خبریں

الہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی سرکار سے کہا-من مانے طریقے سے حراست میں رکھے گئے لوگوں کو معاوضہ دیں

اتر پردیش کے وارانسی ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے پچھلے سال آٹھ اکتوبر کو دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں نے 12 اکتوبر کو نجی بانڈ اور دیگر دستاویز جمع کرائے تھے، لیکن ایس ڈی ایم نے انہیں رہا نہیں کیا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت  کوہدایت  دی ہے کہ وہ ریاست کے وارانسی ضلع میں غیرقانونی طور پر حراست میں رکھے گئے دو لوگوں کے معاملے میں مناسب کارروائی کرے اور انہیں معاوضہ دے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ان دونوں کو نجی بانڈ بھرنے کے بعد بھی وارانسی ضلع میں سی آر پی سی کے اہتماموں151،107 اور 116 کے تحت غیر قانونی طریقےسے حراست میں رکھا گیا۔

جسٹس سوریہ پرکاش کیسروانی اور جسٹس شمیم احمد نے دو فروری کے اپنے آرڈر میں کہا کہ وارانسی کے ایس ڈی ایم نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے دو لوگوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھنے کے لیے من مانے طریقے سے کام کیا۔

عدالت نے ایس ڈی ایم سے تین مارچ کے ان کے سلوک کو لےکر حلف نامہ دائر کرنے کو بھی کہا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ایک ایسانظام بنانے کی ہدایت  دی ہے، جس سے بے قصورلوگوں کو ہراسانی سے  روکا جا سکے۔

دراصل عدالت ایک معاملے پر شنوائی کر رہی تھی،جس میں پولیس نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے آٹھ اکتوبر 2020 کو سی آر پی سی کی دفعہ151 کے تحت دو لوگوں (عرضی گزاروں )کو گرفتار کیا تھا۔یہ گرفتاری موروثی  زمین کے بٹوارے کو لےکر شیو کمار ورما نام کے ایک شخص اور ایک دیگر نوجوان اور ان کے اہل خانہ  کے بیچ ہوئی تھی۔

گرفتاری کے بعد پولیس نے ان دونوں کو ایس ڈی ایم کے سامنے پیش کیا تھا۔

عرضی گزاروں  نے 12 اکتوبر 2020 کو نجی بانڈ اوردیگر دستاویز جمع کرائے تھے، لیکن ایس ڈی ایم نے انہیں رہا نہیں کیا اور ان کی آمدنی سے متعلق دستاویزوں کی تصدیق کرانے کا حکم دیتے ہوئے دستاویزوں کو 21 اکتوبر کو درج کرانے کو کہا تھا۔

ان دونوں لوگوں کو غیرقانونی طریقے حراست میں رکھنے کے بعد 21 اکتوبر کو رہا کیا گیا تھا۔