خبریں

لاک ڈاؤن میں مزدوروں کی موت کا اعداد و شمار سرکار نے اکٹھا کیا، پھر بھی پارلیامنٹ کو بتانے سے انکار

دی  وائر کےذریعےانڈین ریل کے 18زون میں دائر آر ٹی آئی درخواست کے تحت پتہ چلا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔مرکزی حکومت  کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی  کرنے سے منع کر دیا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان میں کوروناکی دستک دینے کے بعد سے پہلی بار گزشتہ سوموار کو شروع ہوئی پارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نےمہاجرمزدوروں کی موت سے جڑے سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔

رکن پارلیامان نے اپنے دو سوالوں (پہلا اور دوسرا)کے ذریعےمرکز سے یہ جاننا چاہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھروں کو لوٹنے کو مجبور ہوئے مزدوروں میں سے کتنے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے جواب میں وزارت محنت و روزگار میں وزیر مملکت سنتوش گنگوار نے کہا، ‘ایسا کوئی اعداد و شمارا نہیں رکھا جاتا ہے۔’

اب اس کو لےکر مودی سرکار تنقیدکے گھیرے میں ہے اوراپوزیشن حملہ آور ہے کہ مرکز جان بوجھ کر یہ جانکاری چھپانا چاہ رہی ہے، کیونکہ اس سے ان پر برا اثر پڑنے کاامکان ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران مزدور شرمک ٹرین، بس، نجی وسائل  سے اور پیدل اپنے گھروں کو گئے تھے۔

گنگوار کے دعوے کے برعکس، دی  وائر کے ذریعےآر ٹی آئی قانون کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ سرکار کے ریکارڈ میں مزدوروں کی موت کی جانکاری اکٹھا کی گئی ہے۔انڈین ریلوے کے 18 زون میں دائر آر ٹی آئی کے جواب میں فراہم کرائی گئی جانکاری کے مطابق شرمک ٹرینوں میں کم سے کم 80 لوگوں کے موت کی تصدیق  ہوتی ہے۔

مرنے والے مسافروں  میں آٹھ مہینے کے بچہ سے لےکر85 سال کے بزرگ تک شامل ہیں۔ اتنا ہی نہیں ان شرمک ٹرینوں میں کم سے کم دو نوزائیدہ بچوں کی پیداہوتے ہی موت  ہو گئی تھی۔دی  وائر نے ان دستاویزوں کی کاپی حاصل کی ہے، جس میں شرمک ٹرینوں میں مہاجروں کی  موت کے اعداد و شماروں کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ ریلوے پروٹیکشن فورس(آر پی ایف)کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ ایسے معاملوں کو درج کرکےمتعلق  ریلوےزون یا ڈویژن میں یہ جانکاری بھیجیں۔

آر پی ایف کی رپورٹس سے پہلی بار یہ بھی واضح  ہوتا ہے کہ شرمک ٹرین میں مرنے والے لوگوں میں کورونا متاثرین بھی شامل تھے۔باقی کے زیادہ تر لوگوں  میں کھانسی، بخار، الٹی ہونا، اچانک طبیعت بگڑنا جیسی علامتوں  کا ذکر ہے۔دستاویزوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فیملی کے مطالبہ پر کئی سارے مرنے والوں  کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا تھا۔

انڈین  ریلوے کے 18زجون میں کل 70 ڈویژن ہیں، لیکن اس میں سے صرف 14ڈویژن نے جانکاری  مہیا کرائی ہے، جس کے مطابق ان کے حلقے میں چلنے والی شرمک ٹرینوں میں کم سے کم 80 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ظاہر ہے کہ ریلوے کےدوسرے محکمے بھی اگر اس کے اعداد و شمارے عوامی کرتے ہیں تو یہ تعداد بڑھنے کاامکان ہے۔انڈین  ریلوے کے ہیڈکوارٹر نے بھی اس سلسلے میں جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایسٹ سینٹرل ریلوے زون کے دین دیال اپادھیائے (مغل سرائے)ڈویژن نے بتایا کہ ایک مئی،2020 سے لےکر اب تک اس ڈویژن  کے دائرہ میں شرمک اسپیشل گاڑیوں میں سفر کے دوران کل پانچ لوگوں (3 خاتون ، 1 مردااور01 بچہ)کی موت ہو گئی۔

