خبریں

کانگریس سے استعفیٰ دینے کے کچھ گھنٹے بعد ہی خوشبو سندر بی جے پی میں شامل

کانگریس کی بنیادی رکنیت  سے استعفیٰ دینے کے بعد کانگریس نے خوشبو سندر کو پارٹی کےقومی ترجمان  کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ تمل اداکارہ  سندر 2014 میں کانگریس میں شامل ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے وہ ڈی ایم کے میں تھیں۔

خوشبو سندر نے سوموار کو نئی دہلی میں بی جے پی صدرجے پی نڈا کی موجودگی میں پارٹی کی رکنیت اخیتار کی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

خوشبو سندر نے سوموار کو نئی دہلی میں بی جے پی صدرجے پی نڈا کی موجودگی میں پارٹی کی رکنیت اخیتار کی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:کانگریس پارٹی کی بنیادی رکنیت  سے استعفیٰ  دینے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد خوشبو سندر نے سوموار کو نئی دہلی میں بی جے پی کی رکنیت اختیار کر لی۔اس سے پہلے سوموار کو کانگریس نے بھی اس بیچ دہلی میں اعلان کیا کہ خوشبو سندر کو پارٹی ترجمان  کےعہدے سے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد خوشبو سندر نے کہا، ‘بی جے پی سے میری توقع یہ نہیں ہے کہ وہ میرے لیے کیا کرنے جا رہی ہے، بلکہ ملک کی عوام کے لیے کیا کرنے جا رہی ہے۔ جب 128 کروڑ لوگ حقیقت میں ایک شخص پر بھروسہ کرتے ہیں، جو ہمارے وزیر اعظم  ہیں تو میرا ماننا ہے کہ وہ کچھ بہت بہتر کر رہے ہیں۔’

مقبول تمل اداکارہ سندر 2014 میں کانگریس میں شامل ہوئی تھیں۔انہوں نےاپنا استعفیٰ کانگریس رہنماسونیا گاندھی کو بھیجا ہے۔ کانگریس میں شامل ہونے سے پہلے وہ ڈی ایم کے میں تھیں۔انہوں نےاستعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کچھ رہنماؤں کے ذریعےاپنی بات تھوپنے اور دباؤ ڈالنے کے خلاف  استعفیٰ دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘پارٹی کے اندر اعلیٰ سطح پر کچھ لوگ ہیں جن کا زمینی سطح پر کوئی رابطہ  یا عوامی  پہچان نہیں ہے، وہ اپنی بات تھوپ رہے ہیں اور میرے جیسے لوگ جو پارٹی کے لیےسنجیدگی سے کام کرنا چاہتے ہیں انہیں پیچھے کیا جا رہا ہے اور دبایا جا رہا ہے۔’

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کےمیڈیاانچارج پر نو جھا نے ایک بیان میں کہا، ‘خوشبو سندر کو کانگریس ترجمان  کے عہدے سے ہٹایا جاتا ہے۔’اداکارہ نے کہا کہ طویل عرصے تک غور وفکر کے بعد انہوں نے کانگریس سے اپنے رشتہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کانگریس صدرسونیا گاندھی کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں کہا تھا، ‘ان کے جیسے لوگ جو پارٹی کے لیے کام کرتے ہیں، انہیں پارٹی کے اندر اعلیٰ عہدوں  پر بیٹھے کچھ لوگوں کے ذریعے دبایا جا رہا ہے۔ ایسے لوگ جن کا حقیقت سے کوئی سروکار نہیں ہے یا کسی طرح کی عوامی پہچان نہیں ہے، ایسے لوگ ان پر اپنی بات تھوپ رہے ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ طویل عرصے تک غور وفکر  کے بعد انہوں نے کانگریس پارٹی سے اپنے رشتہ ختم  کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اگلے سال ہونے جا رہے تمل ناڈو اسمبلی انتخاب سے پہلے یہ واقعہ ہوا ہے۔ مقامی رپورٹس کے مطابق، خوشبو 2019 لوک سبھا انتخاب میں ٹکٹ نہیں دیےجانے سے پریشان تھیں اور بی جے پی نے 2021 کے اسمبلی انتخاب میں انہیں ٹکٹ دیےجانے کا وعدہ کیا ہے۔

اس معاملے پر تمل ناڈو کانگریس کے رہنما کے ایس الاگری کہتے ہیں،‘خوشبو کے جانے سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑےگا۔گزشتہ چھ مہینے سے ان کی سرگرمیاں پارٹی کے نظریات اور اصولوں کے خلاف رہی ہیں۔ وہ ہمارے رہنما راہل گاندھی کے خلاف متضادتبصرے کر رہی تھیں۔ کانگریس کے لوگوں نے انہیں صرف اداکار کے طور پر دیکھا ہے نہ کہ رہنما کے طور پر۔’

رپورٹ کےمطابق، حال کے دنوں میں انہوں نے کچھ مدعوں پر کانگریس کے رخ سے الگ رائے ظاہر کی تھی۔ خوشبو سندر نے سب سے پہلے جولائی مہینے میں مرکزی حکومت کی نئی ایجوکیشن پالیسی کی حمایت  کی تھی۔حالانکہ، انہوں نے بعد میں ٹوئٹ کرکے پارٹی رہنما راہل گاندھی سے اپنے الگ خیالات کو لےکرمعافی بھی مانگی تھی۔ ان کے ٹوئٹ کی پارٹی کے کئی سینئررہنماؤں نے تنقید کی تھی۔

تمل ناڈو کانگریس کے صدر کے ایس الاگری کا کہنا ہے کہ خوشبو کے بیانات سے ان کی ناپختگی کا پتہ چلتا ہے۔کانگریس ایم پی  جوتھمنی نے کہا کہ کانگریس پارٹی اور اس کی قیادت کبھی نہیں چاہتی کہ ان کے لوگ سر ہلانے والے روبوٹ یا کٹھ پتلیوں کی طرح برتاؤ کریں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)