خبریں

یوپی: اسپتال میں خاتون کے نماز ادا کرنے کے معاملے پر پولیس نے کہا – کوئی جرم نہیں ہوا

الہ آباد کے تیج بہادر سپرو اسپتال میں نماز ادا کررہی ایک خاتون کے ویڈیو کے حوالے سے پولیس نے کہا کہ وہ بناکسی غلط کے ارادے کےاورکسی کی آمد ورفت میں رکاوٹ ڈالے بغیر اپنے مریض کی جلد صحت یابی کے لیے نماز ادا کر رہی تھیں۔ یہ جرم کے دائرے میں نہیں آتا۔

فوٹو، اسکرین گریب بہ شکریہ سوشل میڈیا

فوٹو، اسکرین گریب بہ شکریہ سوشل میڈیا

نئی دہلی: الہ آباد کے ایک اسپتال نے احاطے میں نماز ادا کرنے والی ایک خاتون کے ویڈیوسامنے آنے کے بعد ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ تاہم پولیس نے جمعہ کو کہا کہ کوئی جرم نہیں ہوا ہے۔

تیج بہادر سپرو اسپتال (بیلی اسپتال) کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ایم کے اکھوری نے بتایا کہ جمعرات کو ڈینگو وارڈ میں زیر علاج خاتون شاہین کی تیماردار صبیحہ ان  سے ملنے آئی تھی اور دوپہر میں اچانک  وہ اسی وارڈمیں نماز پڑھنے بیٹھ گئی۔

انہوں نے بتایا کہ کسی نے نماز پڑھنے والی خاتون کاویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ کے لوگ موقع پر پہنچ گئے اور خاتون کو ایسا نہ کرنے کے لیے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر اکھوری نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

دریں اثنا، الہ آباد پولیس نے اس واقعے کے حوالے سے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ خاتون کا یہ فعل جرم کے دائرےمیں نہیں آتا ہے۔ ساتھ ہی، پولیس نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں پولیس نے کہا، وائرل ویڈیو کی تحقیقات میں پایا گیا کہ خاتون نےبنا کسی غلط   ارادےکے اور  بغیر کسی کی آمد ورفت میں رکاوٹ ڈالے ہسپتال میں زیر علاج اپنے مریض کی جلد صحت یابی کے لیےنماز ادا کی ۔

اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ کیا اتر پردیش پولیس کے پاس کوئی اور کام نہیں ہے؟ جہاں بھی نماز پڑھی جاتی ہے وہاں نمازیوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہسپتال میں داخل اپنے رشتہ داروں کی دیکھ بھال کرنے والے کسی کونے میں کسی کو تکلیف پہنچائے بغیر اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرتے ہیں تو اس میں کیا جرم ہے؟ کیا اتر پردیش پولیس کے پاس کوئی اور کام نہیں ہے؟ جہاں بھی نماز پڑھی جاتی ہے وہاں نمازیوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے۔

اتر پردیش میں حالیہ دنوں میں کئی واقعات منظر عام پر آئے ہیں جہاں پولیس نے نماز کے دوران امن  وامان کو خراب کرنے کے الزام میں لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہیں۔

گزشتہ ماہ مرادآباد ضلع کے چھجلیٹ علاقے کے دلے پور گاؤں میں مبینہ طور پر’کھلے میں نماز’ پڑھنے کے الزام میں 25 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں پولیس نے کیس کو مسترد کر دیا تھا۔

بلیا میں احتجاج کے بعد کلکٹریٹ احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی لگا ئی گئی

دوسری جانب ریاست کے بلیا ضلع میں ضلع انتظامیہ نے کچھ ہندو تنظیموں کے اعتراض پر فوری اثر سے کلکٹریٹ کے احاطے میں نماز ادا کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

میونسپل مجسٹریٹ پردیپ کمار نے جمعہ کو بتایا کہ کلکٹریٹ میں کام کرنے والے ملازمین اور وکلاء ضلع ہیڈکوارٹر میں کلکٹریٹ کے احاطے میں ایڈوکیٹ عمارت کے قریب سرکاری زمین پر نماز ادا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے نماز پڑھنے والوں کی تعداد 25 کے قریب ہوتی تھی لیکن کچھ عرصے سے قریبی علاقوں کے لوگوں کے بھی اسی جگہ پر نماز ادا کرنے کی وجہ سے یہ تعداد بڑھ کر 300 کے قریب ہو گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہندو تنظیموں کی جانب سے سرکاری اراضی پر اجتماعی نماز پڑھنے کی شکایت ایک ہفتہ قبل ٹوئٹ کرکے کی گئی تھی۔ کلکٹریٹ اہلکاروں کے علاوہ دیگر لوگوں کے جمع ہونے پر بھی اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔

اس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے فوری اثر سے نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی ہے اور اب ضلع انتظامیہ کی تحریری اجازت کے بعد ہی اس جگہ پر نماز ادا کی جائے گی۔

بتادیں کہ 2019 میں یوپی پولیس نے ریاست بھر کی سڑکوں پر نماز پڑھنے پر مکمل پابندی لگانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)