لوگوں کو میسابندی پنشن اسکیم کے تحت مدھیہ پردیش میں تقریباً 4000 لوگوں کو 25000 روپیے کی ماہانہ پنشن دی جاتی تھی۔ریاست کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت نےسال 2008 میں اس اسکیم کی شروعات کی تھی۔ کمل ناتھ حکومت کے اس فیصلے کی بی جے پی نے مخالفت کی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)