اتراکھنڈ کے سلکیارا میں 17 دنوں سے سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو بچانے والی کمپنی راک ویل انٹرپرائزز کے مالک وکیل حسن نے کہا کہ یہ کام کوئی اکیلا نہیں کر سکتا تھا۔ ہم سب کو یہی پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ہم سب کو مل جل کر رہنا چاہیے اور نفرت کا زہر نہیں پھیلانا چاہیے۔
یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن سسٹم فار ایجوکیشن پلس اور آل انڈیا سروے آف ہائر ایجوکیشن کے اعداد و شمار پر مبنی ‘اسٹیٹس آف مسلم ایجوکیشن ان انڈیا’ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2019-20 میں 21 لاکھ مسلم طلباء نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا تھا، 2020-21 میں یہ تعداد 19.21 لاکھ رہ گئی۔
ویڈیو: راجستھان اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کے سابق ریاستی صدر اور آمیر اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے ستیش پنیا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اسرائیل میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری تنازعے کو عالمی سطح پر ایک نیا حامی مل گیا ہے یعنی کہ دائیں بازو کے ہندو قوم پرست۔ اگرچہ ان میں سے اکثر افراد کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ اسرائیل میں جنگ کی اصل وجہ کیا ہے لیکن وہ پھر بھی مسلمانوں کی فلسطینیوں کی حمایت کی مذمت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ صہیونیت اور یہودیت میں فرق نہیں کرپاتے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام چلنے والی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ میں آرتھوڈوکس یونانی چرچ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت عیسائی اور مسلم کمیونٹی کے تقریباً 500 لوگ یہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد انہیں نقل مکانی کو مجبور ہونا پڑا تھا۔
ویڈیو: حماس کے حملے کے بعداسرائیل — فلسطین جنگ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک طبقہ ہندوستان کے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
گڑگاؤں کے سیکٹر69 میں ایک چائے دکان کی دیوار پر یہ قابل اعتراض پوسٹرچسپاں کیے گئے تھے، جس میں مسلمانوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ سوموار تک یہا سے چلے جائیں، ورنہ اپنی موت کے لیے خود ذمہ دار ہوں گے۔ تاہم دکان کے مالک نے کباڑ کا کام کرنے والے ایک شخص پر شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں، جس سے کچھ دن پہلے ان کاجھگڑا ہوا تھا۔
گزشتہ 9 اگست کی رات رتلام ضلع میں مسلمانوں کے ایک گروپ نے انسٹاگرام پر اسلام مخالف پوسٹ ڈالنے والے شخص کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاتھا۔ الزام ہے کہ احتجاج کے دوران پوسٹ کرنے والے شخص کے بارے میں مبینہ طور پر ‘سر تن سے جدا’ کا متنازعہ نعرہ لگایا گیا تھا۔
اب تک جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے 13 متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے، اور بتایا ہے کہ صرف پلول میں 6 مساجد نذر آتش کی گئیں، ہوڈل میں تین مساجد ، سوہنا میں تین مساجد، اور ایک مسجد گروگرام میں جلائی گئی۔ وفد کا یہ بھی کہنا ہے کہ تشدد کے دوران مذہبی کتابوں کو جلایا گیا اور تبلیغی جماعت کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔
غلامی کے دور میں غیر ملکی حکمرانوں تک نے اپنی پولیس سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی امید کی تھی، لیکن اب آزادی کے امرت کال میں لوگوں کی چنی ہوئی حکومت اپنی پولیس کے بوتے سب کو تحفظ دینے سے قاصر ہے۔
کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے نوح تشدد کے بعد متاثرہ علاقے میں جاری انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نےکہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے مسئلے کا استعمال ضروری قانونی ضابطوں کی پیروی کیے بغیر عمارتوں کو گرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
نوح تشدد کے باعث جاری کشیدگی کے درمیان حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گڑگاؤں میں اتوار کو ایک ‘ہندو مہاپنچایت’ کاانعقاد کیا گیا،جس میں مسلمانوں کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کی اپیل کے ساتھ ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ دنوں ایک مسجد پر حملہ کرنے والے لوگ بے قصور ہیں۔
ہریانہ کے نوح میں31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں سوشل میڈیا اور کچھ نیوز ویب سائٹ پر ایسے دعوے کیے جا رہے تھے کہ نلہر مہادیو مندر میں پھنسی خواتین کے ساتھ ریپ کیا گیا تھا، پولیس نے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
نوح میں ہوئے واقعے کے خلاف احتجاج کے طور پربجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندوتوا تنظیموں نے حصار ضلع کے ہانسی شہر میں 2 اگست کوایک ریلی نکالی تھی، جس میں مسلم دکانداروں کے بائیکاٹ کی اپیل کرنے کے ساتھ ہی مسلمانوں کو دو دن میں شہر چھوڑنے کی وارننگ دی گئی۔
