خبریں

کووڈ 19 ٹیکہ لگنے کے بعد خاتون ہیلتھ ورکر کی موت، حکام نے کہا- ٹیکے سے نہیں ہوئی موت

ہریانہ کےگڑگاؤں ضلع کے بھانگرولا کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں55سالہ خاتون ہیلتھ ورکر کام کر رہی  تھیں۔ انہیں 16 جنوری کو کووی شیلڈ کا ٹیکہ لگا تھا۔ اہل خانہ  کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ان کی موت ٹیکہ لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو :رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو :رائٹرس)

نئی دہلی: ہریانہ کے گڑگاؤں میں میں چھ دن پہلے کووڈ 19 کا ٹیکہ لگوانے والی ایک خاتون ہیلتھ ورکر کی جمعہ کو موت ہو گئی۔ حالانکہ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک ٹیکے سے اس کا تعلق  ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔بتادیں کہ 55سالہ خاتون ہیلتھ ورکر راجونتی ہریانہ کے گڑگاؤں ضلع کے بھانگرولا کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں کام کر رہی تھیں۔ ان کی موت کرشنا کالونی میں  ان کی رہائش پر ہوئی۔

گڑگاؤں کے سی ایم او ویریندر یادو نے فون پر بتایا کہ انہیں 16 جنوری کو ٹیکہ لگا تھا۔ یادو نے کہا، ‘ان کے اہل خانہ نے آج (جمعہ)اچانک ان کی موت  کی جانکاری دی، لیکن ابھی تک ایساکوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے، جو موت اور ٹیکے کے بیچ تعلق ثابت کر سکے۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم نے ان کی آنت جانچ کے لیے بھیجی ہے اور رپورٹ آنے پر ہی جانکاری ملے گی۔’ملک بھر میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری 16 جنوری کو شروع ہوئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، خاتون ہیلتھ ورکر کو 16 جنوری کو کووی شیلڈ کا ٹیکہ لگا تھا اور اب تک ان پر ٹیکے کا منفی اثر (اےای ایف آئی)نہیں دکھا تھا۔

انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں یادو نے کہا،اےای ایف آئی کمیٹی  کی شروعاتی  رپورٹ میں ٹیکے کی وجہ سے موت ہونے کا تعلق قائم نہیں ہو سکا۔موت کی ممکنہ وجہ اچانک کارڈیک اریسٹ(دل کی دھڑکن کا رک جانا)ہے۔ حالانکہ موت کی وجہ  اور پوسٹ مارٹم کی ایف ایس ایل رپورٹ آنے کے بعد پتہ لگ پائےگی۔’

حالانکہ متاثرہ  کے اہل خانہ  کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ان کی موت ٹیکہ لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ان کے شوہر لال سنگھ سروہا نے کہا، ‘گزشتہ رات (جمعرات)ہم نے ساتھ کھانا کھایا تھا۔ صبح چھ بجے جب میں نے انہیں اٹھانے کی کوشش کی تو انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ پھر میں نے انہیں ہلاکر جگانے کی کوشش کی، تب بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کے بعد ہم انہیں لےکر میدانتا اسپتال گئے، جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔’

انہوں نے دعویٰ کیا،‘انہیں نہ تو بلڈ پریشر(بی پی)تھا اور نہ ہی کوئی دوسری بیماری۔ وہ لگاتار ڈیوٹی پر بھی جا رہی تھیں۔ چونکہ یہ سب اچانک ہو گیا، اس لیےہمیں شک ہے کہ ٹیکہ لگنے کی وجہ سےان کی موت ہوئی۔’

ان کے بھتیجے دیپک نے بتایا،‘وہ سال 2023 میں ریٹائر ہونے والی تھیں۔ کورونا وائرس کے دوران، دیگر لوگ گھر میں بیٹھے ہوئے تھے تب انہوں ن نے لوگوں کی خدمت کی تھی۔ انہوں نے ایک دن کی بھی چھٹی نہیں لی تھی۔’

اس سے پہلے تلنگانہ کے نرمل ضلع میں کووڈ 19 کا ٹیکہ لگوانے والے ایک 42 سالہ ہیلتھ ورکر کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں بھی حکام نے موت کے لیے ٹیکے کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا تھا۔ہیلتھ ورکر نے ضلع کےپی ایچ سی میں 19 جنوری کو کووی شیلڈ ٹیکے کی خوراک لی تھی اور 20 جنوری کو  سینے میں درد کے بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔

اسی طرح مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں 45 سالہ مزدور دیپک مراوی کی مشتبہ حالت میں گزشتہ سال 21 دسمبر کو موت ہو گئی تھی۔ انہیں 12 دسمبر 2020 کو پیپلس میڈیکل کالج (بھوپال)میں بھارت بایوٹیک اور آئی سی ایم آر کے ذریعے بنائی گئی ملکی کو ویکسین کی خوراک دی گئی تھی۔اہل خانہ  کا الزام  تھا کہ ویکسین سے ان کی جان گئی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)