آر ٹی آئی قانون کی16ویں سالگرہ کےموقع پر ایک تقریب میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن لوکور نے کہا کہ ایک جمہوری ملک کے کام کاج کے لیےانفارمیشن اہم چیزہے۔اس کا مقصد گڈ گورننس ، شفافیت،احتساب اور جوابدہی کو قائم کرنا ہے۔پی ایم کیئرس فنڈ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پر آر ٹی آئی ایکٹ لاگو نہ ہونے کی وجہ سےشہریوں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ اس کا پیسہ کہاں جا رہا ہے۔
اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع کےزیور علاقے میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 55سالہ دلت خاتون گھاس کاٹنے کھیت میں گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ کلیدی ملزم ابھی بھی فرار ہے۔ صوبے کے سنت کبیرنگر ضلع میں سات سالہ بچی سے ریپ کےملزم مدرسہ ٹیچر کو بھی پولیس تلاش کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔
اس معاملے میں گرفتار کیے گئے سولہ لوگوں میں سے چودہ کو نچلی عدالت اور گوہاٹی ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی ہے۔ کورٹ نے کہا کہ انہیں جیل میں رکھنے کے لیےکوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔
جموں وکشمیر میں گزشتہ چھ دنوں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں سات شہری ہلاک ہوئے، جن میں سے چھ سرینگر میں ہلاک ہوئے۔مہلوکین میں سے چار اقلیتی کمیونٹی سے ہیں۔سات اکتوبر کو سرینگر میں پرنسپل سپندر کور اور ٹیچر دیپک چند کوہلاک کر دیا گیا۔ پانچ اکتوبر کو کشمیری پنڈت کمیونٹی کے معروف کیمسٹ ماکھن لال بندرو سمیت تین لوگوں اور دو اکتوبر کو دو شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ویڈیو:لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں کسانوں اور بی جے پی کارکنوں کے علاوہ صحافی رمن کشیپ کی بھی جان چلی گئی تھی۔ رمن لکھیم پور کھیری میں ایک مقامی میڈیاادارےسے وابستہ تھے۔ ان کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔ دی وائر کے یاقوت علی اور مکل سنگھ چوہان کی رپورٹ۔
عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایس یووی گاڑی میں کانگریس سےسابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کے بھتیجے انکت داس بھی تھے۔داس کا لکھنؤ میں بزنس ہے اور انہیں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کا قریبی مانا جاتا ہے۔اجئے کمارمشرا کے ذریعے کسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پرمبینہ طور پر ان کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو دہلی کےکڑکڑڈوما ضلع عدالت میں دنگوں سے متعلق کئی معاملوں کی شنوائی کر رہے تھے۔ ان کاتبادلہ نئی دہلی ضلع کےراؤز ایونیو عدالت میں خصوصی جج (پی سی قانون) (سی بی آئی)کے طور پر کیا گیا ہے۔جسٹس یادو نے دہلی دنگوں کو لےکر پولیس کی جانچ کو لےکر سوال اٹھاتے ہوئے کئی بار اس کی سرزنش کر چکے ہیں۔ انہوں نے اکثر معاملوں میں جانچ کے معیار کو گھٹیا بتایا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق، کبیردھام ضلع کے ہیڈکوارٹر کوردھا میں مذہبی جھنڈے کو ہٹانے کو لےکر اتوار کو دوکمیونٹی کے بیچ جھڑپ ہوئی تھی۔ اس کے بعد منگل کو ہندوتنظیموں نے ریلی نکالی تھی جس کی اجازت انتظامیہ نے نہیں دی تھی۔ اس ریلی کے دوران ہی تشددبرپا ہوا۔
دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات سےمتعلق ایک معاملے کو سنتے ہوئے کہا کہ پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لےکر غلط بیان دے رہا ہے۔کورٹ نے ایسا تب کہا جب ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ دنگائیوں کی پہچان کی لیکن ایک اور افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران ملزمین کی پہچان نہیں ہو سکی۔ یہ پہلی بار نہیں ہیں جب عدالت نے دہلی دنگوں کے معاملے میں پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو ڈپٹی سی ایم کیشو پرسادموریہ کے ذریعے وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا کے آبائی گاؤں کےدورے کی مخالفت کو لےکر گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں مرکزی وزیرمشرا […]
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکےذریعےکچھ دنوں پہلےکسانوں کو دیے گئےوارننگ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے،جس میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہےکہ ‘سامنا کرو آکر، ہم آپ کو سدھار دیں گے،دو منٹ لگےگا کیول۔’اسی کےبعدلکھیم پورکھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پروزیرمملکت برائے داخلہ کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اتر پردیش سرکار نےلکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سے کروانے کی بات کہی ہے۔ساتھ ہی واقعے میں ہلاک ہونے والے چار کسانوں کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی امداد اور گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے۔زخمی کسانوں کو دس لاکھ روپےکامعاوضہ دیاجائےگا۔
واقعہ لکھیم پور کھیری ضلعے کےتکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر رونماہوا، جہاں مظاہرین کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورےکی مخالفت کر رہے تھے۔کسانوں کا الزام ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کےبیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔ مشرا نےان الزامات کو خارج کیا ہے۔واقعہ کے بعداپوزیشن نے یوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے، وہیں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے۔
اتر پردیش کےعلی گڑھ ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے ایف آئی آر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لڑکے12ویں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے دوستوں کے بیچ محض ‘بات چیت’ کر رہے تھے۔ اس کو لےکر بےوجہ کسی نے شکایت درج کرائی ہے۔شکایت درج کرانے والے بی جے پی رہنما نے کہا کہ ویڈیوکی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے اور اس کی وجہ سےمذہبی منافرت پھیل سکتی ہے۔
معاملہ اتر پردیش کےامیٹھی ضلع کےسنگرام پور بلاک کے بن پروا سرکاری اسکول کا ہے۔ کھانا کھلانے کے دوران مبینہ طور پر دلت بچوں کے علیحدہ صف بنانے کےالزام میں اسکول کی پرنسپل کےخلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ جانچ کے بعد انہیں سسپنڈکر دیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بتایا کہ یہ اسکیم پانچ ورشوں 2021-22 سے 2025-26 تک کے لیے ہے، جس پر 1.31 لاکھ کروڑ روپے خرچ آئےگا۔ اس میں پری اسکول سے لےکر پرائمری اسکول کی سطح کےطلبا کو کور کیا جائےگا۔
ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نے مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 27 ستمبر کو ‘بھارت بند’ کا اہتمام کیا تھا۔دی وائر کے یاقوت علی اور سراج علی نے اسی دن ہریانہ کے بہادر گڑھ ریلوے اسٹیشن پر ریلوے ٹریک پر بیٹھے کسانوں سے بات کی۔
دیہی ہندوستان میں کاشت کار خاندانوں کی صورتحال کو لےکر حال ہی میں این ایس او کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ملک کے 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی کمیونٹی سے ہیں۔