اس میں بہار کے سیتامڑھی ضلع کے سان پروا گاؤں کے پرویش پنڈت کے آٹھ سالہ بیٹے بھی شامل ہیں۔ پنڈت ممبئی سے اپنی فیملی کے ساتھ گھر آ رہے تھے۔ آر پی ایف کے مطابق، بچہ کی طبیعت پہلے سے ہی خراب تھی اور بیچ میں انہیں دوا دی گئی تھی، لیکن بچہ کو بچایا نہ جا سکا۔

رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پرویش پنڈت سیتامڑھی کے رہنے والے ہیں  لیکن مجبور ہوکر انہیں گیا میں ہی بچہ کے آخری رسومات کی ادائیگی  کرنی پڑی۔ایسٹ سینٹرل ریلوے، گیا کے اسٹیشن سپرنٹنڈنٹ کو بھیجی اپنی رپورٹ میں آر پی ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ باپ  نے ہی اپنے بچہ کے آخری رسوم کی ادائیگی گیا میں کرنے کی گزارش کی تھی۔

وہیں ایک دیگر معاملے میں گیا جا رہی32 سالہ پونم دیوی کی16 جون کو ایک شرمک ٹرین میں موت ہو گئی تھی۔ ان کے ساتھ شوہر، ماں اور دو بھائی تھے۔حالانکہ آر پی ایف نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان کے شوہر نے کہا ہے کہ پونم کو 3-4 مہینے پہلے پیر میں چوٹ لگ گئی تھی، اس کا انفیکشن ان کے جسم میں پھیل گیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔

ایسٹ سینٹرل ریلوے کے بھساول ڈویژن نے بتایا کہ ایک مئی سے لےکر اب تک ان کے محکمہ  والے حلقہ  میں چھ لوگوں کی شرمک ٹرین میں موت ہوئی۔ اس میں 22 سے لےکر27 سال کی عمر تک کے لوگ شامل ہیں۔اسی طرح نارتھ فرنٹیر ریلوے نے بتایا کہ ان کے دائرہ  میں چلیں شرمک ٹرینوں میں آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

اس سلسلے میں آر پی ایف کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس میں سے دو لوگوں کی موت کی وجہ  کا پتہ نہیں چل پایا۔ ایک شخص کی موت برین ہیمریج سے ہوئی اور ایک کی موت صدمہ لگنے سے ہوئی، لیکن اس صدمے کہ کیا وجہ تھی یہ پتہ نہیں چلا ہے۔

شمالی ریلوے کے امبالہ چھاؤنی ڈویژن نے بتایا کہ ان کے یہاں دو لوگوں کی موت ہوئی۔ دونوں اتر پردیش کے رہنے والے تھے، جس میں سے ایک سمیر احمد 48 سال اور دوسرے دیا بخش 62 سال کے تھے۔نارتھ ایسٹ ریلوے کے کولکاتہ ڈویژن نے بتایا کہ ان کے حلقہ میں شرمک ٹرینوں میں تین لوگوں کی موت ہوئی ہے، جو کہ مالدہ اور دربھنگہ ضلع کے باشندہ  تھے۔ حالانکہ اس کو لےکر آر پی ایف نے بھیجی اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ان لوگوں کو پہلے سے ہی بیماری تھی۔

اسی طرح ایسٹ سینٹرل ریلوے کے داناپورڈویژن نے بتایا کہ ان کے یہاں چار شرمک ٹرین مسافروں  کی موت ہوئی ہے۔اس زون کے سون پورڈویژن  نے بتایا ہے کہ ان کےحلقہ کے تحت شرمک اسپیشل گاڑیوں میں موت کے کل 7واقعات  سامنے آئے ہیں، جس میں 3 مظفر پور، 2 برونی اور 2 مانسی ریلوے اسٹیشن پر ہوئےہیں۔

