خبریں

گلوبل ہنگر انڈیکس: ہندوستان 121ممالک میں 107 ویں پائیدان پر؛ پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا سے بھی پیچھے

سال 2022  کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پچھلے سال 101 ویں پائیدان  سے پھسل کر107 ویں مقام پر آ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان  میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’بتایا گیا ہے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان 2022 کے گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی ) میں2021 کے مقابلے چھ پائیدان نیچے گر کر 107 ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ ہندوستان کی حالت اپنے پڑوسی ممالک نیپال، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش سے بھی بدتر ہے۔

یہ رپورٹ ایک آئرش ایجنسی کنسرن ورلڈ وائیڈ اور جرمنی کی ایک تنظیم ویلتھ ہنگر ہیلف نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ رپورٹ میں ہندوستان  میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’ قرار دیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ہنگر انڈیکس میں121 ممالک کی فہرست میں ہندوستان کی رینک 107 ہے، جبکہ گزشتہ سال یہ 101 تھی۔ ہندوستان اپنے پڑوسی ممالک  سری لنکا (64)، نیپال (81)، بنگلہ دیش (84) اور پاکستان (99) سے بھی کافی  نیچے ہے۔

اس انڈیکس کو بھوک کے خلاف جدوجہد کے بارے میں بیداری  اور سمجھ  کو بڑھانے، ملکوں کے درمیان بھوک کی سطح کا موازنہ کرنے کا طریقہ فراہم کرنے، اور ان جگہوں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرانے جہاں وسیع پیمانے پر بھوک مری ہے، کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

انڈیکس میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ ملک کی کتنی آبادی کو مناسب خوراک نہیں مل رہی ہے۔ یعنی ملک کے کتنے لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔

اس میں اس بات کی تفصیلا ت  بھی ہوتی ہیں کہ ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے کتنے بچوں کا قد اور وزن  ان کی عمر کے حساب سے کم ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس میں  بچوں کی اموات کی شرح کو بھی شامل  کیا جاتا ہے۔

اس انڈیکس میں گزشتہ سال (سال 2021) ہندوستان 116 ممالک میں 101 ویں پائیدان  پر تھا، جبکہ سال 2020 میں یہ 107 ممالک میں 94 ویں پائیدان  پر تھا۔ 2017 میں ہندوستان اس انڈیکس میں 100 ویں مقام پر تھا۔ 2018 کے انڈیکس میں ہندوستان 119 ممالک میں 103 ویں مقام پر تھا، جبکہ 2019 میں ملک 117 ممالک میں 102 ویں مقام پر تھا۔

انڈیکس میں ہندوستان کا اسکور 29.1 ناپا گیا تھا، جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندوستان میں بھوک کی سطح ‘تشویشناک’ زمرے میں ہے۔ انڈیکس اسکور کو چار اشاریوں پر شمار کیا جاتا ہے، جن میں غذائیت، غذائی قلت، بچوں کی ترقی کی شرح اور بچوں کی اموات  کی شرح شامل ہیں۔

یمن فہرست میں سب سے نچلے پائیدان یعنی 121 ویں مقام پر ہے۔ چین اور کویت وہ ایشیائی ممالک ہیں جو اس فہرست میں سرفہرست ہیں۔ سرفہرست ممالک کی فہرست میں یورپی ممالک کا غلبہ رہا، جن میں کروشیا، ایسٹونیا اور مونٹی نیگرو شامل ہیں۔

بی بی سی کے مطابق، گلوبل ہنگر انڈیکس میں مجموعی طور پر 100 پوائنٹ ہوتے ہیں، جن کی بنیاد پر کسی ملک کی بھوک کی شدت کی کیفیت ظاہر کی جاتی ہے۔ یعنی اگر کسی ملک کا اسکور صفر (0) ہے تو وہ اچھی پوزیشن میں ہے اور اگر کسی کا اسکور 100 ہے تو وہ بہت بری پوزیشن میں ہے۔

طریقہ کار کے مطابق، 9.9 سے کم اسکور کو ‘کم’، 10-19.9 کو ‘اوسط’، 20-34.9 کو ‘گمبھیر’، 35-49.9 کو ‘خطرناک’ اور 50 سے اوپر کے اسکور کو ‘انتہائی خطرناک’ مانا جاتا ہے۔

کل ایسے 17 سرفہرست ممالک ہیں جن کا اسکور 5 سے کم ہے۔ ان میں چین، ترکی، کویت، بیلاروس، یوراگوئے اور چلی جیسے ممالک شامل ہیں۔

وہیں،مسلم اکثریتی ممالک کی پوزیشن کی بات کریں تو متحدہ عرب امارات 18ویں، ازبیکستان 21ویں، قازقستان 24ویں، تیونس 26ویں، ایران 29ویں، سعودی عرب 30ویں مقام پر ہے۔

ہندوستان کا گلوبل ہنگر انڈیکس اسکور پچھلے سالوں سے گر رہا ہے۔ 2000 میں ہندوستان 38.8 کے اسکور کے ساتھ ‘خطرناک’ زمرے میں تھا، جو 2014 تک گر کر 28.2 رہ گیا تھا۔ تب سے ہی  ملک کے اسکور میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور فی الحال  یہ 29.1 پر ہے۔

انڈیکس کے چار پیرامیٹرز میں سے ایک ‘بچوں میں شدید غذائیت کی کمی (5 سال سے کم)’ پر نظر ڈالیں تو ہندوستان میں اس بار یہ 19.3 فیصد پایا گیا ہے جو کہ 2014 میں 15.1 فیصد تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قلت کے معاملے میں ہندوستان کی پوزیشن میں گراوٹ  دیکھی گئی ہے۔

اس کے ساتھ آبادی میں غذائی قلت کے شکار لوگوں کا تناسب 16.3 لگایا گیا ہے۔ 2014 میں یہ 14.8 تھاجو 2022 میں 16.3 ہو گیا۔

بی بی سی کے مطابق، دنیا میں کل 828 ملین افراد غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں سے 22.4کروڑ افراد کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے۔

تاہم، ہندوستان نے اس انڈیکس کے دو پیرامیٹرز میں بہتری دکھائی ہے۔

بچوں کے گروتھ میں رکاوٹ یا بونا پن سے متعلق پیمانہ 38.7 فیصد تھا جو اب 35.5 فیصد ہے۔ وہیں،  بچوں کی اموات کی شرح بھی 4.6 فیصد سے کم ہو کر 3.3 فیصد پر آگئی ہے۔

تاہم اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اپوزیشن نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔

سابق وزیر خزانہ اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ‘وزیراعظم غذائی قلت، بھوک  مری اور بونا پن  جیسے حقیقی مسائل پر کب بات کریں گے؟ ہندوستان میں22.4 کروڑ لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔

سی پی ایم لیڈر اور کیرالہ کے سابق وزیر خزانہ تھامس آئزک، سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری وغیرہ نے بھی حکومت پر حملہ آور موقف اختیار کیا ہے۔

یچوری نے لکھا کہ مودی حکومت ہندوستان کے لیے تباہ کن ہے۔

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے ٹوئٹ کیا اور کہا  کہ ‘امرت کا ل  کا بھوکال۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2022 میں سوڈان، روانڈا، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا، پاکستان نے ہندوستان کو شکست دے کر بہتر مقام حاصل کیا۔ 121 ممالک کی فہرست میں ہندوستان 107 ویں مقام پر ہے۔ شرمناک! یہ بھاجپائی بچا کھچا ملک اور جائیداد بھی اپنے سرمایہ دار دوستوں کو بیچ دیں گے۔

(خبر رساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)