دی کارواں کی رپورٹ میں مختلف صوبوں کے لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پرکئی لوگوں کو کووڈ ٹیکہ کاری کاسرٹیفکیٹ ملا، جبکہ انہیں ٹیکہ پہلے لگا تھا۔ کئی لوگوں کو ٹیکے کی دوسری خوراک لینے کاسرٹیفکیٹ ملا جبکہ انہوں نے دوسری ڈوز لی ہی نہیں تھی۔
ویڈیو: زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 27 ستمبر کو بھارت بند کے دوران راجستھان ہریانہ بارڈر پرواقع شاہجہاں پور میں موجود کسانوں سے دی وائر کے اندر شیکھر سنگھ نےتحریک کے چیلنجز اور رکاوٹوں پر بات چیت کی۔
جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر اور سی پی آئی رہنما کنہیا کمار کے ساتھ گجرات سے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی بھی کانگریس سے جڑ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایم ایل اے ہونے کے باعث کچھ تکنیکی باتوں کے مدنظر وہ کچھ وقت کے بعدرسمی طور پر پارٹی کی رکنیت لیں گے۔
دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ فروری2020 میں ملک کی قومی راجدھانی کو ہلا دینے والے فسادات واضح طور پرپل بھر میں نہیں ہوئے اور ویڈیوفوٹیج میں موجود مظاہرین کے طرزعمل سے یہ صاف پتہ چلتا ہے۔یہ حکومت کے کام کاج میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ شہر میں لوگوں کی عام زندگی کو متاثرکرنے کے لیے سوچی سمجھی کوشش تھی۔
الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ سے‘فرضی ووٹر’کو باہر نکالنے کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹر آئی ڈی کو آدھار سے لنک کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ حالانکہ جانکاروں نے کہا کہ جب ووٹر لسٹ کے مقابلے آدھار ڈیٹابیس میں پہلے سے ہی زیادہ خامیاں ہیں تو اسے ووٹر آئی ڈی سے جوڑکر حل کیسے نکالا جا سکےگا۔
ہندوستان اورجنوب ایشیائی خطے میں تحریک نسواں کی علمبردار رہیں 75 سالہ کملا کا سنیچر کوانتقال ہو گیا۔ وہ صنفی مساوات ،تعلیم ، غریبی کے خاتمے،انسانی حقوق اور جنوبی ایشیا میں امن کے مسئلوں پر 1970 سے مسلسل سرگرم تھیں۔
اسکرول ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم پیدائش پر زیادہ کووڈ ٹیکہ کاری دکھانے کے لیے بہار سرکار نے 15 اور 16 ستمبر کے اعدادوشمار کو کو ون پورٹل پر اپ لوڈ نہیں کیا اور اسے 17 ستمبر والے اعدادوشمار میں جوڑا گیا۔
مبینہ طور پر‘تبدیلی مذہب کا سب سے بڑاریکٹ’چلانے کےالزام میں یوپی اے ٹی ایس نے اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو گزشتہ 21ستمبر کو میرٹھ سے گرفتار کیا تھا۔ صدیقی کے وکیل نے کہا ہے کہ پولیس ثبوت کے طور پر ان کے یوٹیوب چینل کو پیش کر رہی ہے جو پہلے سے ہی عوامی ہے اور اس میں کچھ بھی مجرمانہ یاملک کے خلاف نہیں ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ٹھانے ضلع میں متاثرہ لڑکی کے دوست نے جنوری میں اس سے ریپ کیا اوراس کا ویڈیو بناکر اسے بلیک میل کیا۔ بعد میں لڑکے کے دوسرے ساتھیوں نے کئی جگہوں پر کئی بار لڑکی کا ریپ کیا۔متاثرہ کی شکایت پر 33 ملزمین کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
فرانسیسی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسیسی سیکیورٹی ایجنسی کی ایک جانچ میں پانچ کابینہ وزیروں کے فون میں خطرناک پیگاسس اسپائی ویئر کے ہونے کا پتہ چلا ہے۔جولائی میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئے ممکنہ سرولانس کا نشانہ بنے فون نمبروں کے ڈیٹابیس میں بھی ان وزیروں کے نمبر ملے تھے۔
