خبریں

اب اور تحریک نہیں، ہر مسجد میں شیولنگ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں: موہن بھاگوت

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ روزانہ ایک نیا مسئلہ نہیں اٹھانا چاہیے۔ ہم کو جھگڑا کیوں بڑھانا؟ گیان واپی کے بارے میں ہمارا عقیدہ روایت سے چلا آ رہا ہے، لیکن ہر مسجد میں شیولنگ کیوں دیکھنا؟ وہ بھی ایک پوجا ہے۔ ٹھیک ہےباہر سے آئی  ہے، لیکن جنہوں نےاپنایاہےوہ مسلمان باہر سے تعلق نہیں رکھتے۔ اگرچہ پوجاان کی ادھر کی ہے،اس میں اگر وہ رہنا چاہتے  ہیں تو اچھی بات ہے۔ ہمارے یہاں کسی پوجا کی مخالفت نہیں ہے۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے جمعرات کو کہا کہ گیان واپی مسجد تنازعہ میں عقیدے کی کچھ باتیں شامل ہیں اور اس پر عدالت کا فیصلہ سب کو قبول ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مسجد میں شیولنگ ڈھونڈنے اور ہر روز ایک نیا تنازعہ کھڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ناگپور میں سنگھ کے تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ آر ایس ایس نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ ایودھیا آندولن میں سنگھ کی شرکت ایک استثناء تھی اور سنگھ مستقبل میں اس طرح کی تحریک میں شامل نہیں ہوگا۔

بھاگوت نے کہا کہ گیان واپی تنازعہ میں عقیدے کی کچھ باتیں شامل ہیں اور اس پر عدالت کا فیصلہ سب کو قبول کرنا چاہیے۔

سنگھ کے سربراہ نے کہا، اب گیان واپی مسجد (وارنسی) کا معاملہ چل رہا ہے۔ ہم تاریخ کو نہیں بدل سکتے۔ وہ تاریخ نہ ہم نے بنائی ہے اور نہ آج کے ہندوؤں اور مسلمانوں نے بنائی ہے۔ یہ اس وقت ہوا جب اسلام حملہ آوروں کے ساتھ ہندوستان میں آیا۔ حملے کے دوران آزادی کے متلاشی لوگوں کے صبر کو کمزور کرنے کے لیے مندروں کو تباہ کر دیا گیا۔ ایسے ہزاروں مندر ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، بھاگوت نے کہا ہندو مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں۔ مسلمانوں کے آباواجداد ہندو تھے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جو کچھ بھی کیا گیا (مندروں کو گرایا گیا) ہندوؤں کے حوصلے کو توڑنے کے لیے کیا گیا۔ ہندوؤں کا ایک طبقہ اب محسوس کرتا ہے کہ ان مندروں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، روزانہ کوئی نیا مسئلہ نہیں اٹھانا چاہیے۔ ہم لڑائی کو کیوں بڑھائیں؟ گیان واپی کے بارے میں ہمارا عقیدہ روایت سے چل رہا ہے۔ ہم جو کرتے آرہے ہیں وہ ٹھیک ہے۔ لیکن ہر مسجد میں شیولنگ کیوں دیکھنا؟ وہ بھی ایک پوجا ہے۔ ٹھیک ہےباہر سے آئی  ہے، لیکن جنہوں نےاپنایاہےوہ مسلمان باہر سے تعلق نہیں رکھتے۔ اگرچہ پوجاان کی ادھر کی ہے،اس میں اگر وہ رہنا چاہتے  ہیں تو اچھی بات ہے۔ ہمارے یہاں کسی پوجا کی مخالفت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس گیان واپی مسئلہ پر کوئی تحریک شروع کرنے کے حق میں نہیں تھا – ایودھیا پر سپریم کورٹ کے 9 نومبر 2019 کے فیصلے کے بعد، بھاگوت نے مشورہ دیا کہ سنگھ متھرا اور کاشی سے دور رہے گا اور ‘کردار کی تعمیر’ پر توجہ مرکوز کرے گا۔

انہوں نے کہا، ہمیں جو کہنا تھا، ہم نے 9 نومبر کو کہہ دیا۔ ایک رام جنم بھومی تحریک چل رہی تھی، جس میں ہم اپنی فطرت کے خلاف کچھ تاریخی وجوہات کی بنا پر اس وقت کے حالات میں شامل ہوئے۔ ہم نے کام کو پورا کیا۔ اب ہمیں کوئی تحریک نہیں کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیان واپی مسئلہ کو دونوں فریقوں کے درمیان خوش اسلوبی سے حل کرنے کی ضرورت ہے اور اگر دونوں فریق عدالت میں جانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، ضرورت ہے کہ لوگوں کو ایک ساتھ بیٹھنے اور ایک  راستے پر اتفاق رائے سے پہنچنے کی ضرورت ہے، لیکن ایسا ہر بار نہیں ہوتا۔ اگر وہ عدالت جاتے ہیں تو عدالت جو بھی فیصلہ دے سب کو ماننا چاہیے۔ آئین اور عدالتی نظام مقدس ہے،سب سے اوپر ہے اور فیصلہ سب کو قبول کرنا چاہیے۔ فیصلے پر کسی کو سوال نہیں اٹھانا چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ وشو ویدک سناتن سنگھ کے عہدیدار جتیندر سنگھ ویسین کی قیادت میں راکھی سنگھ اور دیگر نے اگست 2021 میں عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں گیان واپی مسجد کی مغربی دیوارکے پاس واقع شرنگار گوری کے باقاعدہ درشن ،پوجا اور دیگر دیوی دیوتاؤں کے کے تحفظ کی مانگ کی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی گیان واپی مسجد کمپلیکس میں واقع تمام مندروں اور دیوی دیوتاؤں کی اصل پوزیشن جاننے کے لیے عدالت سے سروے کرانے کی درخواست کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے 17 مئی کو وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ گیان واپی مسجد کے شرنگار گوری کمپلیکس کے اندر کے علاقے کو محفوظ بنائیں، جہاں ایک سروے کے دوران ایک ‘شیولنگ’ پائے جانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مسلمانوں کو ‘نماز’ پڑھنے کی اجازت دینے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔

گزشتہ اپریل میں وارانسی کی ایک عدالت نے اس جگہ کا سروے اور ویڈیو ریکارڈ کرنے کے لیے ایک کورٹ کمشنر کی تقرری  کی تھی۔ اس پر مسجد کی نگرانی کرنے والی کمیٹی نے اس حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لیکن اسی مہینے اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔

اس کے بعد وارانسی کی عدالت نے 12 مئی کو گیان واپی مسجد میں واقع شرنگار گوری کمپلیکس کا ویڈیو گرافی سروے کیا تھا اور اس سے متعلق رپورٹ 17 مئی کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔

دریں اثنا، 13 مئی کو سپریم کورٹ نے گیان واپی مسجد کے سروے کے لیے وارانسی کی ایک عدالت کے حالیہ حکم پر روک لگانے کی درخواست پر کوئی حکم دینے سے انکار کردیا تھا۔

مسجد کی انتظامی کمیٹی انجمن انتظافیہ مسجد کمیٹی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل حذیفہ احمدی اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ پہنچے تھے۔ احمدی نے دلیل دی تھی کہ وارانسی عدالت کا فیصلہ عبادت گاہوں کے قانون 1991 کے خلاف ہے۔

عبادت گاہوں (خصوصی اہتمام)  ایکٹ، 1991 میں کہا گیا ہے کہ عبادت گاہ کی مذہبی نوعیت اسی طرح برقرار رہے گی جس طرح یہ 15 اگست 1947 کو موجود تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)