خبریں

دہلی: انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر کے کئی کیمپس پر ای ڈی کا چھاپہ

ای ڈی انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر کے دہلی سے وابستہ کئی کیمپس وسنت کنج میں ان کے گھر، ادھ چینی میں ان کے دفتر اور مہرولی میں ایک چلڈرین ہوم پر چھاپےماری کر رہا ہے۔

Harsh Mander. Photo: Flickr/IFPRI South Asia CC BY NC ND 2.0

Harsh Mander. Photo: Flickr/IFPRI South Asia CC BY NC ND 2.0

نئی دہلی:انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی)نے منی لانڈرنگ کےمعاملے میں آئی اے ایس کے سابق افسر اور انسانی حقوق  کے  کارکن ہرش مندر کےدہلی سے وابستہ کئی کیمپس(وسنت کنج میں ان کے گھر، ادھ چینی میں ان کےدفتر اور مہرولی میں ایک چلڈرین ہوم )پر جمعرات کو چھاپے مارے۔

مانا جا رہا ہے کہ ای ڈی کا یہ معاملہ دہلی پولیس کی اکانومک کرائم برانچ(ای او ڈبلیو)کی جانب  سے فروری میں سینٹر فار اکوٹی اسٹڈیز (سی ای ایس)کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر سے متعلق ہے۔ یہ ادارہ مندر چلاتے ہیں اور وہ اس کےڈائریکٹر بھی ہیں۔

دی وائر کو پتہ چلا کہ ادھ چینی میں سی ای ایس دفتر میں ای ڈی کے کم از کم سات افسر موجود تھے۔ سیاسی تجزیہ کارزویا حسن، کارکن  بیجواڑا ولسن، نوکرشاہ کیشو دیسی راجو اور ماہر اقتصادیات دیپا سنہا سی ای ایس کے بورڈ ممبر ہیں۔

مندر نے کئی کتابیں لکھی ہیں اور سماجی کاموں کے علاوہ وہ سماجی انصاف اور انسانی حقوق جیسےموضوعات پر اخباروں میں اداریہ  بھی لکھتے ہیں۔ مندر مودی سرکار کے بڑے ناقدین میں سے ایک ہیں۔

ای ڈی نے جمعرات کو جن مختلف مقامات پر چھاپہ مارا، ان میں ایک چلڈرین ہوم ہے، جسے امید امن گھر کہا جاتا ہے۔

نیشنل کمیشن فارپروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر)کےصدر پریانک قانون گو اور ان کی ٹیم نے 1 اکتوبر، 2020 کو بےگھر لڑکوں کے لیے‘امید امن گھر’اور لڑکیوں کے لیے‘خوشی رینبو ہوم’ شیلٹر ہوم  میں اچانک معائنہ  کیا تھا، جو جنوبی  دہلی میں واقع  ہیں۔

اس کے بعد جنوری2021 میں بچوں کے حقوق کےاعلیٰ ادارے نے انفراسٹرکچر ، فنڈنگ اور آپریٹنگ لائسنس میں کئی بے قاعدگیوں کی اطلاع دی، جن میں سے سبھی نے مبینہ طور پر جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ)ایکٹ،2015(جے جے ایکٹ) اور اس کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ گھروں میں کووڈ 19 پروٹوکال پر  ٹھیک سے عمل نہیں کیا گیا۔

ایک سنسنی خیز دعوے میں یہ بھی کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ ‘امید امن گھر’نے پچھلے سالوں میں جنسی ہراسانی  کے معاملوں کو چھپایا ہو۔

اس کو لےکر این سی پی سی آر کےرجسٹرار کی شکایت پر آئی پی سی  کی دفعہ188(سرکاری ملازم کی طرف سے حکم نامے کی نافرمانی)، جوینائل جسٹس ایکٹ کی دفعات75 اور 83 (2)کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

حالانکہ دہلی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (ڈی سی پی سی آر)نے اس معاملے کو لےکر دہلی ہائی کورٹ کو سونپے ایک حلف نامے میں این سی پی سی آر کی جانب سے ان دو  چائلڈ شیلٹر ہومز کو لےکر کیے گئے اکثر اعتراضات  دعووں کی تردید کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ کمیوں کو چھوڑکر، این سی پی سی آر کےتبصروں میں شواہد اور میرٹ کی کمی ہے اور یہ دعوے ثابت نہیں ہوتے ہیں۔

مندر اور ان کی بیوی  بدھ کی  رات کوجرمنی کے لیے روانہ ہوئے تھے، جہاں وہ نو مہینے کے فیلوشپ پروگرام  میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کی بیٹی سرور مندر، جو وکیل ہیں، نے کارکن کویتا کرشنن کو بتایا کہ اس وقت کسی کو بھی گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