معاملہ درانگ ضلع کےسپاجھار کا ہے،جہاں پولیس نے تجاوزات ہٹانے کی ایک مہم کے دوران گولیاں چلائیں، جس میں دو لوگوں کی موت ہو گئی۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مقامی لوگوں نے ان پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد انہیں طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ ریاستی حکومت نے اس معاملےمیں عدالتی جانچ کے حکم دیے ہیں۔
پی ایم او کی جانب سے یہ جواب عدالت میں دائر ان عرضیوں کے سلسلے میں آیا ہے،جن میں پی ایم کیئرس فنڈ کو سرکاری قراردینے کامطالبہ کیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس اخبار نے اپنی جانچ میں پایا ہے کہ بہار کے کم از کم 20اضلاع میں ایسے ٹھیکے دیے گئے ہیں جس کا فائدہ رہنماؤں کےقریبی لوگوں کو ہو رہا ہے۔اس میں بی جے پی اور جے ڈی یو سے لےکرآر جے ڈی تک کے سینئررہنماؤں کے رشتہ دار شامل ہیں۔
آسام کے درانگ ضلع کے دھال پور میں مقامی انتظامیہ نے سینکڑوں لوگوں کے گھروں کومسمار کر دیا ہے، جس کے باعث وہ کورونا مہاماری کے بیچ قابل رحم حالات میں رہنے کو مجبور ہیں۔ گزشتہ تین مہینے میں ایسا دوسری بار ہوا جب دھال پور کے لوگوں کو بےدخل کیا گیا ہے۔یہاں زیادہ ترمشرقی بنگالی نژاد مسلمان رہتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق،بہار میں بی جے پی رہنمااور صوبے کے ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد کےرشتہ داروں اور قریبی لوگوں کو‘ہر گھر نل کا جل’اسکیم کے تحت 53 کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹھیکہ دیا گیا، جس میں ان کی بہو پوجا کماری اور ان کے سالے پردیپ کمار بھگت بھی شامل ہیں۔
اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم کو نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹ کیاکہ ، دنیا کو شدت پسندی سے لڑنے کا سبق پڑھانے والے وزیر اعظم بتائیں کہ میرے گھر کو نشانہ بنانے والوں کو کس نے شدت پسند بنایا؟
مسلم خاتون کا الزام ہے کہ گزشتہ30 اگست کو ان کے کرایہ دار اور پڑوسیوں کے بیچ جھگڑا ہوا تھا۔انہوں نے مداخلت کر کےمعاملہ کو ختم کرا دیا تھا۔بعد میں شمال-مشرقی دہلی کے دیال پور تھانے کے ایس ایچ او گریش جین اور دیگرپولیس اہلکار انہیں زبردستی تھانے لے گئے اور ان کی بےرحمی سے پٹائی کی گئی۔ ایس ایچ او نے الزامات کی تردید کی ہے۔
پاکستان کےصوبہ پنجاب کا معاملہ۔متاثرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے شروعات میں معاملہ درج نہیں کیا تھا کیونکہ حملہ کرنے والےوزیر اعظم عمران خان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے ایک مقامی رہنما سے جڑے ہوئے ہیں۔
گزشتہ آٹھ ستمبر کو میسور کےننجنگوڑ تعلقہ میں شری آدی شکتی مہادیوما مندر کو توڑنے کے بعد ہندو مہاسبھا کےجنرل سکریٹری دھرمیندر نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گاندھی کو نہیں بخشا۔تم ہمارے لیے کچھ نہیں ہو۔ ہم تمہیں بھی نہیں بخشیں گے۔ بعد میں صفائی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا بیان غصے کا اظہار تھا۔
اتر پردیش اسمبلی اسپیکر ہردے نارائن دکشت نے اناؤ کے بانگرمئو میں منعقد بی جے پی کے‘پر بدھ سمیلن’ میں کہا کہ اگر کوئی صرف کم کپڑے پہننے سے عظیم بنتا، تو راکھی ساونت مہاتما گاندھی سے بھی بڑی بن گئی ہوتیں۔اعتراض کے بعد دکشت نے کہا کہ ان کی بات کوصحیح تناظر میں نہیں لیا گیا۔
واقعہ گجرات کےآنند کا ہے،جہاں ایک خاتون نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں تینوں ملزمین نے سازش کےتحت کئی بار ان کاریپ کیا، جبراً ان کی نجی تصویریں کھینچی اور انہیں لیک کرنے کی دھمکی دی۔