خبریں

مدراس ہائی کورٹ نے سی اے اے مظاہرین کے خلاف کیس خارج کیا، کہا-احتجاج پرامن تھا

مدراس ہائی کورٹ کی بنچ سی اے اے اور این آرسی کو لےکرمظاہرہ  کرنے والےدوافراد کی عرضیوں  پرشنوائی کر رہی تھی، جنہوں نے اسے لےکر اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کی مانگ کی تھی۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مدراس ہائی کورٹ نے حال ہی میں 2 سی اے اے-این آرسی مظاہرین کے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کر دیا۔ کورٹ نے کہا کہ عرضی گزاروں نے شہریت قانون (سی اے اے)اوراین آرسی کے خلاف پر امن مظاہرہ  کیا تھا۔

جسٹس نشا بانو کی بنچ ہینری ٹپھاگنے اور ساتھک علی کی عرضیوں پرشنوائی کر رہی تھی، جنہوں نے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کی مانگ کی تھی۔کورٹ نے دونوں معاملوں میں الگ الگ حکم دیا، لیکن دونوں میں تبصرے قریب قریب ایک جیسے تھے۔

لائیولاءکی رپورٹ کے مطابق عدالت  نے کہا، ‘ویسے تو ایف آئی آر درج کرنے کو صحیح ٹھہرانے کے لیے بادی النظر میں ثبوت ہیں، لیکن ہمارا ماننا ہے کہ اس کی ضرورت نہیں ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس جگہ پر کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا تھا۔’

چار جنوری 2020 کو درج ایف آئی آر کا مفہوم یہ  تھا کہ عرضی گزاروں  نے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہرہ  کیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ ایسا کرکے عرضی گزاروں  نے عوامی شرپسندی کا مظاہرہ کیا ہے اور ٹریفک کے کام کو متاثر کیا۔

اس پر ہائی کورٹ نے کہا، ‘اس ترمیم کےخلاف میں ملک بھر میں مختلف طبقوں نے مظاہرہ  کیا  تھا۔ چونکہ مظاہرہ  پرامن  تھا اور یہاں تک کہ ایف آئی آر میں بھی کسی تشددیا ناخوشگوارواقعہ  کاذکر نہیں ہے، میرا ماننا ہے کہ اسے لےکر کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس ایف آئی آر کو خارج کرنے سے انصاف  کے مقصد کی تکمیل ہوگی۔’

اس بنیاد پر کورٹ نے ایف آئی آر خارج کرتے ہوئے ملزمین کو بری کر دیا۔