آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبلے کی جانب سے آئین ہند کی تمہید سے ‘سیکولر’ اور ‘سوشلسٹ’ الفاظ کو ہٹانے کی بات کہے جانے کے بعد نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے ان الفاظ پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں ‘ناسور’ قرار دیا۔ وہیں، کانگریس نے کہا ہے کہ اگر آئین کے کسی بھی لفظ کو چھونے کی کوشش کی گئی تو پارٹی آخری سانس تک اس کی مخالفت کرے گی۔
پچیس جون کو ایمرجنسی کے 50 سال مکمل ہونے کے موقع پر ‘سمودھان ہتیا دِیوَس’ مناتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ 1975 میں جمہوریت کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ تاہم، مودی حکومت کے گزشتہ گیارہ سال کے بارے میں بھی یہی تنقید کی جاتی رہی ہے۔ اس غیر اعلانیہ ایمرجنسی کے حوالے سےسینئر صحافی ونود شرما اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ میناکشی تیواری کا تبادلہ خیال۔
ایمرجنسی پر ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبلے نے آئین کے دیباچے میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ آر ایس ایس نے امبیڈکر کے آئین کو کبھی قبول نہیں کیا اور ان کا مطالبہ اسے تباہ کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔
کانگریس نے مودی حکومت پر یو اے پی اے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے طلبہ، صحافیوں اور کارکنوں کی گرفتاریوں پرتشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، اقتدار میں رہتے ہوئے کانگریس نے ہی اس قانون کی بنیاد رکھی تھی اور اس میں سخت دفعات شامل کیےتھے۔
آپریشن سیندورکے بعد بیرون ملک بھیجے گئے کل جماعتی وفد میں شامل کانگریس کے رکن پارلیامنٹ ششی تھرور نے کہا تھا کہ پہلی بار ہندوستان نے ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد پار کرکے کارروائی کی۔ جب کانگریس نے اس پر تنقید کی تو مرکزی وزیر کرن رجیجو تھرور کا دفاع کرتے ہوئے نظر آئے۔
بی جے پی ایم پی رام چندر جانگڑا نے کہا کہ پہلگام میں مارے گئے سیاحوں کو دہشت گردوں سے لڑنا چاہیے تھا اور اس حملے میں جن خواتین نے اپنے شوہروں کو کھو دیا ان میں بہادری کا جذبہ نہیں تھا۔ کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت کی خاموشی کو ان تبصروں کے لیے ‘منظوری’ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
مرکزی حکومت نے ہندوپاک کشیدگی سے متعلق مسئلے پر 30 سے زائد ممالک میں سات وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے رہنما شامل ہیں، جن کے بارے میں حزب اختلاف کے ارکان پارلیامنٹ کا کہنا ہے کہ وہ ملک سے باہر مختلف اندرونی اختلافات کے باوجود متحد ہیں۔
گجرات میں ای ڈی نے ریاست کے ایک مؤقر اخبار گجرات سماچار کے مالک کو مالی دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ گجرات کانگریس کے صدر شکتی سنگھ گوہل نے کہا ہے کہ گرفتاری کی اصل وجہ وزیر اعظم اور حکومت کے خلاف اخبار کا تنقیدی موقف ہے۔
پہلگام میں دہشت گردانہ تشدد کے اشتعال کے درمیان ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کیا گیا ہے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ پانچ سال تک کشمیر کو اپنے قبضے میں رکھنے کے بعد بھی بی جے پی حکومت سیاحوں کی حفاظت کیوں نہیں کر سکی؟ اس سوال سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت نے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کو موضوع دیتے ہوئے ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کر دیا ہے۔
بہار انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ 2024 کی انتخابی مہم میں بی جے پی کے اس موقف کے بالکل برعکس ہے، جب اس نے ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک ایسا قدم قرار دیا تھا جس سے سماج تقسیم ہو گا۔ تاہم، حکومت نے مردم شماری یا متعلقہ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی ہے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے مدنظرمنظور کی گئی ایک قرارداد میں پاکستان کو ‘جان بوجھ کر ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئےمنصوبہ بند دہشت گردانہ کارروائی’ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔ پارٹی نے بی جے پی پراس سانحہ کے بہانے پولرائزیشن اور تفرقہ کو بڑھاوا دینے کا الزام بھی لگایا۔
ایک تحقیق کے مطابق، اگست 2019 تک ترکیہ میں 52000 مضبوط وقف، 5268 نئے وقف، 256 مُلحق وقف، اور 167 اقلیتی وقف رجسٹرڈ تھے۔یہودیوں اور عیسائیوں کے بھی اس ملک میں اپنے وقف ہیں، جن کا وہ اپنی مرضی سے دیکھ بھال کرتے ہیں۔
