خبریں

ایم پی: کالج نے دستاویزوں کے کمرے کو ’آسیب زدہ‘ بتاتے ہوئے آر ٹی آئی کا جواب دینے سے انکار کیا

مدھیہ پردیش کے گوالیار شہر کے ایک میڈیکل کالج کا معاملہ۔آر ٹی آئی کارکن گوالیارواقع گجرا راجہ میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس داخلے میں مبینہ دھاندلی کی جانچ چاہتے ہیں کہ باہری لوگوں نے دھوکہ دھڑی کرکے مقامی لوگوں  کے کوٹے میں داخلہ  حاصل کر لیا ہے۔

گجرا راجہ میڈیکل کالج۔ (فوٹو: www.getmyuni.com)

گجرا راجہ میڈیکل کالج۔ (فوٹو: www.getmyuni.com)

نئی دہلی: آر ٹی آئی کارکنوں نے جب مدھیہ پردیش کے گوالیارواقع گجرا راجہ میڈیکل کالج (جی آرایم سی)سے یہ جاننا چاہا کہ کالج میں داخلے کو لےکر داخل کیے گئے ان کے آر ٹی آئی درخواستوں  کا کئی سال بیت جانے کے بعد بھی کوئی جواب کیوں نہیں دیا جا رہا ہے تب انہیں بتایا گیا کہ ریکارڈ روم کے بھوتہا(آسیب زدہ ) ہونے کی وجہ سے دستاویز نہیں دیا جا سکتا ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، آر ٹی آئی کارکن اس شک  کی بنیاد پر ایم بی بی ایس داخلےمیں مبینہ دھاندلی کی جانچ چاہتے ہیں کہ باہری لوگوں نے دھوکادھڑی کرکے مقامی لوگوں  کے کوٹے میں داخلہ  حاصل کر لیا ہے۔

پچھلے تین سال سے دستاویز حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیلتھ کارکن پنکج جین نے کہا، ‘پہلے انہوں نے کہا کہ دستاویز سی بی آئی نے ضبط کر لیے ہیں، پھر انہوں نے کہا کہ اسے سنبھالنے والے کلرک کو سی بی آئی نے گرفتار کر لیا۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ جہاں دستاویز رکھے تھے اس کمرے میں کلرک نے خودکشی کر لی اور اب وہ اس کے بھوت سے بھوتہا(آسیب زدہ ) ہو گیا اس لیے وہ تالہ کھولنے سے ڈر رہے ہیں۔’

جی آرایم سی کے ڈین ڈاکٹر سمیر گپتا نے کہا، ‘معاملہ میرے علم میں نہیں ہے۔ میں معاملے کا پتہ کروں گا۔’

پنکج جین نے جی آرایم سی سے ہی دہلی کےایک آر ٹی آئی کارکن  کے دستاویز حاصل کرنے کی کوشش کے بارے میں بھی بتایا۔

جین نے کہا، ‘انہوں نے ستمبر، 2018 میں آر ٹی آئی کے توسط سے 1994 ایم بی بی ایس بیچ کے لیے داخلہ  ریکارڈ مانگا۔ میڈیکل کالج نے یہ کہتے ہوئے جانکاری دینے سے انکار کر دیا کہ انہیں 1994 کے ایم بی بی ایس بیچ کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا ہے۔ یہ ہمارے نوٹس میں آیا ہے کہ جی آرایم سی نے طلبا کے کئی بیچ کے تمام  ریکارڈ گم کر دیے ہیں۔’

جین نے کہا، ‘انہوں نے اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن سےرابطہ کیا، جس نے چار شنوائی کی، لیکن جی آرایم سی نے ابھی تک ہائی کورٹ کے سامنےایسا کرنے کے لیےراضی  ہونے کے باوجود جانکاری نہیں دی ہے۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘کمیشن نے بنا کوئی کارروائی کیے جنوری 2021 میں شکایت کو نمٹا دیا۔’

آر ٹی آئی ایکٹ  اور پبلک  ریکارڈ ایکٹ  اہم  دستیاویزوں  کےتحفظ کو لازمی کرتا ہے۔