اس ہفتے ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد ضلع انتظامیہ نے جمعہ کو مکان اور املاک کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔ ایک طرف کچھ اہلکار کہہ رہے ہیں کہ توڑ پھوڑ کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے تو دوسری طرف کچھ حکام کا دعویٰ ہے کہ کچھ املاک کے مالکان تشدد میں ملوث تھے۔
سوموار کو نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد ریاست کے وزیر داخلہ انل وج نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم فسادیوں نے نلہر مہادیو مندر میں تقریباً 3-4 ہزار لوگوں کو یرغمال بنایا تھا۔ مندر کے پجاری نے دی وائر کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوا تھا۔ حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ وہاں پھنسے ہوئے تھے۔
ہریانہ کے نوح اور گڑگاؤں علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان منگل کو گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں بریانی بیچنے والی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور بسئی روڈ کے پٹودی چوک پردکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ دریں اثنا،گڑگاؤں ضلع کے تمام پٹرول پمپوں پر کھلے ایندھن کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ایک بین الاقوامی فورم پر ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طورپر نشانہ بنانے کے حوالے سے نریندر مودی کی دوٹوک الفاظ میں تردید ان صحافیوں کے لیے حیران کن ہے جو ان کی حکومت میں ملک کے مسلمانوں کے ساتھ روزانہ ہونے والی ناانصافیوں اور ظلم و جبرکو درج کر رہے ہیں۔
اکثریت پسندی (میجوریٹیرین ازم) کا جو مطلب مسلمانوں کے لیے ہے، وہی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے ۔ وہ اس کی ہولناکی کو کبھی محسوس نہیں کر سکتے۔ مثلاً، ڈی یو کی صد سالہ تقریبات میں جئے شری رام سن کر ہندوؤں کو وہ خوف محسوس نہیں ہوگا، جو مسلمانوں کو ہو گا، کیونکہ انہیں یاد ہے کہ ان پر حملہ کرتے وقت یہی نعرہ لگایا جاتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی ددورے کے دوران سابق امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سےتشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے الزام لگایا کہ جب اوباما امریکی صدر تھے ،تب چھ مسلم اکثریتی ممالک پر26000 سے زیادہ بموں سے حملہ کیا گیا تھا۔
آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن نے انکشاف کیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلم اسٹوڈنٹ کے داخلے میں 8 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ 20 فیصد مسلم آبادی والے اتر پردیش کی کارکردگی سب سے خراب رہی۔یہاں36 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ وہیں کیرالہ میں43 فیصد مسلمانوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا ہے۔
فیکٹ–چیک: ٹوئٹر پر وائرل ہوئے اس ویڈیو کواس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ ایک ہندو خاتون جوآر ایس ایس سپورٹر ہے کو مسلمانوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ 2017 میں صحافی گوری لنکیش کے قتل کے خلاف ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا کی جانب سے کیے گئے ایک نکڑ ناٹک کا سین ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ ضلع کے پالدا گاؤں میں مبینہ طور پر ایک ہندو شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کےاہل خانہ نے کچھ مسلم نوجوانوں پر اس کا الزام لگایا تھا۔ اس قتل کیس میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والوں کی نشاندہی کرکے مقدمہ درج کیا جائے گا۔
ویڈیو: 26 فروری کو کشمیری پنڈت سنجے کمار شرما کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے اچن گاؤں میں دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کشمیری پنڈتوں کی مسلسل ٹارگیٹ کلنگ کے خلاف یہاں کے لوگوں میں غصہ ہے۔
ویڈیو: مجاہد آزادی اور ہندوستان کے پہلے وزیر تعلم مولانا ابوالکلام آزاد کی برسی پر معروف مؤرخ اور حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب مولانا آزاد: اے لائف (دی بایو گرافی آف این انڈپینڈنٹ تھنکر ہو فاؤٹ فار انکلوسیو انڈیا) کے مصنف پروفسر ایس عرفان حبیب سے مولانا آزاد کے افکار وخیالات، ان کی خدمات اور موجودہ زمانے میں ان کویاد رکھنے اور ان کی روایت کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر مہتاب عالم کی بات چیت۔
آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا ہے کہ ریاستی پولیس مدرسہ کی تعلیم کو منظم کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ پولیس تعلیم کے تئیں مثبت رویہ رکھنے والے بعض بنگالی مسلمانوں کے ساتھ بھی رابطہ کر رہی ہے ۔ مدارس میں سائنس اور ریاضی کی تعلیم دی جائے گی اور اساتذہ کا ایک ڈیٹا بیس رکھا جائے گا۔
کیرالہ ہائی کورٹ نے 15 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا کرنے اور اس کے ساتھ ریپ کرنے کے الزام میں 31 سالہ مسلمان شخص کوضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے،جس کا دعویٰ ہے کہ اس نے شادی کر لی تھی۔ ملزم نے دلیل دی تھی کہ اس پر پاکسو کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، کیونکہ مسلم پرسنل لاء 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی شادی کی اجازت دیتا ہے۔