بی جے پی نے کانگریس پرنیشنل ہیرالڈ اخبار کو دی گئی پبلک پراپرٹی کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس پر کانگریس نے سوال کیا کہ کیا آر ایس ایس کے ترجمان پانچ جنیہ اور آرگنائزرمفت میں کام کرتے ہیں۔
ایسی حکومت، جس کے پاس ایک بھی مسلم رکن پارلیامنٹ نہیں، مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے راگ الاپتی ہے، جبکہ اس کا سیاسی ڈھانچہ نفرت انگیز تقاریر، حاشیے پر ڈالنے والی پالیسیوں اورمسلمانوں کو قانونی جال میں جکڑنے کی مہم چلا رہا ہے۔
وقف ترمیمی بل کو پارلیامنٹ کی منظوری مل گئی ہے، لیکن اپوزیشن جماعتوں اور مسلم کمیونٹی کے نمائندوں کے سوال اب بھی باقی ہیں۔ اس بل پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس اور سینئر صحافی عمر راشد کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
راجیہ سبھا نے وقف ترمیمی بل 2025 کو بحث کے بعد منظور کر لیا، اپوزیشن نے اسے مسلم مخالف اور اقلیتوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا۔ بی جے پی نے اسے شفافیت میں اضافہ کرنے والا بتایا۔ ڈی ایم کے نے بل کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزی وزیر کرن رجیجو نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں وقف بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل وقف بورڈ کو مضبوط بنانے کے ساتھ خواتین، بچوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ارادےسے بنایا گیا ہے۔ بدھ کی رات دیر گئے لوک سبھا میں بل کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے تھے۔
وقف بل پر طویل بحث کے بعد آدھی رات کے بعد ایوان میں ووٹنگ کروائی گئی، جہاں اس کے حق میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے۔ ایوان میں بحث کے دوران متحدہ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیا۔
این ڈی اے حکومت میں اتحادی چندربابو نائیڈو نے وقف (ترمیمی) بل 2024 کو پیش کرنے کے اقدام کی وسیع تنقید کے درمیان وجئے واڑہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے منعقد افطار میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ڈی پی حکومت نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف کیا ہے اورآگے بھی کرتی رہے گی۔
کرناٹک حکومت کی جانب سے سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن دینے والے بل پر پارلیامنٹ میں ہنگامہ ہوا۔ بی جے پی نے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار پر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کے لیے آئین کو تبدیل کرنے کا الزام لگایا، وہیں کانگریس نے کہا کہ وہ جھوٹے بیان سے ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔
وقف بل کے خلاف دہلی میں ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے احتجاجی مظاہرہ میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، کانگریس ایم پی گورو گگوئی اور ٹی ایم سی کی مہوا موئترا سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں نے شرکت کی۔ اویسی نے کہا کہ بل کا مقصد مسلمانوں سے مسجد، قبرستان اور مدارس کو چھیننا ہے۔
دہلی کی ایک عدالت نے 1 نومبر کو کانگریس کے سابق رکن پارلیامنٹ سجن کمار کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے دوران ہوئے دو قتل کے ایک معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی۔ وہ فی الحال فسادات سے متعلق ایک اور کیس میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
‘انڈیا اگینسٹ کرپشن’ کی بے اُصولی سے قطع نطر اپنی فرقہ پرست سیاست کی ہوشیاری کا مظاہرہ عآپ نے گزشتہ 11 سالوں میں بارہا کیا۔ ہر بار کہا گیا کہ وہ اپنے آئیڈیل ازم یا مثالیت پسندی کی منکر ہے۔ لیکن آج تک کسی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ آئیڈیل ازم کیا تھا۔ پھر ہم کس آئیڈیل سیاست سے دھوکے پر ماتم کناں ہیں؟
آج وہی جماعت، جو کبھی انقلاب کا استعارہ سمجھی جاتی تھی، خود داستانِ عبرت بن چکی ہے۔
بی جے پی 27 سال بعد دہلی میں واپسی کر رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کی شکست کے پیچھے اینٹی انکمبنسی، وعدے پورے نہ کرنا، کانگریس سے اختلافات اور انڈیا الائنس کی ناکامی کو اہم وجہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اس الیکشن میں شکست کے باوجود عآپ نے زیادہ تر مسلم اکثریتی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ مسلم ووٹ کچھ حد تک عآپ سے الگ ہوگیا ہے، گزشتہ انتخابات میں ان 10 مسلم اکثریتی سیٹوں میں سے 9 سیٹیں عآپ کے پاس تھیں، جبکہ اس بار کے الیکشن میں عآپ صرف 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
