خبریں

بعض مدارس میں پڑھائے جانے والے ’قابل اعتراض مواد‘ کی جانچ ہو گی: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ ایسی کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے ہم مدارس میں  پڑھائے جانے والے جو مواد ہیں ،  ضلع مجسٹریٹ سے کہہ کر متعلقہ محکمہ تعلیم سےاس کی جانچ  کرانے اور مواد کو منظم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کہیں گے۔

نروتم مشرا (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نروتم مشرا (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اتوار کو کہا کہ ریاست کے کچھ مدرسوں میں پڑھائے جانے والے قابل اعتراض مواد کی جانچ کی جائے گی۔

وزیر داخلہ کے علاوہ ریاستی حکومت کے ترجمان نروتم مشرا نے ایک سوال کے جواب میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کچھ مدارس میں قابل اعتراض مواد پڑھانے کا معاملہ ان کے نوٹس میں لایا گیا ہے۔

مشرا نے کہا، ‘میں نے بھی اس کو (قابل اعتراض مواد کو) سرسری نظر سے دیکھا ہے۔ ایسی کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے ہم ضلع مجسٹریٹ سے کہیں گے کہ وہ مدارس میں پڑھائے جانے والے مواد کو متعلقہ محکمہ تعلیم سے چیک کرائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ منظم ہو۔

تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کن مدرسوں کی بات کر رہے ہیں۔

ریاست کے بعض مقامات پر مدارس میں پڑھائے جانے والے بعض مضامین پر کچھ طبقات نے سوالات اٹھائے ہیں۔

اس سال اگست میں ریاست کی ثقافتی وزیر اوشا ٹھاکر نے کہا تھا کہ غیر قانونی طور پر چلنے والے مدارس کو انسانی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور ایسی جگہوں کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

ٹھاکر نے الزام لگایا تھا، چلڈرن کمیشن کے عہدیداروں نے حال ہی میں ایسے غیر قانونی طور پر چلنے والے مدارس کا معائنہ کیا۔ انہوں نے پایا کہ 30-40 بچوں کو غیرصحت مند ماحول میں رکھا گیا ہے۔ کھانے پینے کی اشیا ناکافی تھیں۔ مجھے خدشہ ہے کہ یہ انسانی سمگلنگ کا معاملہ ہو سکتا ہے۔

معلوم ہو کہ مئی 2022 میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے پڑوسی ریاست اتر پردیش کے مدارس میں قومی ترانہ گانے کو لازمی قرار دینے کے بعد کہا تھا کہ ان کی ریاست میں بھی اسی طرح کے قدم پر غور کیا جا سکتا ہے۔

اتر پردیش کے تمام مدارس میں 12 مئی 2022 سے قومی ترانہ ‘جن گن من’ گانے کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے رجسٹرار نے 9 مئی 2022 کو تمام ضلع اقلیتی بہبود کے افسران کو اس سلسلے میں ایک حکم جاری کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ ملک کی تمام ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی قیادت والی حکومتیں ہیں، وہاں مدارس کے حوالے سے اکثر رہنما خطوط جاری کیے جاتے ہیں۔

گزشتہ اکتوبر میں اتراکھنڈ میں پشکر سنگھ دھامی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے مدارس کو حکم دیا کہ وہ ایک ماہ کے اندر ریاستی محکمہ تعلیم کے ساتھ خود کو رجسٹر کریں ورنہ کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنےکی بات کہی تھی۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے مدارس کو ملنے والی گرانٹ کا صحیح استعمال نہیں ہونے کے الزام کے بیچ حال ہی میں ان  کےسروے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

واضح ہو کہ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی بی جے پی حکومت نے بھی 31 اگست کو ریاست کے غیر تسلیم شدہ مدارس میں بنیادی سہولتوں کی صورتحال  کا جائزہ لینے کے لیے ایک سروے کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ستمبر 2022 میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا تھا کہ اتر پردیش میں مدارس کا سروے کرنے کا ریاستی حکومت کا قدم اس تعلیمی نظام کو کمتربتانے کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔

جمعیۃ کے علاوہ، ستمبر 2022 میں ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بی جے پی کی قیادت  والی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مدرسوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ بورڈ نے الزام لگایا تھا کہ ریاستوں کی بی جے پی حکومتیں مدارس کے پیچھےپڑی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)