کھیڑا ضلع کے اندھیالا گاؤں میں 3 اکتوبر کو ایک مسجد کے قریب گربا پروگرام کی مخالفت کے بعد ہندو اور مسلم کمیونٹی کےبیچ تنازعہ ہوگیا تھا۔ واقعے سے متعلق ایک ویڈیو میں کچھ پولیس والے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو ایک پول سے باندھ کر لاٹھیوں سے […]
رضوان اللہ کے اوراق مصور میں کلکتہ بھی ہے اور دلی بھی— اس سے ہمیں کلکتہ کے کل، آج اور کل کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں اور دلی کے دل کا حال معلوم ہوتا ہے۔’اوراق مصور‘ کلکتہ کا کولاژ ہے اور اس میں شبدوں سے جو چترکاری کی گئی ہے، وہ تصویریں انتہائی حسین ہیں … اس میں فکر، معانی اور لفظیات کا حسن سمٹ آیا ہے۔
کھیڑا ضلع کے اندھیالا گاؤں میں 3 اکتوبر کو ایک مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئےمسلم کمیونٹی کے لوگوں نے مبینہ طور پرپنڈال پر پتھراؤ کیاتھا۔ اس کے بعد سامنے آئے ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے کچھ نوجوانوں کی سرعام پٹائی کی تھی۔
معاملہ گجرات کے کھیڑا ضلع کا ہے۔ الزام ہے کہ مسلم کمیونٹی مسجد کے قریب گربا منعقد کرنے کی مخالفت کر رہی تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے پتھراؤ کیا۔ بعد میں پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کو گاؤں کے چوراہے پر کھڑا کرکے سب کے سامنے لاٹھیوں سے پیٹا۔ وہیں، سورت میں گربا پنڈال کے منتظمین کواس لیے پیٹا گیاکہ انہوں نے غیر ہندوؤں کو کام پر رکھا تھا۔
مندسور ضلع کے سیتامئو تھانہ حلقہ کے سرجانی گاؤں میں 2 اکتوبر کی شب پولیس کو گربا پنڈال میں پتھراؤ کے واقعے کی اطلاع ملی تھی، جس کے لیے 19 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے اور تین ملزمین کے 4.5 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کےغیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا ہے۔
الہ آباد کے تیج بہادر سپرو اسپتال میں نماز ادا کررہی ایک خاتون کے ویڈیو کے حوالے سے پولیس نے کہا کہ وہ بناکسی غلط کے ارادے کےاورکسی کی آمد ورفت میں رکاوٹ ڈالے بغیر اپنے مریض کی جلد صحت یابی کے لیے نماز ادا کر رہی تھیں۔ یہ جرم کے دائرے میں نہیں آتا۔
یہ واقعہ گزشتہ اتوار کو پیش آیا۔ مغربی بنگال کے کچھ لوگوں کا گروپ راجستھان کے اجمیر شریف جا رہا تھا۔ راستے میں اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں وشو ہندو پریشد کے لوگوں نےانہیں مبینہ طور پر سڑک پر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو ان سے کان پکڑ کر معافی منگوائی۔ اس واقعے کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
بہار کے نالندہ ضلع کے ماڑی گاؤں میں تقریباً 200 سال پرانی مسجد کی دیکھ بھال پچھلے کئی سالوں سے ہندو آبادی کر رہی ہے۔ملک کے موجودہ سیاسی ماحول اور مذہبی شدت پسندی کے اس دور میں ایک دوسرے کے عقیدے کوقائم رکھنے والے ان ہندوؤں میں صوفی اور بھکتی روایات کاعکس نظر آتا ہے۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
اتر پردیش میں رام پور اور اعظم گڑھ کی لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی انتخاب کے لیے جمعرات کو ووٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر ایسے ویڈیوز وائرل ہو رہے ہیں، جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پولیس مسلم ووٹروں کو پولنگ مراکز کے اندر جانے سے روک رہی ہے۔ وہیں اپوزیشن پارٹی ایس پی نے بھی مختلف علاقوں میں گڑبڑی کا الزام لگاتے ہوئے کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔
اترپردیش کے دیوبندمیں جمعیۃ علماء ہند کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے دوسرے گروپ کے سربراہ مولانا محمود اسعد مدنی نے سنیچر کو کہا کہ حکومت نے ملک کے مسلمانوں کے مسائل کے تئیں آنکھیں بند کرلی ہیں۔تنظیم نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت کی سرپرستی میں ملک کی اکثریتی برادری کے ذہنوں میں زہر گھولا جا رہا ہے۔
یوپی، مدھیہ پردیش، گجرات اور اب دہلی میں بلڈوزر کا استعمال ہر دن کے جوش کو بنائے رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ہندوؤں میں مسلمانوں کو اجڑتے، روتے، بدحواس دیکھنے کی پرتشدد خواہش بیدار کی جا رہی ہے۔ اب بی جے پی، میڈیا، پولیس اور انتظامیہ میں کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے۔ ایک راستہ دکھا رہا ہے، ایک بلڈوزر کا قانون بتا رہا ہے، ایک ہتھیارکے ساتھ اس کو گھیرا دے کر چل رہا ہے، تو کوئی للکار رہا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے بدایوں ضلع کے رہنے والے عرفان کی جانب سے دائرعرضی کو خارج کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ اس عرضی میں ضلع انتظامیہ کے دسمبر 2021 کے فیصلے کو رد کرنے کی مانگ کی گئی تھی، جس کے تحت مسجد میں اذان کے وقت لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرنے کی گزارش کو مسترد کر دیا گیاتھا۔