انڈیا الائنس کے لیڈروں کی جانب سے اٹھائے گئے ان سوالوں کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ بھلے ہی کانگریس اپنا کھاتہ تک کھول نہیں پائی، لیکن پارٹی نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کی توثیق نہیں بلکہ اروند کیجریوال اور عآپ پر ریفرنڈم ہیں۔
سیاسی جماعتیں خواتین کو کوئی نہ کوئی لالچ دے رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے اس الیکشن کا سب سے بڑا مسئلہ صرف یہی ہے کہ خواتین کو زیادہ سے زیادہ مالی فائدے کیسے دیے جائیں، وہیں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ دہلی کی خطرناک حد تک آلودہ فضا کسی کو یاد ہی نہیں ہے۔
اپوزیشن کے تمام 11 ارکان نے وقف (ترمیمی) بل پر اپنے اختلاف کا اظہار کیا اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اس سے نئے تنازعات کھلیں گے اور وقف کی جائیدادیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ اپوزیشن ارکان نے جے پی سی کے کام کاج کے طریقے میں خامیوں کی بھی نشاندہی کی۔
وقف (ترمیمی) بل، 2024 کی جانچ کر رہی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی نے اپوزیشن کی تجویز کردہ 44 ترامیم کو مسترد کر دیا ہے اور این ڈی اے خیمہ کی 14 تجاویز کو منظور کر لیا ہے۔ جے پی سی میں دونوں ایوانوں سے 31 ارکان ہیں، جن میں این ڈی اے کے 16 (بی جے پی سے 12)، اپوزیشن جماعتوں کے 13، وائی ایس آر کانگریس سے ایک اور ایک نامزد رکن ہیں۔
ڈاکٹر منموین سنگھ اپنے پیچھے ایک قابل فخر وراثت چھوڑ گئے جس پر ہندوستان کو فخر رہے گا۔
کم لوگوں کو علم ہے کہ منموہن سنگھ نے بڑی سریلی آواز پائی تھی، وہ ‘لگتا نہیں ہے جی میرا’ اور امریتا پریتم کی نظم ‘آکھاں وارث شاہ نوں، کتھوں قبراں وچوں بول’ بڑی پرسوز آواز میں گاتے تھے۔ اردو زبان پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ اردو ادب اور شاعری کا بھی ستھرا ذوق رکھتے تھے۔
منموہن سنگھ کم گو، شائستہ مزاج اور نرم خو طبعیت کے مالک تھے اور انہیں بخوبی احساس تھا کہ کب، کہاں اور کتنا بولنا ہے۔ نہ انہوں نے کبھی میڈیا سے منہ چھپایا اور نہ ہی بے وجہ کے نعرے اچھالے۔ جب بھی موقع آیا اور ضرورت پڑی، پریس کانفرنس کی اور ہر سوال کا جواب دیا۔
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ نے ہندوستانی معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں ملک کے لیےان کی خدمات اور بے داغ سیاسی زندگی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
بی جے پی نے 19 دسمبر کو جو کچھ بھی کیا اس کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ تشدد کے بعد ہمیشہ شک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ دو فریق بن جاتے ہیں۔ دوسرے فریق کو وضاحت پیش کرنی پڑتی ہے۔ بی جے پی ہر عوامی تحریک یا اپوزیشن کے احتجاج کے دوران تشدد کا سہارا لےکر یہی کرتی ہے۔
جمعرات (19 دسمبر) کو پارلیامنٹ کے احاطے میں اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے ارکان پارلیامنٹ نے راہل گاندھی کو پارلیامنٹ میں داخل ہونے سے روکا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ وہیں، بی جے پی نے راہل گاندھی پر اپنے ارکان پارلیامنٹ کو چوٹ پہنچانے کا الزام لگایا۔
وقف (ترمیمی) بل 2024 پر بنی جوائنٹ پارلیامانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ کئی ریاستی حکومتوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز نے ابھی تک کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے، اس لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کو سرمائی اجلاس میں ہی اپنی رپورٹ پیش کرنی تھی۔
بہادرگڑھ سیٹ سے کانگریس کے باغی راجیش جون نے آزاد امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی، جبکہ 11 دیگر سیٹوں پر جہاں بی جے پی نے جیت درج کی، وہاں کانگریس کے باغی آزاد امیدوار دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
کانگریس نے جموں خطے کی 43 میں سے 29 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن وہ اس خطے میں صرف ایک سیٹ جیت پائی۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر ریاست میں 1967 میں پہلا الیکشن لڑنے کے بعد سے جموں خطے میں پارٹی کی یہ اب تک کی بدترین کارکردگی ہے۔
فیروز پورجھرکا سیٹ سے کانگریس لیڈر مامن خان نے بی جے پی امیدوار نسیم احمد کے خلاف سب سے زیادہ 98441 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی ہے۔ خان کو گزشتہ سال تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