قومی پرچم

آگرہ میں عام آدمی پارٹی کی ترنگا یاترا کے دوران دہلی کے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا اور راجیہ سبھا ایم پی  سنجے سنگھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@ManishSisodiaAAP)

عام آدمی پارٹی کی ترنگا یاترا اکثریتی قوم پرستی کا ہی نمونہ ہے

عام آدمی پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اس کے ترنگے کے رنگ پکے ہیں۔ خالص گھی کی طرح ہی وہ خالص قوم پرستی کا کاروبار کر رہی ہے۔ ہندوستان اور ابھی اتر پردیش کے رائے دہندگان کو قوم پرستی کا اصل ذائقہ اگر چاہیے تو وہ اس کی دکان پر آئیں۔اس کی قوم پرستی کی دال میں ہندوازم کی چھونک اور سشاسن کے بگھار کا وعدہ ہے۔

کلیان سنگھ کےتعزیتی اجلاس  میں ان کےجس خاکی پر بی جے پی کا جھنڈا رکھتے قومی صدرجےپی نڈا اور یوپی ریاستی صدرسوتنتر دیو سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ  ٹوئٹر)

کیا ترنگے کی توہین مادر وطن کے احترام کا نیا طریقہ ہے؟

ترنگے میں لپٹے ایک سابق وزیر اعلیٰ او رگورنر کےجسدخاکی کےنصف حصے پر اپنا جھنڈا ڈال کربی جے پی نے کلی طور پر واضح کر دیا کہ قومی علامتوں کےاحترام کےمعاملے میں وہ اب بھی‘اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت’ کی اپنی پالیسی سے پیچھا نہیں چھڑا پائی ہے۔

کلیان سنگھ کےتعزیتی اجلاس  میں ان کےجس خاکی پر بی جے پی کا جھنڈا رکھتے قومی صدرجےپی نڈا اور یوپی ریاستی صدرسوتنتر دیو سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ  ٹوئٹر)

جس نے پارٹی کے مفاد کو ملکی مفاد سے اوپر رکھا، اس کے لیےقومی پرچم پارٹی کے جھنڈے کے نیچے ہی ہونا چاہیے

جب قومی پرچم کو اکثریتی جرائم کو جائز ٹھہرانے کےآلے کےطورپر کام میں لایا جانے لگےگا تووہ اپنی علامتی اہمیت سےمحروم ہوجائےگا۔ پھر ایک ترنگے پر دوسرا دو رنگا پڑا ہو، اس سے کس کو فرق پڑتا ہے؟

تعزیت  کے دوران اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

یوپی: کلیان سنگھ کے تعزیتی اجلاس میں قومی پرچم  کے اوپر بی جے پی کا جھنڈا رکھے جانے پر تنازعہ

بی جے پی کےسینئررہنما اوراتر پردیش کےسابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا 20 اگست کوطویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا۔ اتوار کو ان کےتعزیتی اجلاس میں وزیر اعظم کی موجودگی میں بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے ان کےجسد خاکی پرقومی پرچم کے اوپر پارٹی کا جھنڈا رکھے جانے پراپوزیشن نےاعتراض کیا ہے۔

فوٹو: Meena Kadri/Flickr CC BY-NC-ND 2.0

اب ترنگا سے سکون نہیں، جنون پیدا کیا جا رہا ہے

ترنگا لےکر آپ کانور یاترا میں چل سکتے ہیں۔ گنیش وسرجن میں بھی اس کو لہرا سکتے ہیں۔ بد عنوانی مخالف تحریک میں بڑے ڈنڈوں میں باندھ‌کر موٹرسائیکل پر دوڑا سکتے ہیں۔ ترنگا سے آپ مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی لاش ڈھک سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ اپنی بےپردگی ڈھک نہیں سکتے!