خبریں

لکھیم پور تشدد: مرکزی وزیر اجئے مشرا نے ایس آئی ٹی کی جانچ سے متعلق سوال پر صحافی کے ساتھ بدسلوکی کی

لکھیم پور کھیری میں گزشتہ اکتوبر میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ  کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ  کر رہی ایس آئی ٹی نے چھان بین  اورشواہد  کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے ساتھیوں نے اس معاملے کو  ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دیا۔ اس میں چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت گاڑی سے کچل دیے جانے  سے ہو گئی تھی۔

مرکزی وزیر اجئے مشرا سے لکھیم پور تشدد کے بارے میں سوال پوچھتے صحافی۔(تصویر: ویڈیو گریب)

مرکزی وزیر اجئے مشرا سے لکھیم پور تشدد کے بارے میں سوال پوچھتے صحافی۔(تصویر: ویڈیو گریب)

نئی دہلی: اترپردیش کےلکھیم پور کھیری معاملے کے کلیدی  ملزم بیٹے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا نے  صحافی کے ساتھ بدسلوکی  کی ہے۔

اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے، جس میں لکھیم پور معاملے میں ایس آئی ٹی کی طرف سے اپنے بیٹے اور دوسروں پر لگائی  گئی نئی دفعات(آئی پی سی)کے بارے میں صحافیوں کے سوالوں سے مرکزی وزیر ناراض نظر آئے۔

اس دوران انہوں نے موبائل فون سے ویڈیو ریکارڈ کرنے والے ایک اور صحافی کو کیمرہ بند کرنے کو کہا اور نازیبا الفاظ استعمال کیے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مرکزی وزیر آکسیجن پلانٹ کا افتتاح کر رہے تھے۔

لکھیم پور کھیری ضلع میں3 اکتوبر کو ہوئے تشدد کے معاملے میں الزام ہے کہ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس میں چار کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔

معاملے کی جانچ کررہی  ایس آئی ٹی نے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے،جس میں آشیش مشرا سمیت13ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے تحت چار اور مجرمانہ الزامات لگانے کی عرضی دائر کی ہے۔

ایس آئی ٹی نے اب تک کی جانچ  اور شواہد کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے ساتھیوں نے اس واقعہ کوسوچ سمجھ کر ایک منصوبہ بند سازش کے طور پر انجام دیا تھا۔

معاملے کی جانچ کے سلسلے میں ایس آئی ٹی کے اس دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ اکتوبر میں ہوئے معاملے میں کسانوں کی موت کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ اس پر مشرا نے صحافی سے کہا، ‘بیوقوفی کےسوال مت کرو۔ پاگل ہو کیا؟’

اس کے بعد جب صحافی نے سوال دہرایا تو مشرا نے انہیں دھمکیاں دینا شروع کر دیں اور قریب ہی موجود ایک اور صحافی کو کیمرہ بند کرنے کو کہا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی وزیر کونازیبا لفظوں کا استعمال کرتے ہوئے اور صحافیوں کو ‘چور’ کہتے بھی ہوئے سنا گیا۔

وزیر کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ صحافیوں کی وجہ سے ایک بے گناہ شخص جیل میں ہے۔

لکھیم پور کھیری معاملے میں مرکزی وزیر کا بیٹا آشیش مشراکلیدی ملزم ہے۔ اس معاملے میں 12 دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی وزیر نے اے بی پی نیوز کے صحافی کے ساتھ بدتمیزی کی تھی۔

این ڈی ٹی وی کے صحافی آلوک پانڈے کے ٹوئٹ کیے ایک ویڈیو میں صحافیوں اور وزیر کے بیچ بات چیت سنی جا سکتی ہے۔

اپوزیشن لیڈران کے ساتھ ساتھ سینئر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نےبدھ کو ایس آئی ٹی کی جانچ رپورٹ سامنے آنے کے بعد مرکزی وزیر مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

یوگیندر یادو نے دی وائر کو بتایا کہ حقیقت یہ ہے کہ ایس آئی ٹی ایک سازش کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ اس واقعہ کے سازش کرنے والے وزیر تھے۔

ان دعووں کے سامنے آنے سے پہلے ہی زرعی قوانین کی منسوخی کے بعد کسانوں کے مطالبات میں سے ایک مشرا کا استعفیٰ لینا تھا۔

بتا دیں کہ اتر پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی نے اس سلسلے میں13 دسمبر کو عدالت میں ایک عرضی داخل کی ہے، جس میں اس معاملے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سمیت گرفتار 13 ملزمان کے خلاف نئی دفعات لگانے کی مانگ کی گئی ہے۔

لکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ  کررہےجانچ افسر نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کو آئی پی سی کی دفعہ 279(لاپرواہی سے ڈرائیونگ)، 338(شدید چوٹ پہنچانے)، 304اے (لاپرواہی سے موت کی وجہ بننا) کو ہٹانے کی درخواست کی ہے۔

ایس آئی ٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جانچ کے دوران اسے نئے ثبوت ملے ہیں اور جانچ ٹیم نے آئی پی سی کی دفعہ 307(قتل کی کوشش)، 326(جان بوجھ کر خطرناک ہتھیاروں سے چوٹ پہنچانا)اور 34(متعدد افراد کی طرف سےایک ہی ارادے سےکیا گیا فعل) کے تحت چار کسانوں اور ایک صحافی کے قتل کے معاملے میں ان ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایس آئی ٹی نے اس معاملے میں آئی پی سی کی دیگر دفعات کو بھی برقرار رکھا ہے۔

(اس  رپورٹ کوانگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)