نارتھرن  ریلوے کے لکھنؤڈویژن نے بتایا کہ ان کےحلقہ میں چلنے والی شرمک ٹرینوں میں کل سات لوگوں کی موت ہوئی ہے۔مرنے والوں کی اس فہرست میں 85 سالہ  رام چندر سونی بھی شامل ہیں۔نارتھ ایسٹرن ریلوے کے آر پی ایف نے بتایا کہ شرمک اسپیشل ٹرین کے لکھنؤڈویژن  آمد پر اس میں کل نو مزدوروں/مسافروں  کی موت ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ دو نوزائیدہ بچہ کی موت ہوئی۔

اس رپورٹ میں آر پی ایف نے کئی کے پوسٹ مارٹم نہ ہونے، موت کی صحیح وجہ پتہ نہ چل پانے اور ایک کے کورونا پازیٹو ہونے کی تصدیق کی ہے۔آر پی ایف نے کہا،‘مورخہ24/05/2020 کو شرمک اسپیشل گاڑی نمبر01954 کے ریلوے اسٹیشن بستی آمد پر کوچ نمبر11417 سے ایک مردہ شخص، جن کا نام مہیش موریہ تھا اور وہ مئو ضلع کے باشندہ تھے، کو اتارا گیا اور جی آر پی گونڈہ اورضلع انتظامیہ آگے کی کی کارروائی کے لیے لے گئی۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘مردہ شخص  کی جانچ میں کووڈ 19 پازیٹو پایا گیا، جس کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا۔’اسی طرح ویسٹ سینٹرل ریل کے جبل پور ڈویژن  نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کے حلقہ میں چلنے والی شرمک ٹرین میں ایک مسافر کی موت کووڈ 19 کی وجہ سے ہوئی تھی۔

نارتھ ایسٹرن ریلوے کے وارانسی ڈویژن میں چلنے والی شرمک ٹرینوں میں کم سے کم آٹھ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

آزاد ریسرچ کرنے والوں  کے گروپ کی جانب سے کیے گئے مطالعہ کے مطابق 19 مارچ سے لےکر 04 جولائی تک موت کے 971 ایسے معاملے سامنے آئے ہیں، جو براہ راست کورونا وائرس انفیکشن سے جڑے نہیں ہیں، لیکن اس سے جڑیں دوسری پریشانیاں  ان کی وجہ ہے۔

اس گروپ میں پبلک انٹریسٹ ٹکنالوجسٹ تھیجیش جی این، سماجی کارکن  اور ریسرچر کنیکا شرما اور جندل گلوبل اسکول آف لاءمیں اسسٹنٹ پروفیسر امن شامل ہیں۔انہوں نے مختلف میڈیا رپورٹس کے ذریعے اکٹھا کی گئیں جانکاریوں  کے حوالے سے بتایا ہے کہ 19 مارچ سے لےکر 4 جولائی کے بیچ 971 موت ہوئی ہیں، جو لاک ڈاؤن سے جڑی ہیں۔

حالانکہ یہ مکمل اعداد و شمارا نہیں ہے، انہیں صرف کچھ اخباروں یا نیوز پورٹلوں کے ذریعے اکٹھا کیا گیا ہے۔اس میں سب سے زیادہ 216 موتیں بھوک اور مالی بحران کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ وہیں لاک ڈاؤن کے دوران جب لوگ پیدل اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے تو مختلف سڑک حادثات میں 209 مہاجر مزدوروں کی موت ہو گئی۔

اس کے علاوہ انفیکشن کا ڈر، اکیلاپن، آنے جانے پر پابندی اور گھر جانے میں ناکام رہے 133 لوگوں نے خودکشی کر لی۔ اس رپورٹ کے مطابق شرمک ٹرینوں میں 96 مہاجر مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔ اسی طرح کورنٹائن سینٹر میں 49 لوگوں کی موت ہو گئی۔