الیکشن نامہ

بنگال: انتخابات سے ٹھیک پہلے بنگالی فنکاروں نے کہا-تقسیم کر نے والی سیاست نہیں ہو نے دیں گے

سوشل میڈیا پر سنیما، تھیٹر اور موسیقی  کے شعبوں سے وابستہ  کچھ بنگالی فنکاروں اورموسیقاروں  نے اس ہفتے ریلیز ایک گیت میں بنا کسی پارٹی  کا نام لیے ‘فسطائی  قوتوں ’ کو اکھاڑ پھینکنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے بےروزگاری، ماب لنچنگ اور پٹرول ڈیزل کے بڑھتے داموں کا بھی معاملہ اٹھایا ہے۔

بنگالی فنکاروں کے ویڈیو کا سین۔ (بہ شکریہ: ویڈیوگریب/یوٹیوب)

بنگالی فنکاروں کے ویڈیو کا سین۔ (بہ شکریہ: ویڈیوگریب/یوٹیوب)

نئی دہلی:مغربی  بنگال میں اسمبلی انتخاب سے ٹھیک  پہلے سنیما، تھیٹر اور موسیقی  کے شعبوں سے وابستہ  کچھ بنگالی فنکاروں اورموسیقاروں  نے اس ہفتے ریلیز ایک گیت میں بنا کسی پارٹی  کا نام لیے ‘فسطائی  قوتوں ’ کو اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت کی بات کی ہے۔

اس ویڈیو کو منگل کی  رات کویو ٹیوب، فیس بک اور انسٹاگرام پر ریلیز کیا گیا۔ کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں لوگ اسے دیکھ چکے تھے۔ سوشل میڈیا پر اب یہ گیت وائرل ہو چکا ہے۔‘نجیدیر موتے نجیدیر گان’یعنی ہمارے نظریے کے بارے میں ہمارا گیت نام کے اس گانے کو اداکارانربان چٹرجی نے  لکھا ہے۔ ہدایتکاری نوجوان فنکاروں ردھی سین اور رویتوبروتو مکھرجی نے کی ہے۔

ویڈیو میں پرمبرت چٹرجی، سبیساچی چٹرجی، ردرپرساد سین گپتا، انوپم رائے، روپانکر باگچی اور سمن مکھوپادھیائے جیسے کئی فنکار شامل ہیں۔ویڈیو میں این آرسی اورسی اےاےسے لےکر بےروزگاری تک ملک کے مختلف  مدعوں کو پیش  کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مذہب کے نام پر خون خرابے اور تشدد پر بھی چوٹ کیا گیا ہے۔

اداکار اور ہدایتکار پرمبرت چٹرجی نے اس بارے میں بتایا، ‘ہم تقسیم کرنے والی  اور جابرانہ سیاست نہیں ہونے دیں گے، جوتمام جمہوری قدروں  کو تار تار کر دیتی ہے۔ کوئی بھی سیاسی پارٹی  دودھ کی دھلی نہیں ہے۔ یہ وقت آمروں  کا بائیکاٹ  کرکے کم برے لوگوں کو چننے کا ہے۔’

گیت میں ایک جگہ بول ہیں، ‘امی انیو کوٹھاؤ جبونا، امی ای دیشے تیئی تھبکو’۔ اس کامطلب  ہے میں کہیں اور نہیں جاؤں گا، اسی ملک میں رہوں گا۔

گیت میں ٹیگور، چارلی چیپلن، امبیڈکر وغیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے ملک کے تنوع کو بتایا گیا ہے۔ ساتھ ہی گیت اخباروں کی کچھ کترن  کے ذریعے موجودہ دور میں طلبا پر حملے، مختلف مظاہروں اور احتجاج، پٹرول ڈیزل کے بڑھتے دام، ماب لنچنگ جیسے واقعات کو لےکر بھی بات کرتا ہے۔

گیت بنیادی طور پر بنگلہ میں ہی ہے، لیکن اس کے ایک حصہ میں فیض احمد فیض کی مشہور نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کی چند سطریں بھی ہیں۔

قابل ذکر  ہے کہ مزاحمت کی علامت بن چکی اس نظم کو آئی آئی ٹی کانپور میں ایک احتجاج  کے دوران طلبا کے ذریعے گائے جانے پر ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ‘ہندو مخالف’ بتایا اور اس کے دومصرعوں پر اعتراض کیا تھا۔بنگالی  فنکاروں کے اس طرح سامنے آنے پر ہندی سنیما کے کچھ لوگوں نے ان کی تعریف کی ہے۔ ہنسل مہتہ، انوبھو سنہا اور رچا چڈھا نے ان فنکاروں کو اپنی حمایت دی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)